• KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C
  • KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C

ٹرمپ نے امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بل پر دستخط کردیے

شائع November 13, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک قانون پر دستخط کرکے امریکی تاریخ کے طویل ترین سرکاری شٹ ڈاؤن کا خاتمہ کردیا، اس سے تقریباً دو گھنٹے قبل ایوانِ نمائندگان نے ایک بل منظور کیا تھا جس کے ذریعے متاثرہ فوڈ ایڈ پروگرام بحال کیے جائیں گے، لاکھوں وفاقی ملازمین کو تنخواہیں دی جائیں گی اور ایئر ٹریفک کنٹرول کا نظام دوبارہ فعال کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ری پبلکن کی اکثریت والے ایوان نے یہ پیکیج 209 کے مقابلے میں 222 ووٹوں سے منظور کیا، ٹرمپ کی حمایت نے ان کی جماعت کو بڑی حد تک متحد رکھا، اگرچہ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس سخت مخالفت پر قائم رہے، ان کی ناراضی کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کے سینیٹ میں موجود ساتھی وفاقی ہیلتھ انشورنس سبسڈی میں توسیع کا معاہدہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بل، جو سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا تھا، ٹرمپ کے دستخط کے بعد اب 43 دن کے شٹ ڈاؤن سے متاثرہ وفاقی ملازمین کو جمعرات سے اپنی ملازمتوں پر واپس آنے کی اجازت دے گا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ حکومت کی تمام سروسز اور ادارے کتنی جلدی مکمل طور پر بحال ہو پائیں گے۔

اس قانون کے تحت 30 جنوری تک فنڈنگ جاری رہے گی، جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت اپنے 380 کھرب ڈالر کے قرض میں ہر سال تقریباً 18 کھرب ڈالر کا اضافہ جاری رکھے گی۔

ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن رکن ڈیوڈ شوئیکرٹ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے لگ رہا ہے جیسے میں سیئن فیلڈ کی کسی قسط میں ہوں، ہم نے 40 دن گزار دیے، اور اب بھی سمجھ نہیں آیا کہ کہانی کیا تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ یہ دو دن کی بات ہوگی، لوگ اپنا غصہ نکال لیں گے اور ہم دوبارہ کام پر واپس آ جائیں گے، اب تو لگتا ہے غصہ ہی پالیسی بن گیا ہے‘۔

ہیلتھ کیئر پر کوئی وعدہ نہیں

یہ ووٹ ایسے وقت میں ہوا جب ڈیموکریٹس نے حالیہ دنوں میں چند اہم انتخابات جیتے تھے، اور انہیں امید تھی کہ اس سے وہ ہیلتھ انشورنس سبسڈی میں توسیع کے لیے دباؤ بڑھا سکیں گے، جو سال کے اختتام پر ختم ہو رہی ہیں۔

اگرچہ یہ معاہدہ سینیٹ میں دسمبر میں ان سبسڈیوں پر ووٹنگ کی راہ ہموار کرتا ہے، لیکن ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا، گزشتہ ہفتے نیوجرسی کی اگلی گورنر منتخب ہونے والی ڈیموکریٹ رکن میکی شیریل نے کانگریس سے اپنے الوداعی خطاب میں اس بل کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ساتھیوں سے گزارش ہے کہ اس ایوان کو ایسی انتظامیہ کی محض رسمی توثیق نہ بننے دیں جو بچوں سے کھانا چھینتی ہے اور عوام سے صحت کی سہولتیں چھین لیتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قوم سے کہنا چاہتی ہوں کہ ثابت قدم رہو، جیسا کہ ہم بحریہ میں کہتے ہیں، جہاز نہ چھوڑو‘۔

شٹ ڈاؤن میں کوئی واضح فاتح نہیں

اگرچہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہی ہیں، لیکن کسی کو بھی واضح سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہوا, بدھ کو جاری ہونے والے رائٹرز/اپسوس سروے کے مطابق 50 فیصد امریکیوں نے شٹ ڈاؤن کا ذمہ دار ری پبلکنز کو ٹھہرایا، جبکہ 47 فیصد نے ڈیموکریٹس کو قصوروار قرار دیا۔

یہ ووٹنگ اس وقت ہوئی جب ری پبلکن اکثریت والا ایوانِ نمائندگان ستمبر کے وسط سے طویل وقفے کے بعد دوبارہ اجلاس میں آیا، جس کا مقصد ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالنا تھا۔

ایوان کی واپسی کے ساتھ ہی اس معاملے پر بھی پیش رفت شروع ہوگئی کہ کیا جیفری ایپسٹین سے متعلق تمام غیر خفیہ ریکارڈز جاری کیے جائیں یا نہیں، یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی اب تک ٹرمپ اور اسپیکر جانسن دونوں مزاحمت کرتے آئے ہیں۔

بدھ کو جانسن نے ڈیموکریٹ ایڈیلیٹا گریہالوا سے حلف لیا، جنہوں نے اپنے والد راول گریہالوا کی موت کے بعد خالی ہونے والی ایریزونا کی نشست پر ضمنی انتخاب جیتا، ان کے دستخط کے بعد وہ آخری رکن بن گئیں جن کی حمایت سے ایوان میں ایپسٹین دستاویزات پر ووٹنگ کے لیے درخواست مکمل ہوگئی، اس سے چند گھنٹے قبل ڈیموکریٹس نے ان دستاویزات کا ایک نیا بیچ جاری کیا تھا۔

یوں حکومت کو فنڈنگ دینے کا آئینی فریضہ ادا کرنے کے بعد ایوان دوبارہ اس معاملے میں الجھ سکتا ہے جس کا تعلق ٹرمپ کے سابق دوست ایپسٹین سے ہے، جس کی 2019 میں جیل میں موت نے بے شمار سازشی نظریات کو جنم دیا تھا۔

فنڈنگ پیکیج کے مطابق 8 ری پبلکن سینیٹرز کو 6 جنوری 2021 کے کیپٹل حملے کی وفاقی تحقیقات کے دوران ان کی پرائیویسی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر ہرجانے کے لیے درخواست دینے کا حق حاصل ہوگا۔

یہ قانون ماضی سے نافذالعمل ہوگا اور بیشتر معاملات میں کسی سینیٹر کے فون ڈیٹا کو بغیر اطلاع حاصل کرنا غیر قانونی قرار دے گا، جبکہ متاثرہ افراد کو محکمہ انصاف سے 5 لاکھ ڈالر تک کے ہرجانے، وکلا کی فیس اور دیگر اخراجات کا مطالبہ کرنے کا حق دے گا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025