دہلی: ہندوستانی مجاہدین کے سربراہ گرفتار
نئی دہلی: ہندوستانی پولیس نے منگل کو ہندوستانی مجاہدین کے ایک عسکریتی گروپ کے سربراہ کی مبینہ گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گروپ پر اگلی حکومت کے مضبوط امیدوار نریندرا مودی کی انتخابی ریلی پر حملے کا بھی الزام ہے۔
نئی دہلی پولیس نے 23 سالہ تحسین اختر عرف مونو کو گرفتار کیا ہے جو انڈیا کے انتہائی مطلوب افراد میں سے ایک ہے۔ اس سے چند روز قبل ہندوستانی بم بنانے والے ایک گروہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
بظاہر یہ انڈیا میں ہی فروغ پانے والے عسکریت پسند گروہ ہیں لیکن بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق ان کے لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد سے رابطے ہوسکتے ہیں۔
دہلی انسدادِ دہشتگردی سیل کے سربراہ، ایس این شری واستو نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے سامنے اس گرفتاری کی تصدیق کی ہے لیکن مزید تفصیل نہیں بتائی۔ منگل کو پولیس ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کرے گی۔
ہندوستان میں اگلے ماہ عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سلسلے میں ملک بھر میں سیکیورٹی الرٹ ہے، مقامی میڈیا نے اس گرفتاری کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔
کالعدم انڈین مجاہدین کا نام اس وقت منظرِ عام پر آیا تھا جب نومبر 2007 کو اتر پردیش میں متعدد بم دھماکے ہوئے تھے۔ اسی تنظیم پر ممبئی، بنگلور، نئی دہلی اور پونا بم دھماکوں کا بھی الزام ہے جن میں مجموعی طور پر سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس گروپ پر مودی کی ریلی میں بم دھماکے کا الزام ہے۔ اکتوبر میں یہ دھماکہ پونا میں ان کی انتخابی ریلی پر کیا گیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اگرچہ مودی انڈین کاروباری طبقے کیلئے کشش رکھتے ہیں لیکن عام مسلمانوں کیلئے وہ کوئی بہتر انتخاب نہیں ۔
سال دوہزاردو میں وہ گجرات کے وزیرِ اعلیٰ تھے اور اس وقت مذہبی فساد بھڑک اٹھے تھے جن میں 1000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مسلمان اس کا الزام مودی پر عائد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ انڈین مجاہدین کے سربراہ گزشتہ اگست سے اس تنظیم کے سربراہ تھے اور اس کے شریک بانی یاسین بھٹکل کو بھی نیپال کی سرحد سے گرفتار کیا گیا تھا ۔
پولیس کے مطابق اس گرفتاری کے بعد ملک میں انتخابی عمل میں ہونے والی دہشتگردی کو روکنے میں مدد ملے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں