اگر آپ منگھو پیر کی پہاڑیوں پر کھڑے ہیں تو آپ کو جنوب مشرق کی طرف ملیر میں نیل بازار کے قریب ایک قدیم بستی دکھائی دے گی جسے ’الھڈنو‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے
شائع01 جنوری 202404:01pm
لاکھوں یا ہزاروں برس پہلے کے انسانوں کے ملنے والے فوسلز سے پتا چلتا ہے قدیم انسان کبھی بھی قحط یا خوراک کی کمی کا شکار نہیں رہا کیونکہ اُن کے پاس خوراک کی تلاش کے سوا اور کوئی دوسرا کام نہیں تھا۔
انسان کے ارتقائی سفر کے دوران سندھو گھاٹی میں جہاں جہاں بستیاں اپنی معروضی حالت میں پنپ رہی تھیں، درحقیقت انجانے میں وہ آنے والے دنوں کے لیے ایک تہذیب کی تخلیق کررہی تھیں۔
ہمارا آج کا سفر سمندر کنارے اور ان پہاڑیوں کے جنگلات، آبشاروں، غاروں اور قدامت کی ان پگڈنڈیوں پر ہے جہاں سندھو گھاٹی کی قدیم تہذیب اور زرعی بستیاں آباد تھیں۔
قدیم بستیوں کی کھوج سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ نو حجری دور کی ثقافتی باقیات چمکیلے پتھر کے اوزاروں اور ہتھیاروں کی صورت میں وادی لیاری اور دریائے حب تک کے وسیع علاقوں میں باکثرت ملے ہیں۔