• KHI: Partly Cloudy 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.6°C
  • ISB: Cloudy 15.3°C
  • KHI: Partly Cloudy 19°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.6°C
  • ISB: Cloudy 15.3°C

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی فوج کے 3 جرنیل برطرف

شائع November 25, 2025
جنگ بندی کے آغاز سے اب تک کم از کم 342 فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
جنگ بندی کے آغاز سے اب تک کم از کم 342 فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

7 اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی فوج نے 3 جرنیلوں کو برطرف کرنے اور دیگر متعدد سینئر افسران کے خلاف تادیبی کارروائیوں کا اعلان کیا ہے، یہ ملک کی تاریخ کا سب سے مہلک حملہ تھا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اسرائیلی افواج کے سربراہ ایال زمیر کے حملے کی وجوہات پر ’نظام کے اندر تحقیقات‘ کے مطالبے کے 2 ہفتے بعد کیا گیا ہے، عوامی دباؤ کے باوجود حکومت نے ریاستی تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے میں تاخیر کی ہے۔

برطرف کیے گئے جرنیلوں کی فہرست میں 3 ڈویژنل کمانڈر شامل ہیں، جن میں سے ایک اس وقت ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کے طور پر خدمات سر انجام دے رہا تھا۔

اتوار کو جاری کیے گئے ایک فوجی بیان میں کہا گیا کہ وہ افواج کی اس ناکامی کے ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں کہ حملے کو روکا نہ جا سکا۔

انہیں برخاست اس وقت کیا گیا، جب تینوں پہلے ہی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے تھے، جن میں جنوبی کمان کے سابق سربراہ جنرل یارون فنکلمین بھی شامل ہیں۔

نیوی اور فضائیہ کے سربراہان کے خلاف بھی تادیبی کارروائیوں کا اعلان کیا گیا جب کہ مزید 4 جرنیلوں اور متعدد سینئر افسران کے خلاف بھی اقدامات کیے گئے۔

یہ ابھی دیکھنا باقی ہے کہ آیا اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بھی ان ناکامیوں کی ذمہ داری کا سامنا کرنا پڑے گا جن کی وجہ سے حماس کا حملہ روکا نہ جا سکا۔ گزشتہ دو سال سے نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ 7 اکتوبر کے حملوں کی ناکامیوں پر جنگِ غزہ کے اختتام کے بعد بات کی جانی چاہیے۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اسرائیلیوں کی ایک بڑی تعداد سیاسی وابستگی سے قطع نظر اس بات کی حمایت کرتی ہے کہ ایک کمیشن قائم کیا جائے جو یہ طے کرے کہ یہ ناکامیاں کس کی ذمہ داری تھیں۔

تاہم نیتن یاہو کی حکومت نے اب تک ایسا کمیشن تشکیل دینے سے انکار کیا ہے۔

میزائل حملے میں 3 فلسطینی شہید

دریں اثنا، اسرائیلی فورسز نے پیر کے روز غزہ میں اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں کی حد بندی لائن کے قریب 3 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جو اس جدوجہد کو ظاہر کرتا ہے کہ 6 ہفتے قبل منظور ہونے والے نازک جنگ بندی معاہدے کو وسعت دینے کی کوششیں کس قدر مشکل ہیں۔

فلسطینی طبی عملے نے کہا کہ ایک واقعے میں اسرائیلی ڈرون نے خان یونس کے مشرق میں ایک گروپ پر میزائل فائر کیا، جس سے دو فلسطینی شہید اور ایک زخمی ہوا، جب کہ ایک اور واقعے میں غزہ شہر کے مشرقی جانب ایک ٹینک نے گولہ فائر کیا جس سے ایک شہری شہید ہوا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے فائر اس وقت کیا جب اس نے جنگجوؤں کو نام نہاد ’یلو لائن‘ عبور کرتے اور فوج کے قریب آتے دیکھا، جو ان کے لیے فوری خطرہ تھے۔

حماس اور اسرائیل نے 9 اکتوبر کو ایک جنگ بندی پر دستخط کیے تھے، جس نے 2 سالہ تباہ کن جنگ کو روک دیا تھا، لیکن یہ معاہدہ سب سے پیچیدہ تنازعات کو آئندہ مذاکرات کے لیے چھوڑ گیا، جس سے تنازع منجمد تو ہو گیا مگر حل نہیں ہوا۔

دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزیوں اور امریکا کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت مطلوبہ اقدامات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر (جنہوں نے امریکا کی اس منصوبے میں مدد کی تھی اور جن کے بارے میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امن بورڈ میں شامل ہو سکتے ہیں) نے اتوار کے روز مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ڈپٹی لیڈر حسین الشیخ سے ملاقات کی۔

حسن الشیخ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد کے بعد کی صورتحال اور فلسطینی حقِ خودارادیت کی ضروریات پر بات چیت کی۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بتایا کہ قاہرہ میں حماس کے وفد، جس کی قیادت جلاوطن رہنما خلیل الحیہ کر رہے تھے، نے جنگ بندی کے اگلے مرحلے کی تلاش پر مصری حکام سے بات چیت کی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے آغاز سے اب تک کم از کم 342 فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025