نریندرا مودی کا جموں و کشمیر میں ریلی سے خطاب
جموں: ہندوستان کے اگلے انتخابات میں وزیرِ اعظم کے اُمیدوار اور سخت مؤقف کے حامل نریندرا مودی نے اتوار کے روز مسلم آبادی کے خطے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ترقی اور یکجہتی پر زور دیا ہے۔
مودی ایک جانب تو مقبول ہیں لیکن متنازعہ رہنما ہیں اور انہوں نے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں کہا ہے کہ اگر وہ الیکشن جیت گئے تو پوری ریاست کی بہتری کیلئے کام کریں گے۔
ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک عرصے سے علیحدگی پسندی کی تحریک جاری ہے اور یہ علاقے میں مودی کا پہلا دورہ ہے۔
' میں یہاں ہندو اور مسلمان کی بات کرنے نہیں آیا۔ اگر آپ ترقی چاہتے ہیں تو آپ کو یکجہتی اور سیاست کی ضرورت ہوگی جو ترقی کو یقینی بنائے گی،' تریسٹھ سالہ مودی نے جموں کے نسبتاً ہندو آبادی والے علاقے میں خطاب کرتے ہوئے کہا۔
' آپ کا صرف ایک مذہب ہونا چاہئے ، جو ہے قومیت، اور صرف ایک مذہبی متن ہونا چاہئے اور وہ ہے ہمارا آئین، انہوں نے کہا۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے۔ ریلی کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں نیم فوجی دستوں کے ہزاروں اہلکار تعینیات کئے گئے تھے۔
' سیکیورٹی نہ صرف جموں شہر میں بہت سخت اور منظم ہے بلکہ پورے علاقے میں ہی اس میں سختی کی گئی ہے،' انسپیکٹر جنرل راجیش کمار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اکتوبر میں مودی کے جلسے کے دوران بم دھماکوں میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ دھماکے پٹنہ میں ہوئے تھے۔
مودی پر 2002 کے گجرات فسادات کے سنگین الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کیونکہ اس وقت وہ وزیرِ اعلیٰ تھے ۔ ان پر یہ الزامات بھی ہیں کہ انہوں نے گجرات میں مسلم کش فسادات روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا جس میں مرنے والے ایک ہزار افراد میں سے اکثریت مسلمانوں کی تھی ۔ مودی ان الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔
کشمیر میں سال 1989 میں علیحدگی کی تحریک جاری ہے جس میں شامل کئی گروہ یا تو ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں یا پھر وہ خطے کو ہندوستان سے الگ کرنے کے خواہشمند ہیں۔