• KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C
  • KHI: Clear 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.4°C

امریکا کی تائیوان کو 70 کروڑ ڈالر کا جدید میزائل نظام فروخت کرنے کی تصدیق

شائع November 19, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اس نے تائیوان کو تقریباً 70 کروڑ ڈالر مالیت کا ایک جدید میزائل نظام فروخت کیا ہے، جو اس ہفتے میں اس کا دوسرا ہتھیاروں کا پیکیج ہے اور مجموعی طور پر یہ فروخت ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، اس کے ساتھ امریکا نے تائی پے کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ بھی کیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انڈو-پیسیفک خطے میں اس وقت صرف آسٹریلیا اور انڈونیشیا ہی یہ میزائل نظام استعمال کر رہے ہیں، گزشتہ سال امریکا نے کہا تھا کہ تائیوان کو اس نظام کے 3 یونٹس دیے جائیں گے، جو 2 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کا حصہ تھے۔

اس جدید میزائل نظام کو این اے ایس اے ایم ایس (نیشنل ایڈوانسڈ سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم) کہا جاتا ہے، جو زمین سے فضا میں درمیانے فاصلے کی دفاعی صلاحیت فراہم کرتا ہے اور اسے آر ٹی ایکس کمپنی نے تیار کیا ہے، یہ نظام یوکرین میں جنگ کے دوران استعمال ہو چکا ہے، لیکن تائیوان کے لیے یہ نیا ہتھیار ہے۔

پینٹاگون نے کہا کہ کمپنی کو این اے ایس اے ایم ایس یونٹس کی خریداری کے لیے ایک مقررہ قیمت کا معاہدہ دیا گیا ہے اور کام متوقع طور پر فروری 2031 تک مکمل ہو جائے گا۔

پینٹاگون کے بیان کے مطابق مالی سال 2026 کے لیے تائیوان کی غیر ملکی فوجی خریداری کے لیے 69 کروڑ 89 لاکھ 48 ہزار 760 ڈالر مختص کیے گئے ہیں، آر ٹی ایکس نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یوکرین پر روسی حملے کے دوران اس نظام نے ہوا سے دفاع کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کیا، اور اب امریکا تائیوان کو بھی یہ نظام فراہم کر رہا ہے کیونکہ وہاں اس کی مانگ بڑھ گئی ہے۔

امریکا کی مضبوط حمایت

تائیوان میں امریکی نمائندہ ریمونڈ گرین نے منگل کو امریکن چیمبر آف کامرس کے ایک پروگرام میں کہا کہ یہ بات آج واضح ہونی چاہیے اور مستقبل میں بھی واضح رہے گی کہ امریکا کا تائیوان کے لیے عزم مضبوط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے الفاظ کے ساتھ عملی اقدامات بھی کر رہے ہیں، اور تائیوان کی کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں تاکہ وہ طاقت کے ذریعے امن قائم کر سکے، یہ ہماری بڑھتی ہوئی دفاعی صنعتی شراکت داری میں سب سے زیادہ واضح پیش رفت ہے۔

پچھلی جمعرات کو امریکا نے تائیوان کو 33 کروڑ ڈالر مالیت کے فائٹر جیٹ اور دیگر طیاروں کے پرزے بیچنے کی منظوری دی، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے سنبھالنے کے بعد پہلا ایسا معاہدہ تھا، اس فیصلے پر تائیوان نے شکریہ ادا کیا جبکہ بیجنگ میں غصہ ظاہر کیا گیا۔

یہ ہتھیاروں کی فروخت چین اور جاپان کے درمیان تائیوان کے مسئلے پر بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کے دوران سامنے آئی ہے، چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے، لیکن تائیوان کی حکومت بیجنگ کے دعوے کو مسترد کرتی ہے۔

اتوار کو، چینی کوسٹ گارڈ کے جہاز جاپان کے زیرِ کنٹرول مشرقی چین کے سمندری جزائر کے ارد گرد سے گزرے، جن پر چین دعویٰ کرتا ہے۔

جب چین نے تائیوان اور جاپان کے مغربی جزیرے یونگانوی کے درمیان ڈرون بھیجا تو جاپان نے کہا کہ وہ بھی ہفتے کو لڑاکا طیارے تعینات کرے گا،۔

تائیوان کے وزیر دفاع ویلنگٹن کو نے بدھ کو کہا کہ چین کو تنازعات کے حل کے لیے طاقت استعمال نہیں کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ چین کو طاقت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے خیال کو ترک کر دینا چاہیے۔

تائیوان کی فوج اپنی مسلح صلاحیتیں بڑھا رہی ہے تاکہ چین کے کسی بھی ممکنہ حملے کا بہتر مقابلہ کیا جا سکے، جس میں اپنی آبدوزیں بنانے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں تاکہ اہم سمندری سپلائی لائنز کی حفاظت کی جا سکے۔

چین کی فوج تقریباً روزانہ کی بنیاد پر تائیوان کے ارد گرد سرگرم رہتی ہے، جسے تائیوان ایک ’گرے زون‘ حکمت عملی سمجھتا ہے تاکہ اپنی فوج کی طاقت کو آزمایا اور تھکایا جا سکے۔

اگرچہ امریکا اور تائیوان کے درمیان رسمی سفارتی تعلقات نہیں ہیں، لیکن امریکی قانون کے مطابق، امریکا تائیوان کو اپنا دفاع کرنے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کا پابند ہے، جس پر بیجنگ ہمیشہ ناراض رہتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025