امریکی سینیٹ نے ’شٹ ڈاؤن‘ ختم کرنے کی جانب اہم پیش رفت کرلی
امریکی سینیٹ نے ایک اہم اقدام کی جانب پیش رفت کی ہے جس کا مقصد وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو ختم کرنا اور اس وقت جاری 40 روزہ بندش کو ختم کرنا ہے، جس کی وجہ سے وفاقی کارکنان کام سے باہر ہیں، خوراک کی امداد میں تاخیر ہوئی اور ہوائی سفر میں مشکلات پیدا ہوئیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایک پروسیجرل ووٹ میں سینیٹرز نے ایوان نمائندگان سے منظور شدہ بل کو آگے بڑھایا، جس میں ترمیم کی جائے گی تاکہ حکومت کو 30 جنوری تک فنڈ کیا جا سکے۔
اگر سینیٹ آخرکار اس ترمیم شدہ بل کو منظور کر دیتی ہے تو اسے ایوان نمائندگان کی بھی منظوری کی ضرورت ہوگی، اور پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لیے بھیجا جائے گا، جو عمل چند دنوں تک لے سکتا ہے۔
چند ڈیموکریٹس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت (جنہوں نے اپنی پارٹی کی قیادت کو مسترد کیا) ریپبلکنز نے اقرار کیا کہ دسمبر میں ایفرڈیبل کیئر ایکٹ (اے سی اے) کے تحت سبسڈیز کی توسیع پر ووٹ لیا جائے گا۔
یہ سبسڈیز جو کم آمدنی والے امریکیوں کو نجی صحت بیمہ کے اخراجات میں مدد دیتی ہیں، اور سال کے آخر میں ختم ہونے والی ہیں، فنڈنگ کے معاملے کے دوران ڈیموکریٹس کی ترجیح رہی ہیں۔
بل کو آگے بڑھانے کے ووٹ میں 40-60 کی برتری حاصل ہوئی، جو سینیٹ فلِبسٹر کو عبور کرنے کے لیے درکار کم از کم حد ہے۔
ووٹ سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ ہم بندش کے ختم ہونے کے بہت قریب ہیں‘۔
یہ بل وفاقی ایجنسیوں کو 30 جنوری تک ملازمین کو برطرف کرنے سے روک دے گا، جو وفاقی کارکن یونینز اور ان کے حامیوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، یہ ٹرمپ کی وفاقی افرادی قوت کو کم کرنے کی مہم کو روک دے گا۔
وفاقی ریکارڈز کے مطابق ٹرمپ کے دوسرے دور کی ابتدا میں تقریباً 22 لاکھ شہری وفاقی حکومت کے لیے کام کر رہے تھے، توقع ہے کہ ٹرمپ کی کم کرنے کی کوششوں کی وجہ سے اس سال کے آخر تک کم از کم 3 لاکھ ملازمین حکومت چھوڑ دیں گے۔
یہ بل تمام وفاقی ملازمین، بشمول فوجی، بارڈر پیٹرول ایجنٹس اور ہوائی ٹریفک کنٹرولرز کے لیے پچھلی تنخواہ بھی فراہم کرے گا۔
پیر کو سینیٹ کے دوبارہ اجلاس میں ریپبلکن رہنما سینیٹ کے قواعد کو بائی پاس کرنے اور بل کو تیزی سے منظور کرنے کے لیے دو طرفہ معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے، ورنہ ایوان کو حتمی منظوری کے ووٹ سے پہلے پروسیجرل اقدامات میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، جس سے بندش اگلے ویک اینڈ تک بڑھ سکتی ہے۔
اتوار کو سینیٹ کی کارروائی کے بعد سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان تھون نے کہا کہ آج رات یہ ایک اچھا ووٹ تھا، امید ہے کہ ہمیں کل اگلے ووٹ ترتیب دینے کا موقع ملے گا، ظاہر ہے اس کے لیے کچھ تعاون اور اتفاق درکار ہوگا۔
بات چیت سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ اتوار کے معاہدے کو ڈیموکریٹک سینیٹرز میگی ہاسن اور جین شاہین اور سینیٹر اینگس کنگ (آزاد رکن) ہیں، نے بروکر کیا، ایک شخص نے جسے بات چیت کا علم تھا بتایا۔
جین شاہین نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا کہ ایک مہینے سے زیادہ عرصے سے میں واضح کر چکی ہوں کہ میری ترجیحات حکومت کو دوبارہ کھولنا اور اے سی اے کی سبسڈیز کو بڑھانا ہیں، یہ دونوں اہداف حاصل کرنے کا ہمارا بہترین راستہ ہے۔
سینیٹ کے سب سے بڑے ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا۔
کئی ڈیموکریٹس نے ہل پر اس معاہدے کو ناپسندیدگی سے دیکھا۔
امریکی رکنِ کانگریس رو کھنہ نے ایکس پر لکھا کہ سینیٹر شومر اب مؤثر نہیں رہے اور انہیں تبدیل کیا جانا چاہیے، اگر آپ امریکیوں کے لیے صحت بیمہ کی پریمیمز کو بڑھنے سے روکنے کی لڑائی میں قیادت نہیں کر سکتے، تو پھر آپ کس چیز کے لیے لڑیں گے؟
اتوار کو بندش کے 40ویں دن کی نشان دہی ہوئی، جس کی وجہ سے وفاقی کارکن کام سے باہر ہیں اور خوراک کی امداد، پارکس اور سفر متاثر ہوئے، جبکہ ہوائی ٹریفک کنٹرول اسٹاف کی کمی مصروف تھینکس گیونگ تعطیلات کے دوران سفر کو متاثر کر سکتی ہے۔
نارتھ کیرولائنا کے ریپبلکن سینیٹر تھوم ٹلس نے کہا کہ بندش کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ایوان کو معاہدے کی طرف دھکیل دیا۔
تھوم ٹلس نے کہا کہ درجہ حرارت ٹھنڈا ہوتا ہے، بیرونی ماحول میں دباؤ بڑھتا ہے اور اچانک ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ساتھ آجائے گا۔
اگر حکومت طویل عرصے تک بند رہی، تو معاشی ترقی چوتھی سہ ماہی میں منفی ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر تھینکس گیونگ تک ہوائی سفر معمول پر نہ آئے، وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کیون ہیسٹ نے CBS کے ’فیس دی نیشن‘ شو میں خبردار کیا۔ اس سال تھینکس گیونگ 27 نومبر کو ہے۔
کیپیٹل ہل پر جاری جھگڑوں کے دوران، ٹرمپ نے اتوار کو ACA کے صحت بیمہ مارکیٹ پلیسز کے لیے سبسڈیز کو براہ راست افراد کو ادائیگیوں سے تبدیل کرنے کا دوبارہ مطالبہ کیا۔
یہ سبسڈیز، جن کی وجہ سے ACA میں داخلہ 2021 سے 2 کروڑ 40 لاکھ تک دوگنا ہو گیا، بندش کی جڑ ہیں۔ ریپبلکنز نے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو صرف حکومت کی فنڈنگ بحال ہونے کے بعد حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ٹرمپ نے اتوار کو اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر سبسڈیز کو ’ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کے لیے ایک خوش نصیبی اور امریکی عوام کے لیے ایک المیہ‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ فنڈز براہ راست افراد کو بھیجے جائیں تاکہ وہ خود بیمہ خرید سکیں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ ’میں دونوں پارٹیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوں تاکہ یہ مسئلہ حل کیا جا سکے جب حکومت کھل جائے‘۔
2026 کے اوباما کیئر صحت بیمہ منصوبوں کی خریداری کرنے والے امریکی صحت کے ماہرین کے مطابق، ماہانہ پریمیمز اوسطاً دوگنا ہونے کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ وبائی دور کی سبسڈیز سال کے آخر میں ختم ہونے والی ہیں۔
تاہم، اے سی اے میں داخلے کی مدت 15 جنوری تک ہے، جس سے آئندہ سال کے لیے سبسڈیز کو بڑھانے کے لیے قانون سازی کا وقت مل جائے گا۔












لائیو ٹی وی