ٹی وی میزبان شاہ زیب خانزادہ ہراسانی کا شکار، سیاسی و صحافتی شخصیات دفاع میں آگئیں
ٹی وی میزبان شاہ زیب خانزادہ کو ایک شاپنگ مال میں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے، جس میں ایک شخص شاہ زیب خانزادہ کو شاپنگ مال میں ہراساں کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
ویڈیو میں اس شخص کی جانب سے کہا گیا کہ شاہ زیب خانزادہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف جو بھی حقائق پیش کیے، ان پر انہیں شرم آنی چاہیے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہ زیب خانزادہ کے ہمراہ ان کی اہلیہ بھی موجود ہیں اور انہوں نے اس شخص کے لگائے گئے الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا، بلکہ انتہا ئی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
اگرچہ ویڈیو میں الزامات کی وضاحت نہیں کی گئی، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شہباز گل نے شاہ زیب خانزادہ کے سیاسی پروگرام کی ایک پرانی کلپ شیئر کی، جس میں صحافی بشریٰ بی بی کے عدت کیس پر بات کر رہے تھے، یہ کیس بشریٰ بی بی کی عدت کے دوران ان کی شادی سے متعلق تھا۔
شہباز گل نے کہا کہ شاہ زیب خانزادہ نے یہ گندگی کی تھی اور اگر میڈیا نے اس کی مذمت کی ہوتی تو صورتحال اس حد تک نہ پہنچتی، جس کا اشارہ صحافی کے ساتھ ہونے والے ہراسانی کی جانب تھا۔
یہ واقعہ اس کے دو دن بعد سامنے آیا جب ’اکنامسٹ’ نے عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی اور ان کے فیصلوں میں اثر و رسوخ پر مضمون شائع کیا، جسے پی ٹی آئی نے غیر ملکی تبصرے کے طور پر ری سائیکلڈ پروپیگنڈا قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر کئی افراد نے شاہ زیب خانزادہ کے دفاع میں آواز بلند کی اور واقعے کو قابل مذمت قرار دیا۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ واقعہ پی ٹی آئی میں عمران خان کی پیدا کردہ ہجوم ذہنیت کی ایک اور گندی یاد دہانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہجوم شائستگی، وقار یا بنیادی انسانیت سے ناواقف ہے اور ان کا وجود صرف تصادم، افراتفری اور دھونس پر مبنی ہے، یہ سیاست نہیں، بلکہ بربریت کا بہانہ ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر مقامی حکومت سید ناصر حسین شاہ نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اختلاف رائے شائستگی اور احترام کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے، آپ کے اعمال شاہ زیب خانزادہ کی عزت کو نہیں بلکہ ان لوگوں کی عزت کو متاثر کرتے ہیں جنہوں نے یہ رویہ سکھایا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ یہ واقعہ گزشتہ دہائی میں سیاست میں جڑ پکڑنے والی گندگی کی ایک اور جھلک ہے۔
صحافی وسیم عباسی نے واقعے کو ہراسانی قرار دیا اور کہا کہ یہ کوئی مذہبی یا سیاسی تحریک نہیں بلکہ انتہائی قابل مذمت حرکت ہے۔
نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے، شاہ زیب خانزادہ ایک باعزت اور شاندار صحافی ہیں اور یہ واقعہ عدم برداشت کرنے والے گروہ کے رویے کو بے نقاب کرتا ہے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو یہ سیکھنا چاہیے کہ کسی صحافی کو اس طرح اس کے خاندان کے سامنے ہراساں کرنا قابل مذمت ہے۔
صحافی زاہد گشکوری نے کہا کہ یہ دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی کہ ایک اجنبی شخص شاہ زیب خانزادہ اور ان کے خاندان کو ہراساں کر رہا ہے اور وہ اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
صحافی فیضان لکھانی کے مطابق عوامی مقام پر ہراسانی اظہار رائے کی آزادی نہیں بلکہ دھونس اور بربریت ہے۔
صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ وہ اس طرح کی شدید فاشزم اور شاہ زیب خانزادہ پر سیاسی پارٹی کے زومبیز کی جانب سے ہراسانی کی بھرپور مذمت کرتی ہیں۔
پاکستان ڈیلی کے بانی حمزہ اظہر سلام نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خانزادہ کو ہتک عزت کے مقدمے کے لیے عدالت نہیں لے جایا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ وہ ہار جائیں گے۔
بعدازاں شاہ زیب خانزادہ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو جواب دیتے ہوئے ان پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔
شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ شہباز گل جس وقت وزیر تھے اس وقت بھی ان کے کئی جھوٹ پکڑے گئے تھے اور وہ اب بھی جھوٹ بول رہے ہیں، ناقدین حقیقت کی پروا نہیں کرتے، چاہے وہ عمران خان کے حق میں ہوں۔
عدت کیس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو اسلام آباد کی عدالت نے 3 فروری 2024 کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جولائی میں انہیں بری کر دیا گیا لیکن توشہ خانہ کیس میں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔












لائیو ٹی وی