بارشوں اور سیلاب کی تباہی سے 231 افراد ہلاک: این ڈی ایم اے

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2014
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 1333 دیہاتوں سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد دربدر ہوگئے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 1333 دیہاتوں سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد دربدر ہوگئے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن

اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے اب تک 231 جانیں ضایع ہوچکی ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، جہاں 156 افراد اس قدرتی آفت کا شکار ہوئے، اس کے بعد آزادکشمیر میں 64 اور گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔

بڑے دریاؤں اور نہری نظام کی غیر موجودگی کے باوجود راولپنڈی اس حوالے سے چوتھے نمبر پر رہا، جہاں گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔

این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کل 401 افراد اب تک سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے حادثات میں زخمی ہوئے، جن میں 278 پنجاب میں، 109 آزاد جموں و کشمیر اور پانچ افراد گلگت بلتستان میں زخمی ہوئے۔

آزاد جموں و کشمیر کے ضلع حویلی کو سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار دیا گیا، جہاں 29 افراد ہلاک اور 60 افراد زخمی ہوئے، اس کے بعد لاہور میں 27 افراد ہلاک اور سیالکوٹ میں 22 افراد زخمی ہوئے۔

سیلاب کے باعث ہونے والے 22 ہلاکتیں پنجاب کے ضلعوں سے رپورٹ کی گئیں، جن میں قصور سے 17، راولپنڈی اور نارووال میں گیارہ گیارہ، بارہ فیصل آباد میں، نو جہلم میں اور آٹھ افراد اوکاڑہ میں ہلاک ہوئے۔

آزاد جموں و کشمیر کے ضلع سدھنوتی میں سیلاب کے باعث 14 افراد کی جانیں ضایع ہوئیں۔

انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ لگ بھگ تین ہزار دو سو اکیاسی مویشی بھی ہلاک ہوئے، اور پانچ لاکھ سے زیادہ کی آبادی پنجاب کے ایک ہزار تین سو تینتس دیہاتوں سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئی ہے۔

آزاد کشمیر کے تمام آٹھوں ضلعوں میں ایک ہزار آٹھ سو انیس مویشی ہلاک، تیس ہزار سے زیادہ کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور دو ہزار ایک سو بتیس مکانات بارش اور سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے گلگت بلتستان میں بڑی تباہی آئی، جہاں دیامیر ضلع میں آٹھ افراد ہلاک اور ضلع گھانچی میں دو اور استور ضلع میں ایک ہلاکتیں ہوئیں۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں سے اطلاعات کی وصولی میں دشواری اور سست روی کی وجہ سے یہ اعدادوشمار نظرثانی کے محتاج ہیں۔

اگرچہ اب بارش کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں، تاہم مقبوضہ کشمیر، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں سے پنجاب کے میدانی علاقوں میں پانی کا بہاؤ مسلسل جاری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ بلند درجے کا سیلاب دریائے چناب، جہلم اور دریائے راوی کے مشترکہ ریلے کے ساتھ تریمو ہیڈورکس پہنچے گا، جہاں آبادی پر سیلاب کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لیے سیلابی پانی کے اخراج کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں