• KHI: Fog 16.6°C
  • LHR: Cloudy 10.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C
  • KHI: Fog 16.6°C
  • LHR: Cloudy 10.3°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.1°C

کراچی: گٹر کے ڈھکن، اسٹریٹ لائٹس کیلئے ہر یوسی کو ماہانہ ایک لاکھ روپے دینے کی منظوری

شائع December 9, 2025
یہ رقم اُن مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کے علاوہ ہے، جو کے ڈبلیو ایس سی اور کے ایم سی خود فراہم کرتی ہیں۔ —فائل فوٹو: رائٹرز
یہ رقم اُن مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کے علاوہ ہے، جو کے ڈبلیو ایس سی اور کے ایم سی خود فراہم کرتی ہیں۔ —فائل فوٹو: رائٹرز

2023 میں نئے بلدیاتی نظام کے نافذ ہونے کے بعد محلے کی سطح پر ہونے والی بڑی مداخلتوں میں سے ایک میں، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے 246 یونین کمیٹیوں (یو سیز) کے لیے سالانہ تقریباً 30 کروڑ روپے، یعنی ہر یونین کمیٹی کے لیے ماہانہ ایک لاکھ روپے صرف مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے منظور کر لیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ اس عوامی غصے کے بعد کیا گیا ہے، جو نیپا کے قریب نالے میں 3 سالہ بچے کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کے افسوسناک واقعے کے بعد سامنے آیا تھا۔

کے ایم سی کی جانب سے جاری اس اعلان کے بارے میں میئر مرتضیٰ وہاب نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ یہ رقم اُن مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کے علاوہ ہے، جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) اور کے ایم سی خود فراہم کرتی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ شہری انتظامیہ مین ہول کورز لگانے یا اسٹریٹ لائٹس ٹھیک کرنے کی اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو رہی، بلکہ یو سیز کو یہ اختیارات دے رہی ہے تاکہ وہ ان کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں۔

یہ اعلان براہِ راست میئر مرتضیٰ وہاب کی جانب سے سامنے آیا، جنہوں نے بتایا کہ یہ نیا طریقہ کار یونین کمیٹیوں کو مالیاتی گنجائش دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جو اس وقت ماہانہ 12 لاکھ روپے وصول کر رہی ہیں، جو کچھ عرصہ قبل 5 لاکھ روپے تھا۔

پیر کے روز میئر کراچی کی جانب سے منظور کی گئی نئی سمری کے مطابق شہر کی 246 یو سیز کو ہر ماہ اضافی ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کی مرمت کر سکیں۔

میئر وہاب کے مطابق، کے ایم سی انفرااسٹرکچر کی دیکھ بھال کے لیے یو سیز کو مالی طور پر بااختیار بنا رہی ہے۔

اگرچہ مین ہول کورز کے ڈبلیو ایس سی اور کے ایم سی دونوں فراہم کرتے ہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ اضافی قدم اٹھانا ضروری ہو گیا تھا، اس لیے کے ایم سی نے فیصلہ کیا کہ ہر یونین کمیٹی کو اسٹریٹ لائٹس کی مرمت اور مین ہول کورز کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اضافی رقم دی جائے۔

ایک افسر نے بتایا کہ میئر کی منظور کردہ نئی سمری کے تحت کے ایم سی ہر ماہ 2 کروڑ 46 لاکھ روپے شہر کی 246 یو سیز میں تقسیم کرے گی اور سالانہ تقریباً 30 کروڑ روپے مین ہول کورز اور اسٹریٹ لائٹس کی دیکھ بھال کے لیے مختص ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کے ڈبلیو ایس سی پہلے ہی تمام ٹاؤنز اور یو سیز کو مین ہول کورز کی سپلائی کو ہموار بنانے اور عوامی سطح پر رابطے کے لیے نوٹیفائی کر چکی ہے۔ میئر نے ہیلپ لائن 1334 اور ای میل [email protected] بھی قائم کر دی ہے، جہاں شہری کھلے مین ہولز کی اطلاع دے سکتے ہیں۔

یہ اقدام جون 2023 کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ کے ایم سی نے براہ راست مالی وسائل یو سی سطح پر منتقل کیے ہیں، جب موجودہ بلدیاتی نظام نافذ کیا گیا تھا، اس کے بعد سے کے ایم سی زیادہ تر محکموں کے درمیان رابطہ کاری اور ادارہ جاتی طریقہ کار کے ذریعے امور نمٹاتی رہی ہے، اور یو سیز کو مالیاتی خودمختاری نہیں دی گئی تھی۔

یہ فیصلہ نیپا سانحے کے بعد عوامی غم و غصے کی شدت کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جس نے بلدیاتی نظام پر شدید تنقید کو جنم دیا کہ وہ بنیادی شہری انفراسٹرکچر کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے، تاہم یو سیز کو فنڈز دینے کے باوجود اس بات کا کوئی طریقہ کار سامنے نہیں آیا کہ یہ رقم واقعی اپنے مخصوص مقصد پر خرچ بھی ہوگی یا نہیں۔

افسر کے مطابق، نئی رقم میونسپل یوٹیلٹی چارجز اینڈ ٹیکسز (ایم یو سی ٹی) اکاؤنٹ سے جاری کی جائے گی، جس کے ذریعے ہر یو سی شکایات کا فوری جواب دے سکے گی، محلے کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنا سکے گی اور بنیادی بلدیاتی خدمات مؤثر طریقے سے مہیا کر سکے گی۔

اگست 2024 میں نافذ کیے گئے ایم یو سی ٹی کے ذریعے کے ایم سی کا سالانہ 4 ارب روپے آمدنی کا ہدف ہے، جو کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے جمع کیا جا رہا ہے۔

میئر وہاب کو امید ہے کہ یہ نیا اقدام شہر میں ’ناخوشگوار حادثات‘ کو روکنے میں مدد دے گا اور مقامی سطح پر بلدیاتی مسائل کو بروقت اور مؤثر انداز میں حل کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کی حفاظت اور فلاح شہر کی انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے، اور یہ فیصلہ ایک محفوظ، روشن اور بہتر طور پر منظم کراچی کی جانب ایک اور قدم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 11 دسمبر 2025
کارٹون : 10 دسمبر 2025