تمام ترامیم عوام کے بجائے شخصیات کے فائدے کیلئے تجویز کی گئیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر

شائع November 9, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کے نائب چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام عائد کیا ہے کہ 27ویں آئینی بل میں تمام ترامیم عوام کے بجائے شخصیات کے فائدے کیلئے تجویز گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز، جب 27ویں آئینی ایکٹ 2025 سینیٹ میں پیش کیا گیا، تو اس کے چند گھنٹوں بعد ہی تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مجوزہ قانون سازی کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا، جو آج سے شروع ہو رہی ہے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے تحریک کے نائب چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر اور مجلس وحدت المسلمین کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ بنیادی طور پر سماجی معاہدے کا تصور یہ بتاتا ہے کہ ریاست کس طرح شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی اور آئین اسی تصور کی عکاسی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سماجی معاہدوں کا تعلق شخصیات سے نہیں ہوتا، آئین کے آرٹیکل 243 میں کی جانے والی ترامیم شخصی مفادات پر مبنی ہیں، یہ ایک خاص عہدے (فیلڈ مارشل کے منصب) کے فائدے کو مدِنظر رکھ کر کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے فروری 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم پر بنیادی اعتراض یہ ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے کیونکہ اس کا مینڈیٹ جعلی ہے۔

سابق سینیٹر نے یہ بھی یاد دلایا کہ 26ویں ترمیم جس طریقے سے منظور کی گئی، وہ خود ایک سوالیہ نشان ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ عدالتِ عظمیٰ نے 27ویں ترمیم کی تیاری میں سب سے اہم کردار ادا کیا، جب اس نے حکومتی اتحاد کی جماعتوں کو مخصوص نشستیں الاٹ کیں۔

مزید کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 26ویں ترمیم کے تحت قائم کردہ آئینی بینچ نے دیا تھا، جس نے اس سے قبل والا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، وہ فیصلہ جس کے مطابق تحریکِ انصاف ان نشستوں کی حقدار تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں اتحادی جماعتوں کو درکار اراکینِ پارلیمنٹ کی تعداد پوری ہوگئی، اور اب وہ 27ویں ترمیم منظور کرنے کے قریب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم حقیقت سے آنکھ نہیں چرا سکتے، یہ پارلیمنٹ ایسے بڑے آئینی اقدامات کرنے کی اخلاقی اور قانونی حیثیت نہیں رکھتی۔

دوسری جانب، تحریکِ انصاف کے پارلیمانی رہنما بریسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی عدم موجودگی میں اس بل پر بحث کرنا نامناسب ہے۔

انہوں نے حکومت اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا کہ وہ ترمیمات کو جلد بازی میں منظور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تاہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا بل بغیر مناسب بحث کے منظور کیا جا رہا ہے، ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ بل کے مسودے پر تفصیلی جانچ پڑتال کی جا چکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025