پاکستان ”بینستان“ بنتا جارہا ہے: بلاول بھٹو زرداری

16 دسمبر 2013
کلفٹن میں موہٹہ پیلیس میں منعقدہ ایک رنگارنگ تقریب، جس میں قومی اور بین الاقوامی شخصیات اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی، بلاول نے اپنی بہن بختاور کے ہمراہ اس تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ —. فوٹو وہائٹ اسٹار
کلفٹن میں موہٹہ پیلیس میں منعقدہ ایک رنگارنگ تقریب، جس میں قومی اور بین الاقوامی شخصیات اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی، بلاول نے اپنی بہن بختاور کے ہمراہ اس تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ —. فوٹو وہائٹ اسٹار

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کل بروز اتوار کو وزیراعظم سمیت اپنے تمام سیاسی حریفوں ایک غیر سیاسی سندھ فیسٹیول میں شرکت کی دعوت دی، جو اگلے سال فروری میں منعقد ہونے جارہا ہے۔

انہوں نے ایک تقریب میں اس فیسٹیول کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ”میں وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف، عمران خان اور ان کے ساتھ دیگر کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے سندھ فیسٹیول میں شرکت کریں۔ تمام پاکستانی اس فیسٹیول میں مدعو ہیں۔“

کلفٹن میں موہٹہ پیلیس میں منعقدہ ایک رنگارنگ تقریب، جس میں قومی اور بین الاقوامی شخصیات اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی، بلاول نے اپنی بہن بختاور کے ہمراہ اس تقریب کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ کراچی بسنت کی میزبانی کرے گا اور وہ بھی ساحلِ سمندر پر۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بارے میں بات کی کہ صوبائی حکومت نے اس تہوار پر کس طرح پنجاب میں پابندی لگادی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ”پاکستان آہستہ آہستہ ”بینستان“ بنتا جارہا ہے۔ اگر ہم یوٹیوب پر کچھ ناگوار چیز دیکھتے ہیں تو ہم اس ویب سائٹ پر پابندی لگادیتے ہیں۔ اگر ہم ہندی سینما سے مقابلہ نہیں کرسکتے تو ہم ہندوستانی فلموں پر پابندی لگادیتے ہیں۔“

سندھ اسمبلی کے اسپیکر اور قائم مقام گورنر آغا سراج درّانی اور وزیراعلٰی قائم علی شاہ جہاں بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اس جانب مسکراتے ہوئے دیکھا اور بولے ”اور اگر ہم دیکھیں گے کہ لوگ شادیوں میں تفریح حاصل کررہے ہیں تو ہم شادیوں پر بھی پابندی لگا دیں گے۔“

اس تقریب کا آغاز بلاول بھٹو کی ایک تقریر سے ہوا، جس میں انہوں نے آثارِ قدیمہ کا مقام موئن جو داڑو کے بتدریج انحطاط پر بات کی، انہوں نے کہا کہ ”یہ دیکھتے ہی دیکھتے ہماری آنکھوں کے سامنے سے غائب ہورہا ہے۔“

اس کے بعد جرمنی کے ایک پروفیسر اور اس موضوع پر سند مانے جانے والے اسکالر ڈاکٹر مائیکل جانسن نے وادیٔ سندھ کی تہذیب پر ایک مختصر لیکن جذباتی تقریر کی۔

بلاول نے اعلان کیا کہ سندھ فیسٹیول 2014ء کی افتتاحی تقریب موئن جو داڑو میں منعقد کی جائے گی۔ وادئ سندھ کی تہذیب کی شان و شوکت کے ساتھ۔

بلاول نے کہا کہ پاکستانی پیچھے کی طرف گھسٹتے جارہے ہیں، وہ زیادہ رجعت پسند ہوتے جارہے ہیں اور تاریک دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ”ہماری ثقافت اور مذہب کے حوالے سے ضیاء الحق جیسے آمروں اور ان کے لے پالکوں کی جانب سے مسخ شدہ تاریخ سکھائی گئی۔ وہ ہمارے سروں پر بندوق رکھ کر ہم پر اپنے قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔“

اس تقریب میں دو روزہ فیسٹیول کا تعارف کراتے ہوئے بختاور نے کہا کہ یہ سندھ اور پاکستان کی پیشکش ہے جو سب سے بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس فیسٹیول میں مویشیوں کی دوڑ، گدھا گاڑی کی ریس، گہرے سمندر میں ماہی گیری کے ٹورنامنٹ اور ایک شاندار مشاعرہ منعقد کیا جائے گا۔یہ سندھ اور کراچی کے مختلف حصوں میں منعقد کیا جائے گا۔

دستکاری اور غریب دستکاروں کے کام کی نمائش کا اہتمام کراچی میں باغِ ابن قاسم میں کیا جائے گا، جس میں سندھ کے دستکاروں کو فری اسٹال فراہم کیے جائیں گے، جس میں وہ اپنے ہنر کے نمونے پیش کرسکیں گے۔

بلاول نے کہا کہ ”ہمیں ان سے بدلے میں کچھ نہیں چاہتے۔ جو کچھ وہ فروخت کریں گے انہیں اس کی پوری رقم واپس مل جائے گی۔“

بلاول نے فنکاروں کی ایک بڑی تعداد اور کرکٹر وسیم اختر کا تعارف کرایا کہ وہ اپنے حصے کے پروگرام کا اعلان کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں