کراچی : ماہِ رمضان کے دوران ترسیلات زر میں زبردست اضافہ ہونے سے پاکستان کو مجموعی طور پر دو ارب ڈالرز تک موصول ہونے کا امکان ہے۔

یہ بات کرنسی ڈیلرز نے ہفتے کے روز بتائی۔

واضح رہے کہ ہر سال رمضان کے دوران ترسیلات زر میں عام مہینوں کے مقابلے میں تین سو سے پانچ سو ملین ڈالرز کا اضافہ نظر آتا ہے جو کہ زکوة، عطیات اور اس ماہ مقدس اور عید کی تیاریوں پر ہونے والے اخراجات کے باعث ہوتا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے بتایا " ہمیں یقین ہے کہ رواں برس گزشتہ سال کے مقابلے میں 500 سے سات سو ملین ڈالرز زیادہ ترسیلات زر اس مہینے میں ہوں گی۔

مالی سال 2014ء میں ترسیلات زر کی ماہانہ اوسط ایک ارب تیس کروڑ ڈالرز رہی اور اس میں 700 ملین ڈالرز اضافی شامل ہونے سے یہ رمضان کے دوران دو ارب ڈالر کے لگ بھگ پہنچ جائے گی۔

بیرون ملک سے ڈالرز کی آمد سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر ہفتے کے روز گر کر 98.90 روپے پر پہنچ گیا، جبکہ کرنسی ڈیلرز کا ماننا ہے کہ ترسیلات زر عروج پر پہنچنے کے بعد کرنسی کی قدر میں رمضان کے اختتام تک مزید کمی دیکھنے میں آئے گی۔

کرنسی ڈیلر انور جمال کا کہنا تھا " اوپن مارکیٹ میں ڈالرز کا ان فلو عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، ہمارے پاس آنے والے زیادہ تر افراد بیچنے کے لیے آرہے ہیں، جبکہ خریداروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔

تاہم دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ انٹر بینک مارکیٹ ترسیلات زر کے زیادہ ان فلو پر منفی ردعمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔

بینکرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو ڈالرز کی قدر میں کمی روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ اس سے برآمد کنندگان کو نقصان پہنچے گا۔

برآمد کنندگان کو روپے کی قدر میں اضافے سے سب سے زیادہ جھٹکا لگتا ہے، جس کی قدر میں مالی سال 2014ء کے دوران ڈالر کے مقابلے میں نو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

برآمد کنندگان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دیگر اقدامات کے ذریعے انہیں زرتلافی فراہم کی جائے۔

جمعے کو اسٹیٹ بینک کی مداخلت کے بعد انٹربینک میں ڈالر کی قدر بڑھ کر 98.88 روپے تک پہنچ گئی تھی جو کہ ہفتے کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کے برابر ہی ہے۔

اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں میں زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ پندرہ ارب ڈالرز کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

پاکستان نے حال ہی میں آئی ایم ایف سے 556 ملین وصول کئے ہیں اور آئندہ ہفتے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 350 ملین ڈالرز ملنے کا امکان ہے، جبکہ حکومت اسلامک بونڈز متعارف کرانے کی بھی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی جانب کھینچا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں