ہنگو: تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فائرنگ سے ہلاک

شائع June 3, 2013

۔ — فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرید خان کو ہنگو میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

فرید خان کی گاڑی کو ہنگو میں واقع گاؤں سنگیر میں ان کے گھر کے قریب نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے قانون دان اور ان کا ڈرائیور ہلاک اور بھائی شاہ نواز زخمی ہو گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فرید خان کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو فون کر کے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات میں فرید خان ہنگو سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 42 سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور بعد میں انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

ابھی تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

انہوں نے عام انتخابات میں جمیع علمائے اسلام کے امیدوار اور دفعہ کے سابق رکن صوبائی اسمبلی عتیق الرحمان کو 12 ہزار 680 ووٹوں کے مقابلے میں 16 ہزار 129 ووٹوں سے شکست دی تھی۔

اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ جب فرید خان کاغذات نامزدگی جمع کرانے گئے تو ان کی جیب میں محض سو روپے تھے، 41 سالہ قانون دان پشاور یونیورسٹی میں فائن آرٹس کے طالبعلم تھے تاہم وہ ناگزیر وجوہات کی بنا پر اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل نہیں کر سکے تھے۔

وہ غیر مشروط طور پر تحریک انصاف مین شمولیت اختیار کرنے والے واحد آزاد رکن اسمبلی تھے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں حلف برداری کی تقریب سے قبل ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےالزام لگایا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے انہیں پارٹی میں شمولیت کے لیے لاکھوں روپے کی آفر کی تھی لیکن انہوں نے تحریک انصاف کو جوائن کای کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف عوام کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ان کے قتل کے بعد ان کے بھائی شاہ نواز کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔

 مشتبہ قاتل گرفتار

پولیس نے پی ٹی آئی کے ایم پی اے فرید خان کے مبینہ قاتل اور دیگر تین ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ابھی ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق اس قتل کا مبینہ ماسٹر مائنڈ مفتی حامد ہے جو اپنے تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہنگو سے پکڑا گیا ہے۔

 تاہم، ڈسٹرکٹ پولیس افسر، سجاد خان نے کہا کہ واردات کے سلسلے میں چند گرفتاریاں ہوئی ہیں لیکن ان کے نام افشا نہیں کئے جاسکتے ۔

مفتی حامد کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کے ملا نبی حنفی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں اور دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

ہنگو میں کشیدگی

فرید خان کے قتل کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے ۔ مشتعل افراد نے جمیعت علمائے اسلام ( ف) کے دفاتر میں توڑ پھوڑ اور نذرِ آتش کیا ۔ ساتھ ہی متعدد دوکانوں کو بھی آگ لگادی گئی۔

تبصرے (5) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jun 03, 2013 02:51pm
بہت بڑا واقعۂ هے بہت افسوس هوا هے ان جیسے آدمی کا اس طرح قتل کیاجانا بہت هی افسوس ناک هے اس قتل کی اعلئ سطح پر تحقیقات هونی چاہیے انتخابات کے قورا بعد اس قسم کے قتل کا ایک خطرناک اقدام هے اس تحقیقات لازمی هے
Amir Nawaz Khan Jun 04, 2013 10:39am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہےاور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں .خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟
مردان میں دھماکا: ایم پی اے سمیت 20 افراد ہلاک | Dawn Urdu Jun 18, 2013 12:56pm
[…] نے ہنگو میں تحریک انصاف کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی فرید خان کو ہلاک کر دیا […]
Read All Comments

کارٹون

کارٹون : 12 جولائی 2025
کارٹون : 11 جولائی 2025