۔-فائل فوٹو
۔-فائل فوٹو

بیجنگ : پاکستان اور ہندوستان میں لڑکیوں کے والدین ان کی شادیوں کے لئے جہیز کی فکر میں مبتلا رہتے ہیں مگر چین میں تو معاملہ بالکل ہی الٹ ہے۔

چین میں لڑکے اور لڑکیوں کی آبادی کا توازن اس حد تک بگڑ گیا ہے کہ نوجوانوں کو اپنی بیویاں بھی ہزاروں ڈالرز دے کر خریدنا پڑ رہی ہیں۔

یہ حیرت انگیز انکشاف ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا ہے جس کے مطابق چین کے مختلف صوبوں میں نوجوان اپنی شریک حیات کی تلاش میں اپنی سالانہ آمدنی سے بھی کئی گنا زیادہ رقم خرچ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چین کے مغربی ساحلی صوبے زی ژیانگ میں نوجوان اپنی مستقبل کی دلہن کے حصول کے لئے اس کے والدین کو اوسطاً 24 ہزار ڈالرز ادا کرتے ہیں، جو کہ ان کی سالانہ آمدنی سے 3 گنا زائد ہے۔

اسی طرح ژان ڈونگ میں یہ اوسط 20 ہزار 800 ڈالرز، شنگھائی میں 16 ہزار، ہیوبئی میں 12 ہزار 800 ڈالرز اور تبت میں بھی یہ شرح مقرر ہے۔

اس وقت چین میں سالانہ اوسط آمدنی 4688 سے 7543 ڈالرز ہے، تاہم اس کے باوجود نوجوانوں کے لئے شادی کا خرچہ پورا کرنا بہت مشکل کام لگتا ہے۔

خیال رہے کہ اس وقت چین میں سو لڑکیوں کے مقابلے میں 117 لڑکوں کی اوسط موجود ہے جس کی وجہ سے شادیاں بہت مشکل ہوگئی ہیں اور اس کے لئے مالی حیثیت یا لین دین کی طاقت ہی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں