نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار غزہ امن مذاکرات میں شرکت کیلئے استنبول پہنچ گئے

شائع November 3, 2025
استنبول پہنچنے پر وزیرِ خارجہ کا استقبال ترک دفترِ خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے پروٹوکول احمد جمیل میروغلو نے کیا— فوٹو: وزارت خارجہ، ایکس
استنبول پہنچنے پر وزیرِ خارجہ کا استقبال ترک دفترِ خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے پروٹوکول احمد جمیل میروغلو نے کیا— فوٹو: وزارت خارجہ، ایکس
— فوٹو: وزارت خارجہ، ایکس
— فوٹو: وزارت خارجہ، ایکس

نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار غزہ کی صورتحال پر اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول پہنچ گئے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار پیر کو ترکی کے شہر استنبول پہنچ گئے، جہاں وہ غزہ کی تازہ صورتحال پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

وزارتِ خارجہ نے ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ وزیرِ خارجہ ترکی میں عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کے لیے ایک روزہ دورے پر جائیں گے، جہاں غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں اسحٰق ڈار کی شرکت کی تصدیق وزارتِ خارجہ نے اپنے سماجی رابطوں کے اکاؤنٹ پر کی، بیان میں بتایا گیا کہ استنبول پہنچنے پر وزیرِ خارجہ کا استقبال ترک دفترِ خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل برائے پروٹوکول احمد جمیل میروغلو اور پاکستان کے سفارت خانے کے حکام نے کیا۔

واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا گیا، یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے امن منصوبے کا پہلا مرحلہ تھا، پاکستان ان 8 عرب و مسلم ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس منصوبے پر امریکا کے ساتھ کام کیا، تاہم معاہدے کے باوجود اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔

آج ہونے والے اجلاس میں ترکی، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے، یہی وہ ممالک ہیں جنہوں نے 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی اجلاس میں فلسطینیوں کے غزہ پر مکمل انتظامی اور سیکیورٹی کنٹرول کے حق میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

ترک وزارتِ خارجہ کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ حکان فیدان اجلاس میں اس بات پر زور دیں گے کہ مسلم ممالک کی ہم آہنگ کوششوں سے جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان اجلاس میں اس امر پر زور دے گا کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور اسرائیلی افواج کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل انخلا یقینی بنایا جائے۔

پاکستان انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کا مطالبہ بھی کرے گا، جبکہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کے عزم کا اعادہ کرے گا۔

حماس جنگ بندی پر عمل کیلئے پُرعزم نظر آتی ہے، اردوان

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ حماس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم دکھائی دیتی ہے، انہوں نے زور دیا کہ مسلم ممالک کو غزہ کی تعمیرِ نو میں قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رجیب طیب اردوان نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر کاربند رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ انتہائی ضروری ہے کہ او آئی سی غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے‘۔

ترک صدر نے کہا کہ ’اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام کے لیے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد پہنچانی چاہیے اور اس کے بعد تعمیرِ نو کے اقدامات شروع کرنا ہوں گے، مگر اسرائیلی حکومت اس عمل کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے‘۔

اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت تنظیم کے مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیة کر رہے تھے۔

حکان فیدان نے کہا کہ ’ہمیں غزہ میں قتلِ عام ختم کرنا ہوگا، صرف جنگ بندی کافی نہیں‘، انہوں نے دو ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’غزہ کو فلسطینیوں کے زیرِ انتظام ہونا چاہیے، اور ہمیں اس حوالے سے محتاط حکمتِ عملی اپنانی چاہیے‘۔

کارٹون

کارٹون : 7 نومبر 2025
کارٹون : 6 نومبر 2025