قائم مقام الیکشن کمشنر کا عمران خان سے ملنے سے انکار

14 مارچ 2014
قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس ناصر الملک۔ —. فائل فوٹو
قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس ناصر الملک۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: ایک دن پہلے ملاقات کے لیے طے شدہ وقت پر نہ پہنچنے پر قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس ناصر الملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملنے سے انکار کردیا۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق عمران خان نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر سے بدھ کے روز ملاقات کا وقت لیا تھا، لیکن وہ اس وقت نہیں پہنچ سکے، اس لیے کہ اس وقت وہ بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر وزیرِاعظم نواز شریف کا استقبال کررہے تھے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے بدھ کے روزکی ملاقات کے وقت کو جمعرات کے دن میں تبدیل کرنے کی درخواست کی، لیکن انہیں مطلع کیا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر اس وقت دستیاب نہیں ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے دوران عمران خان نے خیبرپختونخوا میں آنے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران بایومیٹرک سسٹم کو متعارف کروانے کا مطالبہ دوہرانا تھا، اورانتخابی ٹریبیونلز کے سامنے زیرِ التوا پڑی اپنی پارٹی کی درخواستوں کے بارے میں تبادلۂ خیال کرنا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ بایو میٹرک سسٹم کو متعارف کروانے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مطالبے پر الیکشن کمیشن تحفظات رکھتا ہے۔

مذکورہ اہلکار نے کہا کہ اس سال جنوری میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت، نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن آف پاکستان مشترکہ طور پر اس تجویز کے امکانات کا جائزہ لیں گے، لیکن وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

انہوں نے بتایا کہ نادرا کے پاس خیبرپختونخوا کے بارہ لاکھ ووٹروں کے فنگرپرنٹس موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بایومیٹرکس کے مکمل ڈیٹابیس کی غیرموجودگی میں یہ سسٹم متعارف کرانا ایک مذاق بن جائے گا۔

اس ضمن میں پشاور اور اسلام آباد میں شروع کیے گئے دو پائلٹ پروجیکٹ کے نتائج بھی حوصلہ افزاء نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ سسٹم ہر ایک ووٹ کاسٹ کیے جانے کے بعد تیس سیکنڈ کا وقت لے رہا تھا۔ ’’اگر ایک پولنگ بوتھ پر پانچ سو ووٹر موجود ہیں تو ہر ایک ووٹ کی جانچ کرنے میں کل چار گھنٹوں کا وقت صرف ہوجائے گا، جو عام طور پر پولنگ کے لیے دیے جانے والے کل وقت کا نصف بنتا ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ صرف خیبرپختونخوا میں پچاس ہزار بایو میٹرک مشینوں کی ضرورت پڑے گی، جس کی لاگت ایک اعشاریہ پانچ ارب روپے کے لگ بھگ ہوگی۔ ’’اگر پنجاب نے بھی بایو میٹرک سسٹم متعارف کروانے کا مطالبہ کردیا تو وہاں اس کی لاگت تین گنا زیادہ ہوجائے گی۔‘‘

خیبر پختونخوا کی حکومت مقامی حکومتوں کے انتخابات اپریل میں منعقد کروانا چاہتی ہے، لیکن اس طریقہ کار سے منسلک قومی اور بین الاقوامی نگران ادارے اور مشینیں تیار کرنے والے، ہر پولنگ اسٹیشن کے اعدادوشمار اس میں داخل کروانے کا عمل اور بایو میٹرک مشینوں کو پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچانے کے کاموں میں تقریباً چھ ماہ کا عرصہ لگ جائےگا۔‘‘

مذکورہ اہلکار نے کہا کہ اس حوالے سے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے کہ جب ایک حقیقی ووٹر کے فنگرپرنٹس کی سسٹم کے ذریعے تصدیق نہیں ہوتی تو اس وقت کیا کیا جائے گا۔ اگر یہ معاملہ پریزائڈنگ افسر کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائے تو وہ ایک حقیقی ووٹر کے ووٹ کے حق کو مسترد کرسکتا ہے اور اس پر دھاندلی کا الزام لگ سکتا ہے جو انصاف کے اصولوں کے خلاف ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں