وزیر دفاع نے پی آئی اے کے حفاظتی معیار پر تنقید کو ’بے بنیاد پروپیگنڈا‘ قرار دے دیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی پروازوں کے آپریشنز اور حفاظتی اقدامات بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔
3 نومبر کو، پی آئی اے کی پروازوں کے آپریشنز اس وقت ملک بھر میں متاثر ہوئے تھے جب انجینئرز کے گروپ نے طیاروں کو کلیئرنس جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ سفر کی حفاظت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
وزیر دفاع، جن کے پاس وزارت ہوابازی کا بھی قلمدان ہے، نے ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ”پی آئی اے، اس کی پروازوں کی حفاظت اور اس کے آپریشنز کو نشانہ بنانے والا کوئی بھی پروپیگنڈا مکمل طور پر بے بنیاد ہے“۔
انہوں نے لکھا: ”حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، لیکن پاکستانی اور بین الاقوامی ریگولیٹرز کی موجودگی میں غیر مستند لوگ اسے (حفاظت کو) ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”پی آئی اے کی پروازیں (آپریشنز۹ سختی سے پی سی اے اے (PCAA)/ بین الاقوامی حفاظتی معیارات کی پابندی کرتی ہیں“۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ قومی پرچم بردار ایئر لائن کی ”دوبارہ منافع بخش بننے اور اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے“ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے نے گزشتہ تین دنوں میں یومیہ اوسطاً 60 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی ہے، جو ان کے بقول ”بغیر کسی رکاوٹ کے ایک باقاعدہ ملکی/بین الاقوامی شیڈول“ کے ذریعے حاصل کی گئی۔
انہوں نے ان دعوے کرنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”گمراہ کن خبریں پھیلا کر، وہ قومی مفادات کو نقصان پہنچانے اور اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم نے پی آئی اے کی بحالی کے لیے گزشتہ پانچ سالوں میں انتھک محنت کی ہے۔“
انہوں نے مزید کہا، ”پی آئی اے اب شیڈول کے مطابق اندرون ملک پروازیں جاری رکھے ہوئے ہے اور شیڈول کے مطابق ٹورنٹو، مانچسٹر، پیرس،(سعودی عرب)، چین اور (جنوب مشرقی ایشیا) جیسی بین الاقوامی منزلوں کا احاطہ کر رہی ہے۔ مستقبل میں، یورپ اور شمالی امریکا کے لیے مزید روٹس بھی چلائے جائیں گے۔“
تقریباً ایک سال سے، پی آئی اے میں کام کرنے والے انجینئرز، جن کی نمائندگی سوسائٹی آف ایئر کرافٹ انجینئرز آف پاکستان (SAEP) کر رہی ہے، ایئر لائن کے اندر غیر منصفانہ سلوک اور حفاظت کے خدشات کے بارے میں اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ تاہم، حال ہی میں یہ معاملہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور احتجاج کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس کے نتیجے میں پروازوں میں تاخیر ہوئی ہے اور ایس اے ای پی کے کچھ عہدیداروں کی معطلی بھی ہوئی ہے۔
گزشتہ پیر کو، ایئر کرافٹ انجینئرز نے طیاروں کو کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے سیکڑوں مسافروں کو مختلف ہوائی اڈوں پر پروازوں میں طویل تاخیر، خصوصی طور پر سعودی عرب جانے والی پروازوں میں، کے سبب پھنسے رہنا پڑا۔
ایس اے ای پی کے نمائندوں کے مطابق، احتجاج دو بنیادی مسائل پر کیا گیا: تنخواہوں میں تفاوت اور حفاظت کے ساتھ ساتھ اسپیئر پارٹس کی عدم دستیابی۔
ایس اے ای پی کے اراکین کا دعویٰ ہے کہ جب پائلٹوں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوتا ہے، تو انجینئرز کی تنخواہیں جامد رہتی ہیں۔ مزید یہ کہ، انجینئرز کا دعویٰ ہے کہ انہیں نئے پرزے فراہم کرنے کے بجائے اکثر پرانے طیاروں کے پرزوں کو دوبارہ استعمال کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، ایک ایسا عمل جسے وہ مسافروں کی حفاظت سے سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔












لائیو ٹی وی