• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

انسانی دماغ 3 دہائی تک ’نوجوانی‘ کی حالت میں رہتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

شائع November 26, 2025
تحقیق کے مطابق ہر شخص نیٹ ورک تبدیلیوں کا بالکل ایک ہی عمر میں تجربہ نہیں کرے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
تحقیق کے مطابق ہر شخص نیٹ ورک تبدیلیوں کا بالکل ایک ہی عمر میں تجربہ نہیں کرے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

کیمرج یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ انسانی دماغ زندگی میں 5 مختلف مراحل سے گزرتا ہے، جن میں اہم موڑ کی عمر 9، 32، 66 اور 83 سال ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ‘بی بی سی نیوز’ نے رپورٹ کیا کہ تقریباً 4 ہزار افراد (جن کی عمر 90 سال تک تھی) کے دماغ کے اسکین کیے گئے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ ان کے دماغی خلیات کے درمیان تعلقات کیسے ہیں۔

مطالعے سے ظاہر ہوا کہ دماغ اپنی ’نوجوانی‘ کی حالت میں تقریباً 3 دہائی تک رہتا ہے، جب ہم اپنے ’عروج‘ پر پہنچتے ہیں، یہ نتائج اس بات کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ زندگی کے مختلف مراحل میں ذہنی صحت کے مسائل اور ڈیمنشیا کے خطرات کیوں مختلف ہوتے ہیں۔

دماغ مسلسل نئے علم اور تجربے کے جواب میں بدل رہا ہوتا ہے، لیکن تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ پیدائش سے موت تک ایک مسلسل ہموار عمل نہیں ہے۔

اس کے بجائے، دماغ کے 5 مختلف مراحل ہیں، بچپن یعنی پیدائش سے 9 سال تک، لڑکپن اور جوانی یعنی 9 سال سے 32 سال تک، بلوغت، 32 سال سے 66 سال تک، ادھیڑ عمری اور ابتدائی بڑھاپا 66 سال سے 83 سال تک اور ضعیفی (دیرینہ بڑھاپا) 83 سال کے بعد تک۔

ڈاکٹر ایلکسا موسلے نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ دماغ زندگی بھر دوبارہ جڑتا رہتا ہے، یہ ہمیشہ رابطوں کو مضبوط اور کمزور کر رہا ہوتا ہے اور یہ ایک مستقل پیٹرن نہیں ہے، دماغ کی دوبارہ ترتیب کے اتار چڑھاؤ اور مراحل ہوتے ہیں۔

کچھ لوگ اہم عمر کے مراحل میں پہلے یا بعد میں پہنچ سکتے ہیں، لیکن محققین نے کہا کہ یہ عمر کے مراحل ڈیٹا میں کتنے واضح نظر آتے ہیں، یہ بہت حیران کن ہے۔

یہ پیٹرن اب اس لیے سامنے آئے ہیں کیونکہ مطالعے (اسٹڈی) میں دستیاب دماغی اسکینز کی تعداد کافی زیادہ تھی، جو جریدے ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع ہوا۔

مطالعے میں مرد اور خواتین کو علیحدہ نہیں دیکھا گیا، لیکن کچھ سوالات، جیسے مینوپاز کا اثر، پیدا ہوتے ہیں۔

ڈنکن ایسٹل، پروفیسر برائے نیورو انفارمیٹکس، کیمرج یونیورسٹی نے کہا کہ بہت سی نیوروڈیولپمنٹ، ذہنی صحت اور عصبی بیماریوں کا تعلق اس بات سے ہے کہ دماغ کس طرح جڑا ہوا ہے۔

درحقیقت، دماغ کی ترتیب میں فرق توجہ، زبان، یادداشت اور مختلف رویوں میں مشکلات کی پیش گوئی کرتا ہے۔

ڈائریکٹر برائے سینٹر فار برین سائنسز، یونیورسٹی آف ایڈنبرا پروفیسر تارا اسپائرز جونز نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ مطالعہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ہماری زندگی کے دوران ہمارا دماغ کتنا بدلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج ہمارے دماغ کے بڑھاپے کے فہم کے ساتھ ’اچھی طرح مطابقت رکھتے ہیں‘، لیکن خبردار کیا کہ ہر شخص ان نیٹ ورک تبدیلیوں کا بالکل ایک ہی عمر میں تجربہ نہیں کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025