”نائجیریا اور پاکستان پولیو کے خاتمے کے ہدف سے دور ہوسکتے ہیں“

22 جنوری 2014
میڈیکل ریسرچ اور وبائی بیماریوں کے لیے ویکسین کی فراہمی کے لیے امداد فراہم کرنے والے ادارے بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ بل گیٹس نے 2013ء میں اگلے چھ سالوں کے دوران پولیو کا خاتمہ اپنی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔ —. فوٹو اے پی
میڈیکل ریسرچ اور وبائی بیماریوں کے لیے ویکسین کی فراہمی کے لیے امداد فراہم کرنے والے ادارے بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے سربراہ بل گیٹس نے 2013ء میں اگلے چھ سالوں کے دوران پولیو کا خاتمہ اپنی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔ —. فوٹو اے پی

نیویارک: سافٹ ویئر انڈسٹری کے سب سے بااثر ادارے مائیکروسافٹ کے بانی اور اب انسانیت کی خدمت میں مصروف ارب پتی بل گیٹس نے منگل کو خبردار کیا ہے کہ نائجیریا اور پاکستان میں جاری پُرتشدد کارروائیاں پولیو کے 2018ء تک خاتمے کے ہدف سے ہمیں دور کرسکتی ہیں۔

میڈیکل ریسرچ اور وبائی بیماریوں کے لیے ویکسین کی فراہمی کے لیے امداد فراہم کرنے والے ادارے بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے 2013ء میں اگلے چھ سالوں کے دوران پولیو کا خاتمہ اپنی پہلی ترجیح قرار دیا تھا۔

بل گیٹس جنہوں نے ناصرف پولیو کے خاتمے کے لیے ویکسین کی فراہمی میں اپنی دولت کا خطیر حصہ دیا تھا بلکہ اپنے ساتھیوں کو بھی اس میں حصہ ڈالنے پر ان حوصلہ افزائی کی تھی، اب اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اہم چیلنجز موجود ہیں۔

انڈیا جہاں بچوں کو لاحق ہونے والی بیماری جس میں ان کی ٹانگیں معذور ہوجاتی ہیں، بُری طرح پھیلی ہوئی تھی، اب وہاں تین سال سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

لیکن یہ بیماری افغانستان، نائجیریا اور پاکستان میں عام ہے۔ صومالیہ اور شام جو پہلے اس وبا سے پاک ہوچکے تھے، اب وہاں جاری خانہ جنگی نے ان ملکوں کو بھی دوبارہ اس وبائی مرض کی جانب دھکیل دیا ہے۔

بل گیٹس نے نیویارک میں منگل کے روز اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”نائجیریا اور پاکستان دونوں ہی ملک اس حوالے سے مشکل ہوتے جارہے ہیں، جبکہ پاکستان میں تشدد اس وبا کے خاتمے کے لیے بہت برا ثابت ہورہا ہے۔“ اس کے علاوہ انہوں نے مقامی طور پر ویکسین کے حوالے سے پھیلی ہوئی سازشی تھیوریز کو بھی اس وبائی مرض کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ یہ ویکسین بچوں کو اس موذی مرض سے محفوظ رکھتی ہے، اور اس کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں اور پولیو ویکسین پلانے والے ہیلتھ ورکروں پر حملے ، ان لوگوں کو انصاف اور سچائی کی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح ہم اپنے ہدف سے ایک یا دو سال مزید دور ہوجائیں گے۔ اس ملک کے صدر، مذہبی رہنما اور حمایتوں کی بڑی تعداد حقیقت کو سامنے لانے کی کوشش کررہے ہیں۔

بل گیٹس نے یہ انٹرویو پاکستان کے شہر کراچی میں تین پولیو ورکروں کو گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے واقعے سے چند گھنٹے پہلے ہی دیا تھا۔کراچی میں یہ ہلاکت خیز واردات پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ بھر میں جاری پولیو ویکسین مہم کو روکنے کےلیے کی گئی تھی۔

پچھلے ہفتے صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کا جنوب مغربی شہر پشاور پولیو کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا شہر بن چکا ہے۔ؕ

پاکستانی طالبان اور شمالی نائجیریا میں ایک اسلامی باغی گروہ کی جانب سے پولیو ویکسین کی مخالفت بہت زیادہ سخت ہوچکی ہے۔ بل گیٹس نے اے ایف پی کو بتایا ”اس کی وجہ سے پاکستان اور نائجیریا حقیقی معنوں میں زوال کی طرف جارہے ہیں۔“

پولیو کے خاتمے کے عالمی ادارے نے گزشتہ سال نومبر میں کہا تھا کہ نائجیریا میں 2013ء کے دوران پولیو کے دنیا بھر میں 328 کیسز میں سے اکیاون کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جبکہ 2012ء میں دنیا بھر میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد 223 تھی، جس میں سے 121 نائجیریا میں رپورٹ ہوئے۔

لیکن نائجیریا جہاں پولیو کیسز کی تعداد میں کمی آئی تھی، پاکستان میں اس کے برعکس اس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں پچھلے سال پولیو کے 91 کیسز ریکارڈہوئے، جبکہ 2012ء میں یہ تعداد 58 تھی۔

بل گیٹس نے اے ایف پی سے کہا کہ ”گوکہ پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ تعداد بہت کم ہے اور اس کے خاتمے کے بہت قریب ہیں۔“

گیٹس فاؤنڈیشن ہر سال پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر تیس کروڑ ڈالرز سے زیادہ کی رقم خرچ کرتی ہے، اور امریکی کانگریس نے مزید رقم بھی مختص کررکھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں