اسلام آباد: حکومت اکتوبر میں دیا میر بھاشا ڈیم کے لیے 13 ارب ڈالرز حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں اکتوبر سے اس کی مارکیٹنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ اس منصوبےمیں تجارتی سرمایہ کاری کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کی جاسکے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا ہے کہ کثیر جہتی ادارے جن میں بنیادی طور پر ایشیائی ترقیاتی بینک شامل ہے، اس قدر وسیع ڈیم کی تعمیر کے مقاصد کے لیے حکومت کو مشورے دے رہے تھے کہ وہ پیشہ ورانہ نکتہ نظر اپنائے۔

اس لیے کہ کوئی واحد ادارہ، ملک یا گروپ تنہا اس ڈیم کی تعمیر میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا، اس لیے کہ اس میں نہایت بڑے پیمانے پر فنڈنگ کی ضرورت ہے اور اس میں خطرات بھی موجود ہیں۔

اس منصوبے کے لیے تقریباً 80 فیصد کی کل سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جو دس ارب ڈالرز یعنی 1.1 ٹریلین روپے سے زیادہ ہے۔یہ رقم بیرونی ذرائع سے حاصل کی جائے گی، اور باقی رقم کا انتظام ملکی وسائل سے کیا جائے گا۔

جبکہ چند قرض دینے والے اداروں کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاری کے ایک حصے کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔ بڑی سرمایہ کاری کا انتظام بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹ کے ذریعے کیا جانا ہے، اس سرمائے کو لانے کےخصوصی مقصد کے لیے دیا میر بھاشا ڈیم کمپنی (ڈی بی ڈی سی) کے نام سے ایک مخصوص بنیادی ڈھانچہ تیار کیا گیا ہے۔

اگر منصوبے کے مطابق تمام چیزیں آگے بڑھتی رہیں تو ڈی بی ڈی سی کی سوفٹ مارکیٹنگ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں عالمی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر شروع کی جائے گی۔ ان اجلاس کی تاریخیں واشنگٹن میں چھ سے بارہ اکتوبر کو طے ہیں۔

بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکا کی ایجنسی کی جانب سے زیادہ سے زیادہ چار دہائیوں کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کے سب سے بڑے پاکستانی منصوبے کے حوالے سے ایک سرمایہ کار کانفرنس کا خصوصی اہتمام کیا جارہا ہے۔

سرمایہ کاروں کے فیڈ بیک اور ملکی حالت کی بنیاد پر ڈی بی ڈی سی اگلے سال جون سے پہلے جون 2024ء میں اس ڈیم کی تکمیل کے ہدف کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پیشکش کرے گی۔ ڈیڈلائن کو پورا کرنے کے لیے ڈی بی ڈی سی کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی طرز پر ڈیم کی زمین کی قیمت اور 1450 میگاواٹ کے غازی بروتھا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے اثاثہ جات کی منتقلی کے ذریعے تعمیر کیا جائے گا۔

پاکستان کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن سے کمپنی کی تشکیل کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے، جبکہ غازی بروتھا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے اثاثہ جات کی منتقلی کے عمل کو متحرک کردیا گای ہے۔

اس منصوبے میں شریک درجنوں بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاروں سے حکومت قانونی شرائط کی تکمیل کے لیے مشاورت کررہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ جب کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے اس منصوبے کے ڈھانچے کی منظوری مل جائے گی تو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کوواپڈا کے پیداواری لائسنس اور ڈی بی ڈی سی کو ایک علیحدہ پیداواری لائسنس کے اجراء کی درخواست بھیج دی جائے گی۔ تاکہ بجلی کی خریداری کا ایک نیا معاہدہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ساتھ طے پا جائے۔

یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی اس سال زمین کی خریداری اور دیا میر بھاشا ڈیم تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے لیے پچپن ارب روپے سے زیادہ کی رقم مختص کر چکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں