وسطی فلپائن میں آنے والے طوفان ’کلمیگی‘ سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی
وسطی فلپائن میں آنے والے طوفان ’کلمیگی‘ سے ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے، کیونکہ صوبہ سیبو میں تباہی کی اصل صورتحال بدترین سیلاب کے بعد واضح ہونا شروع ہوئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل آنے والے غیر معمولی اور ’تاریخی‘ قرار دیے جانے والے سیلابی پانی نے صوبے کے مختلف شہروں اور قصبوں کو لپیٹ میں لے لیا، پانی گاڑیاں، دریائی کناروں پر بنے کچے مکانات اور یہاں تک کہ بڑے شپنگ کنٹینرز بھی بہا لے گیا۔
سیبو کے ترجمان رون راموس کے مطابق لیلوان کے سیلاب زدہ علاقوں سے اب تک 35 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جو صوبائی دارالحکومت سیبو سٹی کے میٹرو علاقے کا حصہ ہے، اس افسوسناک خبر کے بعد سیبو میں ہلاکتوں کی کُل تعداد 76 ہو گئی ہے۔
پولیس لیفٹیننٹ اسٹیفن پولینار نے بتایا کہ قریبی جزیرے نیگروس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 12 لاپتا ہیں، جب کہ طوفان کی موسلا دھار بارش سے آتش فشانی کا ملبے مزید ڈھیلا ہوگیا اور کینلاون سٹی میں گھروں کو دفن کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سے کینلاون آتش فشاں کے مسلسل دھماکوں نے اس کے اوپری حصے میں آتش فشانی کا ملبہ جمع کر دیا تھا، جب بارش برسی تو یہ مواد پہاڑ سے پھسل کر نیچے بستیوں پر آگرا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیبو سے باہر ہلاکتوں کی پہلے اطلاع دی گئی 17 اموات میں سے صرف ایک نیگروس کی موت شامل تھی، ان اعداد میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے 6 اہلکار بھی شامل تھے جو طوفان سے متاثرہ علاقوں میں امدادی مشن کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
’پانی کا غضب ناک انداز‘
53 سالہ رینالڈو ورگارا نے بتایا کہ ’صبح تقریباً 4 یا 5 بجے پانی اتنا تیز تھا کہ باہر قدم رکھنا ممکن نہیں تھا‘ جب قریبی دریا ابلا تو ورگارا کی منڈاناؤ میں واقع دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں دیکھا، پانی غضب ناک انداز میں بہہ رہا تھا۔
قریبی تلیسائے میں بھی ایک غیر رسمی بستی جو دریا کے کنارے واقع تھی، سیلاب میں بہہ گئی۔
ایک مقامی شخص نے ملبے پر سیمنٹ اور ریت مکس کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب دوبارہ بنانے میں وقت لگے گا، کیوں کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں، کئی مہینے لگ جائیں گے۔
محکمہ موسمیات کی ماہر چارمیگن واریلا نے بتایا کہ سیبو سٹی کے اردگرد کے علاقے میں طوفان سے 24 گھنٹے قبل 183 ملی میٹر (تقریباً 7 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی تھی، جو اس علاقے کے ماہانہ اوسط 131 ملی میٹر سے کہیں زیادہ تھی۔
منگل کے روز صوبائی گورنر پامیلا بریکواترو نے صورتحال کو ’غیر معمولی‘ اور ’تباہ کن‘ قرار دیا۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلی کے باعث طوفان زیادہ طاقتور اور خطرناک ہوتے جا رہے ہیں، گرم سمندر طوفانوں کو تیزی سے طاقتور بننے میں مدد دیتے ہیں، جب کہ گرم فضا میں زیادہ نمی جمع ہونے سے بارش مزید شدید ہو جاتی ہے، مجموعی طور پر 8 لاکھ کے قریب افراد کو طوفان کے راستے سے ہٹایا گیا۔
’گھوسٹ پروجیکٹس‘
سیبو میں انسانی جانوں کے بڑے نقصان کے ساتھ عوام میں غم و غصہ بھی بڑھ رہا ہے، کیونکہ ایک بڑے کرپشن اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے، جس میں سیلاب کنٹرول کے مبینہ جعلی منصوبے شامل ہیں جن پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔
بدھ کو گورنر بریکواترو نے اشارہ دیا کہ ممکنہ طور پر کرپشن اسکینڈل اور حالیہ ’غیر معمولی سیلاب‘ کے درمیان تعلق ہو سکتا ہے، ان کی ترجمان نے بھی اس خیال کی تائید کی۔
انہوں نے مقامی میڈیا اے بی ایس-سی بی این سے گفتگو میں کہا کہ جب آپ دیکھتے ہیں کہ قومی بجٹ میں سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں کے لیے 26 ارب 60 کروڑ فلپائنی پیسو (تقریباً 45 کروڑ ڈالر) رکھے گئے ہیں، تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر اتنے شدید فلیش فلڈز کیوں آرہے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً ہم نے یہاں کچھ ایسے منصوبے دیکھے ہیں، جنہیں میں ’گھوسٹ پروجیکٹس‘ کہوں گی، میری معائنہ ٹیم نے ایک بھی ایسا ڈھانچہ نہیں دیکھا جو حکومت کے معیار کے مطابق ہو۔
محکمہ عوامی تعمیرات و شاہرات (ڈی پی ڈبلیو ایچ) کے ترجمان (جو اس اسکینڈل کا مرکز ہے) نے بتایا کہ محکمے کے سربراہ ونس ڈیزون پہلے ہی سیبو پہنچ چکے ہیں، تاکہ طوفان سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں معائنہ مکمل کرنے کے بعد، ممکن ہے وہ اس معاملے پر تبصرہ کریں۔












لائیو ٹی وی