گولڈن ٹیمپل حملے میں برطانوی کردار پر تحقیقات

شائع January 14, 2014
سکھوں کے لیے گولڈن ٹیمپل مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے—اے ای پی فوٹو۔
سکھوں کے لیے گولڈن ٹیمپل مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے—اے ای پی فوٹو۔

لندن: لندن کا کہنا ہے کہ وہ 1984ء میں سکھوں کے لیے مقدس گولڈن ٹیمپل پر حملے میں برطانوی کردار کے حوالے سے تحقیقات کررہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں خفیہ دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس حملے میں برطانیہ کی ایلیٹ فورسز نے بھی کردار ادا کیا تھا۔

حال ہی میں عام کی جانے والی خفیہ دستاویزات کے مطابق نئی دہلی نے امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل پر قبضہ کرنے والے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے برطانیہ سے مشورہ لیا تھا۔

اس وقت کی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کی منظوری کے بعد اسپیشل ایئر سروس (ایس اے ایس) کا ایک افسر ہندوستان پہنچا اور حملے کا منصوبہ بنایا جسے بعد میں ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے منظور کیا تھا۔

تاہم یہ بات غیر واضح ہے کہ 'آپریشن بلو اسٹار' کا منصوبہ حقیقی کارروائی سے کتنا قریب تھا جسکے بعد انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہوگیا۔

جون 1984 میں ہونے والے کارروائی کے دوران کم از کم 500 افراد ہلاک ہوئے تھے جن کا مطالبہ تھا سکھوں کے لیے ایک الگ ریاست قائم کی جائے۔

ایک حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور وزیر خارجہ ولیم ہیگ اس طرح کی دستاویزات سے لاعلم ہیں۔

کیمرون نے سیکرٹری کابینہ کو اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے جو کہ برطانیہ کے سب سے سینئر سول ملازم ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے تحفظات کو سمجھتے ہیں کیوں کہ اس میں بیش قیمتی جانی نقصان ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات میں یہ بات بھی شامل رہے گی کہ ان دستاویزات کو عوام رسائی دی جانی چاہئیے تھی یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 جون 2025
کارٹون : 26 جون 2025