• KHI: Clear 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.5°C
  • KHI: Clear 28.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.5°C

بنگلہ دیش میں بھارت کے سخت ناقد نوجوان رہنما کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہرے

شائع 19 دسمبر 2025 02:33pm
عبوری حکومت نے ہادی کے اعزاز میں ہفتے کو یومِ سوگ قرار دیا ہے، قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا۔ فوٹو: رائٹرز
عبوری حکومت نے ہادی کے اعزاز میں ہفتے کو یومِ سوگ قرار دیا ہے، قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا۔ فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش میں ایک مقبول نوجوان سیاسی رہنما کی ہلاکت کے بعد ڈھاکا اور دیگر شہروں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا، جب کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل مزید بے امنی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جن میں مذکورہ رہنما بھی امیدوار تھے۔

جمعہ کو صبح کے وقت سڑکوں پر صورتحال نسبتاً پُرسکون رہی، تاہم اس مسلم اکثریتی جنوبی ایشیائی ملک کے شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جمعے کی نماز کے بعد ایک بار پھر تشدد مظاہرے شروع ہوسکتے ہیں۔

32 سالہ شریف عثمان ہادی انقلاب منچہ کے ترجمان تھے اور گزشتہ برس وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹنے والی طلبہ قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سرگرم رہے تھے۔

گزشتہ جمعے ڈھاکا میں انتخابی مہم کے آغاز کے دوران نقاب پوش حملہ آوروں نے ہادی کے سر میں گولی ماری تھی۔

ابتدا میں انہیں مقامی اسپتال منتقل کیا گیا، بعد ازاں بہتر علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا جہاں وہ چھ دن تک لائف سپورٹ پر رہنے کے بعد دم توڑ گئے۔

ہادی بھارت کے سخت ناقد تھے، جبکہ انقلاب منچہ اپنی ویب سائٹ پر خود کو بغاوت کی روح سے متاثر ایک انقلابی ثقافتی پلیٹ فارم قرار دیتا ہے۔

ڈھاکا میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعرات کی رات مشتعل ہجوم نے ملک کے سب سے بڑے روزنامے پرتھم آلو اور دی ڈیلی اسٹار کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی۔

مظاہروں کے دوران جذباتی نعرے لگائے گئے جن میں ہادی کا نام لیا گیا، مظاہرین نے اپنی تحریک جاری رکھنے اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔

کئی علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی، جبکہ مزید تشدد کو روکنے کے لیے اضافی پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے۔

فائر سروس کے مطابق دی ڈیلی اسٹار کی عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا، موقع پر فوجی دستے تعینات رہے اور فائر فائٹرز نے عمارت میں پھنسے صحافیوں کو نکال لیا۔

حکومت پر دباؤ

بنگلہ دیش میں اگست 2024 سے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہے، جب طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد شیخ حسینہ بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

حکومت اصلاحات میں تاخیر پر نئے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کر رہی ہے، جبکہ شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ، جسے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے، کی جانب سے بھی بے امنی کی وارننگ دی جا چکی ہے۔ انتخابات 12 فروری کو ہونے والے ہیں۔

ہادی کی ہلاکت کے بعد قوم سے ٹیلی وژن خطاب میں محمد یونس نے کہا کہ ان کی موت ملک کے سیاسی اور جمہوری منظرنامے کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔

انہوں نے عوام سے پُرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ حکومت شفاف تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے ضبط و تحمل پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ تشدد ملک کو قابلِ اعتبار انتخابات کی راہ سے ہٹا سکتا ہے۔

عبوری حکومت نے ہادی کے اعزاز میں ہفتے کو یومِ سوگ قرار دیا ہے، قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا۔

ملک کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمن، جو شیخ حسینہ کے والد تھے، کا گھر ایک بار پھر نذرِ آتش کیا گیا، اس سے قبل فروری اور اگست میں بھی اس عمارت پر حملے ہو چکے تھے۔

جمعرات کی رات دی ڈیلی اسٹار کی عمارت کے باہر مظاہرین نے روزنامہ نیو ایج کے مدیر نورالکبیر کو ہراساں کیا، جو ایڈیٹرز کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ویڈیوز میں انہیں ہجوم میں دھکیلا گیا، عوامی لیگ کا حامی قرار دے کر گالیاں دی گئیں اور ان کے بال کھینچے گئے۔

ڈھاکا میں معروف بنگالی ثقافتی ادارے چھایانوت کے احاطے میں بھی توڑ پھوڑ اور آگ لگائی گئی۔

شمال مغربی ضلع راجشاہی میں مظاہرین نے بلڈوزر کے ذریعے عوامی لیگ کے دفتر کو مسمار کر دیا، جبکہ کئی دیگر اضلاع میں مظاہرین نے اہم شاہراہیں بند کر دیں۔

چٹاگانگ سمیت بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں بھی تشدد کی اطلاعات سامنے آئیں، جہاں مظاہرین نے بھارتی اسسٹنٹ ہائی کمیشن پر حملہ کیا اور عوامی لیگ کے سابق وزیرِ تعلیم کے ایک گھر کو آگ لگا دی۔

یہ بے امنی رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے تازہ بھارت مخالف مظاہروں کے بعد سامنے آئی ہے، جب سے شیخ حسینہ دہلی فرار ہوئیں، دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

دو دن قبل ہی بدھ کو جولائی اوئیکیا کے نام سے سینکڑوں مظاہرین نے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب مارچ کیا، بھارت مخالف نعرے لگائے اور شیخ حسینہ کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025