• KHI: Partly Cloudy 19.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Cloudy 12.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Cloudy 12.4°C

جنگجو گروپ کی دھمکی پر باڑہ میں نقل مکانی

شائع April 27, 2014

پشاور: کالعدم تنظیم لشکر اسلام کی دھمکیوں کے بعد خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں ذکا خیل کے قبائلیوں اور افغان پناہ گزینوں نے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کر دی۔

قبائلی اور سرکاری ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ باڑہ میں متحرک بااثرگروپ نے افغان پناہ گزینوں اور ذکاخیل شینورای قبیلے کے لوگوں کو اپنی حمایت کرنے اور بصورت دیگر علاقے سے نکل جانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

اس دھمکی سے باڑہ کے آکاخیل، سپاہ، ملک دین خیل اور شلوبر علاقے متاثر ہوئے ہیں اور جنگجو گروپ نے ان علاقوں کے رہائشیوں کو ستائیس اپریل شام چار بجے تک کی مہلت دی ہے۔

باڑہ کے قبائلیوں کا کہنا ہے کہ لشکر اسلام کے عسکریت پسند ذاتی طور پر ان سے ملے اور گروپ کی حمایت کرنے اور بصورت دیگر علاقے سے نکل جانے کو کہا۔

باڑہ سے محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی کرنے والے ایک افغان پناہ گزین رحمان گل نے ڈان۔ کام کو بتایا کہ کالعدم تنظیم نے انہیں علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے ستائیس سالوں سے باڑہ میں رہےر کے بعد اب وہ یہاں سے نکلنے پر مجبور ہیں۔

'میں یہاں کے مقابلے میں کہیں زیادہ محفوظ علاقے باغبان میں اپنے عزیزوں کے پاس منتقل ہو رہا ہوں'۔

پولیس چیک پوسٹ باڑہ قدیم کے انچارج قیوم خان نے بتایا کہ اب تک دس سے پندرہ خاندان چیک پوسٹ سے گزر چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

جب قیوم سے اس نقل مکانی کی وجوہات کے بارے میں پوچھا گیا کہ تو انہوں نے بتایا کہ وہ حتمی طور پر نہیں جانتے 'لیکن نقل مکانی کرنے والوں نے بتایا کہ علاقے میں متحرک عسکریت پسند گروہ انہیں یہاں سے جانے پرمجبور کر رہے ہیں'۔

اپنے خاندان کے ہمراہ سفر کرنے والے ایک اور افغان عبدالقیوم نے بتایا 'مجھے کہا گیا کہ میں لشکر اسلام کے سربراہ منگل باغ کو جنگجو یا پیسے دوں، اور میرے پاس دونوں نہیں لہذا یہاں سے نقل مکانی کر رہے ہیں'۔

'ہم مقامی لوگوں کے ساتھ پچھلے کئی سالوں سے پرامن رہ رہے ہیں اور ہم اس ذاتی لڑائی میں فریق بننے کو تیار نہیں'۔

'یہاں سینکڑوں شینواری اور افغانی رہتے ہیں اور اگر وہ اس لڑائی کا حصہ بننے کو تیار نہیں تو انہیں نقل مکانی کرنا پڑے گی'۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ لشکر اسلام جبری بھرتیاں کرنا چاہتا ہے اور اسی لیے وہ افغانیوں اور دوسر قبائلیوں کو پیسے یا جنگجو فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

علاقے سے نقل مکانی کرنے والے ایک شخص بیدار خان نے دعوی کیا کہ'دراصل لشکر اسلام کے شدت پسندوں نےوادی تیراہ میں فوجی آپریشن سے بچنے کے لیے سرحد پار افغان علاقوں میں پناہ حاصل کر لی تھی لیکن وہاں کے مقامی شینواری قبائلیوں نے انہیں پناہ دینے سے انکار کرتے ہوئے وہاں سے نکل جانے پر مجبور کر دیا'۔

بیدار کے مطابق، لشکر اسلام کے عسکریت پسندوں کو افغان علاقوں سپینا ،مورگاہ، پجیر، اوگاز، شینوار گم سے نکالا گیا کیونکہ وہ وہاں کے مقامیوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025