کراچی چڑیا گھر کی مادہ ریچھ ’رانو‘ سی 130 طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل
کراچی چڑیا گھر کی مادہ ریچھ ’رانو‘ کو سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر سی 130 طیارے کے ذریعے اسلام آباد منتقل کردیا گیا، مادہ ریچھ کو اسلام آباد وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ ری ہیبلیٹیشن مرکز منتقل میں کر دیا گیا ہے۔
ترجمان اسلام آباد وائلڈ لائف ریسکیو اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے مطابق اسلام باد وائلڈ لائف حکام نے رانو کو ری ہیبلیٹیشن سینٹر آمد پر خوش آمدید کیا، سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر رانو ریچھ کی منتقلی کا عمل مکمل ہوا، رانو کی تربیت، جسمانی اور ذہنی فٹنس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا-
ڈان نیوز کے مطابق مادہ ریچھ رانو کو بدھ کی صبح 7 بجے فیصل بیس کے لیے روانہ کرنے سے قبل چڑیا گھر میں وائلڈ لائف چیف کنزرویٹر جاوید مہر نے اس کی جسمانی اور ذہنی فٹنس کا تفصیلی معائنہ کیا، رانو کی اسلام آباد منتقلی کے لیے پاکستان ایئرفورس نے سی 130 طیارہ مہیا کیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہےکہ رانو کی منتقلی پاکستان کی تاریخ میں جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن ہے، منتقلی سے قبل تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے، جن میں کراچی ٹریفک پولیس کی مدد سے چڑیا گھر سے پی اے ایف فیصل بیس تک رانو کی روانگی، اسلام آباد کے نور خان ایئر بیس سے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ری ہیب سینٹر تک منتقلی، اور قرنطینہ مرکز میں ابتدائی قیام کے انتظامات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق منگل کی صبح چڑیا گھر میں رانو کی محفوظ منتقلی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں رانو کی صحت، سفر کے انتظامات اور جانوروں کی فلاح سے متعلق مختلف پہلوؤں پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
رانو کے سفر کا منصوبہ اس کے 10 روزہ تربیتی سیشنز کے بعد ترتیب دیا گیا، جن میں اس نے اپنے تربیت کاروں ثنا راجہ، عباس، انیس اور عابد کے ساتھ قربت اور اعتماد کا تعلق قائم کیا۔
سندھ وائلڈ لائف کنزرویٹر اور کمیٹی کے سربراہ جاوید احمد مہر نے بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ تعلق اتنا مضبوط ہے کہ رانو سفر کے دوران جسمانی اور ذہنی طور پر پرسکون رہے گی، سفر کے دوران ٹیم اسے پسندیدہ کھانے کے چھوٹے حصے دے کر مصروف رکھے گی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’رانو کو سفر کے دوران بے ہوش نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، رانو ٹیم اور پنجڑے سے مانوس ہو چکی ہے، وہ گزشتہ رات اسی پنجرے میں سوئی، دو ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم بھی اس کے ساتھ سفر کرے گی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ محکمہ جنگلی حیات اس سے قبل ایک درجن سے زائد ریچھوں کو سڑک کے ذریعے منتقل کر چکا ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ریچھ کو فضائی راستے سے منتقل کیا جا رہا ہے۔
جاوید مہر نے پاکستان فضائیہ کی فوری مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ملک کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ ہے، میں ان تمام افراد کو سراہتا ہوں جو جانوروں کی فلاح کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں‘۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ پوری کارروائی سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ ایکٹ 2020 کی شق 82 کے تحت کی جا رہی ہے، جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ جانوروں کی فلاح کے لیے کیے گئے تمام اقدامات ’نیک نیتی‘ پر مبنی سمجھے جائیں گے، چاہے کسی مرحلے پر کوئی ناخوشگوار واقعہ ہی کیوں نہ پیش آئے۔














لائیو ٹی وی