• KHI: Partly Cloudy 26.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 21.4°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.8°C

ذمّہ دار میں بھی ہوں

شائع March 8, 2013

 نوٹ: یہ تقریر 8 مارچ کو پنجاب حکومت کی منعقد کردہ تقریری مقابلے میں سامعین کا رزق ہوئی۔ تقریر کے اختتام پر ایک پاکستانی نوجوان اپنی آنکھوں میں تشکر لئے کپکپاتے ہونٹوں سے مقرر کا شکریہ ادا کرنے آیا یہ نوجوان رنکل کماری کا کزن تھا اور اس نے ایک بار پھر جناح کی بات مان لی۔


ہندی-اردو میں سننے کے لئے پلے کلک کریں [soundcloud url="http://api.soundcloud.com/tracks/82334216" params="" width=" 100%" height="166" iframe="true" /]


آج کی اس تقریر کا عنوان ہے "عورت اپنی پسماندگی کی ذمہ دار خود ہے"۔

 آج کی تقریر یوں تو ان تمام لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جو یہاں موجود ہیں مگر مرے لیے اس کی اہمیت عجب طور سے بڑھ گئی ہے۔ میں چاہتی تھی کہ ہم پورا سال اسی سرخوشی میں گزار دیں کہ خدا نے تخلیق کی سرفرازی عورت کو تفویض کی۔

 میری خواہش تھی کہ ہم اس سال شکریہ خانم اور ناہید صدیقی جیسی مایہ ناز عورتوں کو خرجِ عقیدت پیش کرتے۔ میں اس یقین سے اپنے قلم کو سنبھال کر بیھٹی کہ ملالہ یوسف زئی کی تحسین بیان کروں گی جس نے سوات میں علم و فضل کی شمع روشن کی۔ میں عمیرہ احمد جیسی سخن طراز خاتون کا افسانہ کہنے نکلی تھی جس نے نثر نگاری کو نیا رخ عطا کیا۔ میں آپ کے لیے نسیم حمید جیسی عظیم مورتیاں تراشنے بیٹھی تھی۔

 میری خواہش تھی آپ بانو قدسیہ کی عظمت کی قائل ہوچکیں اور قلندر صفت نسائیت دیکھ چکیں تو میں آپ کو سیماب صفت ارفع کریم کی کہانی سناؤں۔ میں نے شائستہ اکرام اللہ سے سفر شروع کیا اور سلمی تصدیق حسین تک پہنچی۔ میری آرتی  کے  پھولوں میں مسرتِ مصباح کی لگن تھی اور میری جھولی میں تمینہ درانی کی تصویر!

میرا مدعا یہ تھا کہ قدرت اللہ شہاب سے پہلے اس گھر میں ماں جی کی صورت رحمت ہوچکی تھی مگر افسوس! افسوس صد افسوس کہ آج میں آپ کے سامنے ایک نوحہ پیش کرونگی!

 نندلال جی گورئمنٹ پرائمری اسکول یارلنڈ میں گیان با نٹتے ہیں۔ آپ پچھلے دو تین برس سے میرپور ماتھیلو میں علم کے دیپ جلا رہے ہیں۔ آپ کے قلم اور آپ کی تعلیم نے کبھی طالبِ علم کے مذہب کے خانہ میں نہیں جھانکا۔

 آپ ایشور اور اللہ کے جھگڑے میں پڑے ہی نہیں۔ نندلال جی پاکستان کی اس 1٫2فیصد ہندوآبادی کی حصہ ہیں جو جناح کی گیارہ اگست والی تقریر کے سہارے سے اس مملکت خداداد سے گئے نہیں! مگر پھر 24 فروری آگیا۔

نندلال جی کی بیٹی رنکل کماری اپنے گھر صوفی محلہ سےغائب ہوئی اور ٹھیک اس وقت جب سینگڑوں میل دور شہر میں عبید پاکستانی خواتین کی تاریخ لکھ رہی تھی رنکل کماری گھوٹکی کے سیشن جج کو قسمیں کھا کر یقین دلا رہی تھی کہ وہ مسلمان نہیں ہونا چاہتی۔

رنکل کماری -- فائل فوٹو --.

کمرہِ عدالت سے باہر نوید شاہ، جو رنکل  کماری کو گھر سے اغواء کر کے لایا تھا، ممتاز قادری کی طرح سجا اس خدمت کے عوض داد پا رہا تھا اور میرے فاضل جج نے رنکل کماری کا بیان ریکارڈ کرنے سے انکار کردیا۔

پاکستان ہندوکونسل کے امرلال کے مطابق ہر ماہ 20 سے 25 ہندو لڑکیاں اغوا ہوتی ہیں اور بعد میں ان کے بارے میں معلوم پڑتا ہے کہ وہ مسلمان ہوگئی ہیں جب کہ وہ عدالت میں پیش بھی نہیں ہوپاتیں۔

آج کی اس تقریب کا اہتمام اس شخص کے شعورکا غماز ہے جو دانش اسکولوں سے ملک مین علم پھیلا رہا ہے۔ جو آشیانہ بنارہا ہے اور خلقِ خدا کو کھانا کھلا رہا ہے۔ مگر جناب خادمِ اعلی میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ افریقہ کے پسماندہ ترین قبائل بھی پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں اور تھر، چوہستان کے باسی بھی چھت تلے سوتے ہیں.

سچ بات تو ہے کہ میرا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں خوف میں امن دونگا۔ مجھے اپنے لیے انعام نہیں چاہیے، میرے مضمون، میری تحریر کا مول مت ڈالئے۔ مجھے لیپ ٹاپ نہیں چاہیے۔ مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ رنکل کماری کو رنکل کماری ہی رہنے دیں فریال شاہ نہ بنائیں۔

آج عورتوں کی آزادی کا دن ہے اور میں شرمندہ ہوں کے میں ایک پاکستانی عورت ہوں. میں بتاتی ہوں کہ رنکل کماری کو اغوا کر کے فریال شاہ بنانے میں کون لوگ شامل ہیں۔ یہ میرے بیٹے میرے بھائی ہیں اور اس تبدیلی مذہب کی ذمہ دار میں بھی ہوں۔ میں یہ اعتراف کرتی ہوں کہ میں نہ صرف اس پسماندگی میں برابر کی شریک ہوں بلکہ اس کی ذمہ دار بھی ہوں۔


 تحریر: حسن معراج مقرّر: سیدہ بریحہ فاطمہ آواز: سعدیہ امین

تبصرے (3) بند ہیں

Koi-Kon Mar 08, 2013 01:17pm
Reblogged this on KOI KON.
سلمان افروز Mar 08, 2013 09:29pm
آپ حضرات کو قائد اعظم کی ۱۱ اگست والی تقریری بھت یاد رہتی ہے۔ گویا کہ قائد اعظم کو صرف ۱۱ اگست کو قوت گویائی عطا ہوئی تھی بس، نہ اس سے پہلے وہ کبھی کچھ بولے نہ اسکے بعد۔ فریال شاہ کیس میں ساری دنیا نے دیکھا، میڈیا خود اس کا چشم دید گواہ ھے کہ فریال شاہ نے بار ہا یہ گواہی دی کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔ دوسری بات، پاکستانی میں بدترین دہشت گردی اور بدامنی کی باوجود اقلیتیں ان سے کہیں محفوظ ہیں جو سیکولرزم کے دعوی دار بھارت میں ھیں۔ اور اگر آپ تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں تو آپ کو نظر آے گا کہ تمام تر کمزوریوں کے باوجود پاکستان کا اقلیتیوں کے حوالے سے ریکاڑد پڑوسی ملک سی کہیں بھتر ہے، مگر وہ آپ کو کیوں نظر آے گا۔۔
Khan of Kalabagh Mar 10, 2013 09:38am
Salman Sahib !!! i would totally disagree with You on many accounts of Your comments. what happened in Lahore, yesterday is something You must ponder upon, please? why we Pakistanis always give the example of India? why?

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025