• KHI: Partly Cloudy 27°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 27°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C

وفاقی آئینی عدالت اپنے قواعد وضع کرنے تک سپریم کورٹ کے قواعد استعمال کرے گی

شائع November 20, 2025
ڈویژن بینچ کے فیصلوں کیخلاف دائر اپیلیں 3 رکنی بینچ سنے گا، جس کی نامزدگی بھی چیف جسٹس کریں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈویژن بینچ کے فیصلوں کیخلاف دائر اپیلیں 3 رکنی بینچ سنے گا، جس کی نامزدگی بھی چیف جسٹس کریں گے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) نے فل کورٹ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی کارروائی اور طریقہ کار کے لیے سپریم کورٹ رولز 2025 کو ضروری تبدیلیوں کے ساتھ اس وقت تک اپنائے گی، جب تک وہ اپنے قواعد مرتب نہیں کر لیتی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 17 نومبر کو ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کو ایف سی سی کے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد عملدرآمد کے لیے باقاعدہ طور پر نوٹیفائی بھی کر دیا گیا ہے۔

فیصلوں کے مطابق ہر مقدمہ، اپیل، درخواست یا معاملے کو کم از کم 2 رکنی بینچ سنے گا اور فیصلہ کرے گا، اور ان ججوں کی نامزدگی ایف سی سی کے چیف جسٹس کریں گے۔

اسی طرح، ڈویژن بینچ کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلیں کم از کم 3 رکنی بینچ سنے گا، جس کی نامزدگی بھی چیف جسٹس کریں گے۔

فیصلوں میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکلا، سپریم کورٹ کے وکلا اور ایڈووکیٹس آن ریکارڈ، ایف سی سی کے سامنے بالترتیب سینئر وکیل، وکیل اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے طور پر پیش ہونے کے اہل ہوں گے، یہ اجازت عارضی طور پر مزید احکامات تک دی گئی ہے۔

نوٹی فکیشن فوراً نافذ العمل ہوگا اور اسے ترمیم یا منسوخی تک برقرار رکھا جائے گا، یہ نوٹی فکیشن اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی)، سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے رجسٹراروں، وزارتِ قانون وغیرہ کو بھی بھیج دیا گیا ہے۔

’فی الحال منتقلی نہیں ہوگی‘

ادھر، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بدھ کو کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو فی الحال شاہراہ دستور کی اپنی اہم عمارت سے کہیں اور منتقل نہیں کیا جائے گا، یوں دارالحکومت کی قانونی برادری میں پھیلی بے چینی وقتی طور پر ختم ہو گئی ہے۔

ایسوسی ایشن کے صدر سید واجد علی گیلانی نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کے بعد یہ اعلان کیا۔

واجد گیلانی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ وزیر قانون نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ فی الوقت شاہراہ دستور پر ہی رہے گی، یہ مؤقف اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے بھی دہرایا’۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب نو قائم شدہ وفاقی آئینی عدالت نے آئی ایچ سی کی عمارت میں اپنے کام کا آغاز کیا ہے، جس کی وجہ سے ہائی کورٹ کے اندر بڑے انتظامی ردوبدل اور ججوں میں اختلافات کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب حکومت نے ایف سی سی کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ایف ایس سی کے ججوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی تیسری منزل پر کمرہ عدالتوں میں منتقل ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔

جب ایف ایس سی کے ججوں نے اس منتقلی کی مزاحمت کی، تو ایف سی سی کو عارضی طور پر آئی ایچ سی کے احاطے میں قائم کر دیا گیا تھا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی سی کے جج مستقل جگہ چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے آئی ایچ سی کی موجودہ عمارت بھی زیر غور ہے۔

چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کی ملاقاتیں

صورتحال منگل کی شب ایک نازک موڑ پر پہنچ گئی، جس کے بعد اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

ایف سی سی کے چیف جسٹس امین الدین خان نے بدھ کو وزیر قانون اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان سے اپنے چیمبر میں اس معاملے پر بات چیت کی۔

اس سے قبل منگل کی رات کو ایف سی سی کے چیف جسٹس اور آئی ایچ سی کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں دونوں عدالتوں کے ایک ہی عمارت میں کام کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کی گئی تھی۔

یہ کشیدگی حالیہ حلف برداری کی تقریبات کے دوران واضح طور پر نظر آئی۔

جسٹس کے کے آغا نے ہفتے کے روز ایک ’تنگ کانفرنس روم‘ میں حلف اٹھایا، مگر اس تقریب اور اس سے ایک روز قبل ہونے والی تقریب کا آئی ایچ سی کے ایک گروہ نے بائیکاٹ کیا تھا۔

وہ ججز جنہوں نے دونوں تقریبات میں شرکت نہیں کی، ان میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھے، ان کی غیر حاضری نے قانونی حلقوں میں شدید افواہوں کو جنم دیا ہے۔

ان کے اجتماعی بائیکاٹ کے بعد ہفتے بھر یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ آئی ایچ سی کے متعدد جج استعفے دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اگرچہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کے عملے نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ان کے استعفے کی افواہوں کی تردید کی، لیکن باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ ان میں حقیقت خارج از امکان نہیں۔

کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ کے آخر تک آئی ایچ سی کے دو ججوں کے استعفے متوقع ہیں۔

نئی اعلیٰ عدالت کو جگہ دینے کے لیے، آئی ایچ سی انتظامیہ نے ایف سی سی کو 7 کمرہ عدالتیں الاٹ کر دی ہیں۔

اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر منتقلی کا عمل جاری ہے، جس میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے دفاتر خالی کروانا بھی شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025