بلاول ہاؤس کے قریب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی جھڑپ

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2013
اتوار کو تحریکِ انصاف کے کارکن بلاول ہاؤس کے اطراف سڑک کو کھلوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جب وہاں پہنچے تو پیپلزپارٹی کے کارکن ان کے مدِ مقابل آگئے اور اس دوران تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔—فائل فوٹو۔
اتوار کو تحریکِ انصاف کے کارکن بلاول ہاؤس کے اطراف سڑک کو کھلوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جب وہاں پہنچے تو پیپلزپارٹی کے کارکن ان کے مدِ مقابل آگئے اور اس دوران تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔—فائل فوٹو۔

کراچی: کراچی میں گزشتہ روز اتوار کو بلال ہاؤس سے متصل سڑک کو کھلوانے کے لیے تحریکِ انصاف کے کارکنوں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں کے درمیان زبردست محاذ آرائی ہوئی، جس کی وجہ سے پولیس نے بلاول ہاؤس کو جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں کی مدد سے بند کردیا گیا تھا۔

تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد دو روز سے جاری محاذ آرائی ختم ہوگئی، جبکہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔

اتوار کو تحریکِ انصاف کے کارکن بلاول ہاؤس کے اطراف سڑک کو کھلوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے جب وہاں پہنچے تو پیپلزپارٹی کے کارکن ان کے مدِ مقابل آگئے اور اس دوران تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔

دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان جھٹرپ کی وجہ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے اور اس دوران کارکنان ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کرتے رہے اور لاٹھیوں ڈنڈوں کا بھی استعمال کیا گیا۔

کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس لڑائی کے باعث بلاول ہاؤس اطراف بوٹ بیسن کی سڑک پر عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پی ٹی آئی کے کارکن ہاتھوں میں پارٹی کے جھنڈے لیے پر عزم نظر آئے جن کا مطالبہ تھا کہ بلاول ہاؤس کی سڑک پر سیکیورٹی بیرئیرز ختم کیے جائیں، کیونکہ اس سے علاقہ مکینوں اور ٹریفک کو مشکلات کا سامنا ہے۔

پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا اس دوران علاقہ 'میدانِ جنگ' کا منظر پیش کرتا رہا۔

آنسو گیس اور کشیدہ صورتحال کے باعث میڈیا کی ٹیموں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم جب لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال سے بھی صورتحال کنٹرول میں نہ آئی تو پولیس نے درجنوں کارکنوں کو گاڑیوں میں ڈال کر فریئر تھانے میں بند کر دیا۔

پولیس کی جانب سے کارروائی اور کاکنوں کو تھانے میں بند کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے فریئر تھانے کا محاصرہ کرلیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ انہوں نے 18 کارکنوں کو اپنی حراست میں لیا جن میں سے 11 کا تعلق پیپلز پارٹی اور سات کا تحریکِ انصاف سے تھا۔

بعد میں انتظامیہ، پولیس افسران اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے جس کے بعد ان کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔

کراچی ساؤتھ کے ڈپٹی کمشنر مصطفےٰ جمال قاضی نے ڈان کو بتایا کہ ہنگامہ آرئی کے دوران دو پولیس ہلکار زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب دونوں جماعتوں کے سربراہان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک دوسرے کو اس کشیدگی کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں تحریک انصاف کو 'منی طالبان' قرار دے دیا، جبکہ اس جواب میں عمران خان نے کہا کہ جاگیردارانہ ذہنیت کے لوگوں نے عوامی پراپرٹی پرقبضہ جما رکھا ہے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہیں پُرامن مظاہرین پر حملے سے دھچکا لگا ہے، انہوں نے اس کی مذمت بھی کی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان پر انتشار پھیلانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے تحریک انصاف کی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے کارکنان کو غیر مسلح کریں۔

پی ٹی آئی کے رہنما اور رکنِ صوبائی اسمبلی عارف علوی نے کہا کہ ان کی جماعت پرُامن احتجاج کی غرض سے یہاں آئی تھی، لیکن پولیس اور رینجرز کے سامنے ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا گیا۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے کارکن اب بھی پُرامن ہیں، لیکن اگر اس طرح کی صورتحال برقرار رہی تو پرامن رہنا مشکل ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ تحریک نصاف اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے درمیان یہ احتجاج ایسے وقت ہوا جب کچھ روز قبل 27 دسمبر کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں