مثالی بولی وڈ فلم لکھنے کے دس آسان نکات

شائع December 6, 2014

ایک۔ اپنا راج حاصل کریں

شاہ رخ خان
شاہ رخ خان

کہانی سے زیادہ اہمیت ہیرو کی ہوتی ہے۔

تشار کپور کے ساتھ گاڈ فادر فلاپ ہوسکتی ہے مگر شاہ رخ خان کے ساتھ ہمپٹی ڈمپٹی کی کہانی باکس آفس پر پانچ ٹریلین کروڑ ضرور کما سکتی ہے۔

کوئی بھی جادوئی داستان جو شاہ رخ خان کو لے کر بنائی جائے، فوری کامیابی حاصل کرسکتی ہے ماسوائے سلیپنگ بیوٹی کے، جس کے لیے محو خواب لڑکی کو جگانے کے لیے عمران ہاشمی کی صلاحٰت کی ضرورت ہوگی۔

یقیناً اسنووائٹ جیسی کہانیوں کو بولی وڈ کے رنگ میں رنگنے کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ لڑکی اپنی شیطان صفت سوتیلی ماں کا دیا سیب کھائے، جس نے اسنو وائٹ کے والد سے اس کی دولت کے حصول کے لیے شادی کی تھی اور وراثت کے حصول کے لیے وہ سوتیلی بیٹی سے چھٹکارا چاہتی ہے۔

ہینسل اینڈ گریٹل 'کمب کے میلے' میں گم ہوجائیں گے، اور برسوں بعد ایک دوسرے کو واپس پاسکیں گے، اور ایسا ان کے گلوں میں جھولتے ایک جیسے لاکٹس کی بدولت ہوگا۔

ریپونزل کو یقینی طور پر رجنی کانت بچائیں گے، وہ بھی اپنے لمبے بال اس کی جانب پھینک کر۔

اور سلمان خان اب بھی اسکرین پر اس لیے ہیں، کیونکہ شاید سنیما جانے والے لوگ اپنے پسندیدہ اسٹار کو تین گھنٹوں تک کچھ کرتے دیکھنا نہیں چاہتے۔ دبنگ 2 کے ہٹ ہونے کی وضاحت اور کس طرح کی جاسکتی ہے؟

دو۔ ہیرو کے آخری نام کو خان یقینی بنانا

فواد خان اور سونم کپور
فواد خان اور سونم کپور

بولی وڈ میں خان سہراب گوٹھ سے بھی زیادہ ہیں، یہ حیرت انگیز ہے کہ شہباز شریف نے بولی وڈ کو پشاور سے ممبئی تک ایک انڈرپاس کی تعمیر میں ابھی تک مدد فراہم نہیں کی۔

اگر آپ کے ہیرو کے نام میں خان ہوگا تو آپ کی فلم ہٹ ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ فواد افضل نے اپنے نام کے آخر میں خان کا اضافہ کیا ہے، بھلے ہی ان کے مکمل نام کا مخفف (abbreviation) بلند آواز سے کہنے پر کچھ بھی لگے۔

اگر پاکستان تحریک انصاف اس بارے میں تجربات کرے تو میں عمران خان کے مستقبل میں کچھ فلم فیئرز دیکھ رہا ہوں، یہاں تک کہ وہ یونس کی خدمات بھی حاصل کرلیں گے اور وہ انڈیا کے اپنے عمران خان سے بھی زیادہ بہتر اداکار ثابت ہوسکتے ہیں۔

تین۔ اپنے ہیرو کے ارگرد احمق جمع کردیں

راج پال یادو
راج پال یادو

آپ کا راج ناچ، گانا، برے لوگوں سے لڑائی وغیرہ سب کرسکتا ہے، یہاں تک کہ وہ گھوڑے پر سوار ہو کر کسی عمارت سے چھلانگ بھی لگا سکتا ہے اور سڑک پر سو میل کی رفتار سے ڈرفٹنگ بھی کرسکتا ہے، مگر وہ مذاق کی صلاحیت سے عاری ہوتا ہے اور پھر بھی لڑکی کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

تب تک، جب تک وہ گووندا نہ ہو، کیونکہ گووندا کچھ بھی کرسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آپ کسی فلم میں تمام مذاقیہ ڈائیلاگ اس کے جونی لیور اور راج پال یادو جیسے دوستوں کو دے دیتے ہیں۔ اس کی موجودگی ہی کتوں سے کٹوانے کے لیے ہوتی ہے یا جب بھی وہ نہانے کے لیے دریا میں جائیں، تو بندر ان کے کپڑے چرا لیتے ہیں۔

ان احمقوں کی زندگی کا مقصد بری کامیڈی کے ساتھ ساتھ اپنے ماں باپ کے خواب پورے کرنا بھی ہوتا ہے، مگر وہ ان خوابوں کی قربانی اس لیے دے دیتے ہیں کہ آپ کا راج اپنے خوابوں کی ملکہ سے مل سکے۔

چار۔ لڑکی

کاجول، ششمیتاسین، جوہی چائولہ
کاجول، ششمیتاسین، جوہی چائولہ

کوئی بھی بولی وڈ فلم کسی لو اسٹوری کے بغیر نہیں ہوتی۔

ایک بولی وڈ فلم ایک کالج کی طرح ہے جہاں ہر ایک کے لیے محبت میں گرفتار ہونا لازمی ہے۔

اگر آپ کا راج شاہ رخ خان ہے تو آپ انہیں کسی کی بھی محبت میں گرفتار کرا سکتے ہیں، جی ہاں واقعی، ان کی ٹیچر (میں ہوں نا)، ان کے باس کی گرل فرینڈ (یس باس)، ان کے بہترین دوست کی بیوی (ڈر) یا ان کی بہترین دوست جس کی شادی ہونے والی ہے (کچھ کچھ ہوتا ہے)۔

یا تو اس لڑکی کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی ہے اور جب وہ چلتی ہے تو وقت تھم جاتا ہے، پھولوں کی پتیاں برسنا شروع ہوجاتی ہیں، لوگ گانے لگتے ہیں اور بادل برسنا شروع ہوجاتے ہیں۔

یا آپ اس کے بال باندھ کر اسے چشمہ پہنا سکتے ہیں۔ اس صورت میں ہر کوئی اسے اس وقت تک نظرانداز کرتا ہے جب تک وہ گلاسز اتار نہیں دیتی اور پھر پھولوں کی پتیاں برسنا شروع ہوجاتی ہیں، لوگ گانے لگتے ہیں اور بادل برسنے لگتے ہیں۔

پانچ۔ گانے

ورون ڈھون
ورون ڈھون

کوئی بھی لواسٹوری گانوں کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ میوزک کے لیے آپ کو بیتھوون ہونے کی بھی ضرورت نہیں۔

پیبلو پکاسو کہتا تھا "عظیم فنکار چوری کرتے ہیں"، اس منطق کو ذہن میں رکھا جائے تو بولی وڈ کے تمام میوزک ڈائریکٹرز ہی عظیم فنکار ہیں۔

بس آپ کو کسی اور ملک کے گانے کا مقامی ورژن درکار ہوگا اور اس میں الفاظ جیسے 'پیار، عشق، دل، تو، میرا، محبت، ہمیشہ، دیوانہ' وغیرہ مختلف ترتیب اور امتزاج کے ساتھ شامل کرنا ہوں گے اور آپ کا گانا تیار ہوجائے گا۔

اس کے علاوہ آپ ناچ گانے کے شوقین ہجوم کے لیے کوئی انگریزی لفظ اپنے گانوں میں شامل کرسکتے ہیں، اور پھر اچانک ہی بیزار کن انڈین 'پیار' تبدیل ہوکر "عشق والا لو" میں تبدیل ہوجائے گا اور آپ گانے سے پہلے اس میں "یو یو ہنی سنگھ" شامل کرکے یہ ظاہر کریں جیسے گانا ایمینیم نے گایا ہے، اور یہ ضرور کامیاب ہوگا۔

چھ۔ رقاص

دیو پٹیل اور فریدہ پنٹو ڈانسرز کے ساتھ
دیو پٹیل اور فریدہ پنٹو ڈانسرز کے ساتھ

ہر جگہ جہاں بھی لڑکے اور لڑکیاں جائیں، وہاں تیس کے لگ بھگ ڈانسرز ہر وقت ان کے ساتھ گانے کے آغاز کے ساتھ ہی ڈانس میں تعاون کے لیے تیار کھڑے ہوتے ہیں۔

راہ گیروں کو احساس ہونا چاہیے کہ ہندوستان دنیا میں سب سے شوقین عوام کا ملک ہے۔

اگر آپ کے پاس کوئی کوریوگرافر نہیں تو لڑکے اور لڑکی کو شہر کے گرد دوڑنے کے کام پر لگادیں۔ کورَس کے لیے آپ ان کے ملبوسات کے مختلف پیسز کو منتخب کرسکتے ہیں جو ان کے ساتھ گائیں۔

جس واحد موقع پر ہر کوئی ڈانس دیکھ پاتا ہے وہ ایک آئٹم سانگ ہوتا ہے۔

سات۔ آئٹم سانگ

کترینہ کیف
کترینہ کیف

یہی وہ مقام ہے جہاں ساری منیاں بدنام ہوتی ہیں اور ساری شیلائیں جوان ہوتی ہیں۔

آئٹم سانگ کے لیے اداکار کو کاسٹ کرتے ہوئے رائٹر کو یہ تصور کرنا چاہیے کہ وہ مردوں کے غول میں واحد لڑکی ہے، اس لڑکی کو اٹھانے کے لیے کم از کم دس مرد موجود ہوں، اور وہ اسے اٹھا کر ایسے گھومتے ہیں جیسے تابوت اٹھایا ہوا ہو، اور گانے میں کم از کم ایک بار اس کا بھیگنا بھی ضروری ہے۔

گانا سب سے خراب ترین اشتہاری جملوں پر مشتمل ہو، جسے لڑکی کی وضاحت کرنے کے لیے پیش کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے کوئی بھی اشتہار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً

"اٹھو بیٹا آنکھیں کھولو، بستر چھوڑو اور منہ دھو لو، آگئی شیلا، شیلا کی جوانی"۔

یا "میری مٹھی میں بند ہے کیا؟ بتا دو نا،،،، بے بی ڈول میں سونے دی"۔

ایک مثال یہ بھی ہے"میری ننھی پری تو گھر کو چلی، مولٹی فوم،،،، منی بدنام ہوئی ڈارلنگ تیرے لیے"۔

اگر گانا اسے دیکھنے والے سب افراد کو بچپن یاد نہ دلادے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے کام میں ناکام ہوگئے ہیں۔

آٹھ۔۔ لڑکی کا باپ

امریش پوری
امریش پوری

یہاں کسی امریش پوری کے بغیر کوئی راج نہیں ہوسکتا، وہ راج کے ہر پلان کو ناکام کرنے پر کمربستہ ہوتا ہے۔

اس بہت زیادہ تحفظ دینے والے باپ کا واحد خواب اپنی بیٹی کو تمام مردوں سے اس وقت تک دور رکھنا ہوتا ہے جب تک وہ اس کی شادی کسی اجنبی سے نہ کردے۔

مثالی سچوئشن تو یہ ہے کہ والد ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتا ہو جس کے راج کے خاندان سے مخالفانہ تعلقات ہوں۔

ماضی میں دیکھیں کہ کیسے راج کے پردادا کے بھی پردادا نے لڑکی کے آباء و اجداد کے مرغی خانے سے مرغی چوری کی تھی اور اس دن سے وہ انتقام لینے کے لیے قسم کھائے بیٹھے ہیں۔

نو۔ لڑائی

شاہد کپور
شاہد کپور

ایک مثالی محبوب، گلوکار اور ڈانسر کے ساتھ آپ کے راج کو گلیوں میں اتفاقی طور پر رائل رمبل میچز میں بھی حصہ لینا ہوتا ہے جس میں وہ ہمیشہ ہی کامیاب ہوکر نکلتا ہے۔

اس کے اندر ہرکولیس جیسی مضبوطی، روزے دار جسے افطار میں تاخیر ہورہی ہو جیسی رفتار، اور سست انٹرنیٹ پر بے تاب نوجوان کا عزم ہونا ضروری ہے۔

آپ کا مثالی کلائمکس یہ ہی ہوسکتا ہے کہ وہ لوگوں سے مار کھاتا رہے، جو شوٹنگ کے بعد واپس اپنے گھر چلے جائیں اور اپنے پوتے پوتیوں کو اس دن کے بارے میں بتائے جب انہوں نے سلمان خان کو طمانچہ مارا تھا۔

خون اور پسینے میں شرابور اور زخمی ہونے کے بعد راج کو آخرکار اس کی زندگی کے پیار کی جانب سے ڈوپٹہ گرا کر جوابی لڑائی کی اجازت مل جاتی ہے۔

اس کے بعد ہیرو اپنے اندر چک نورس کی تمام صلاحیتیں جمع کرتے ہوئے ایسے ناقابلِ فہم جنگجوانہ داﺅ پیچ استعمال کرتا ہے جو مورٹل کومبیٹ ویڈیو گیم کی فیٹالیٹیز سے متاثر ہوں۔

دس۔ شادی

نمستے لندن کا شادی کا ایک سین
نمستے لندن کا شادی کا ایک سین

لڑائی کو دیکھنے کے بعد لڑکی کے باپ کو احساس ہوتا ہے کہ وہ غلط ہے بلکہ مکمل طور پر غلط ہے۔

وہ راج کو اپنی بیٹی کے لیے مثالی لڑکے طور پر دیکھتا ہے، اگر بولی وڈ کے یہ باپ پاکستان ٹیلیویژن کو دیکھیں تو وہ اپنی بیٹیوں کا ہاتھ گلو بٹ کے ہاتھ میں دے دیں گے۔

شادی کی وہ تمام تر تیاریاں جو لڑکی کی ارینج میرج کے لیے مکمل ہوتی ہیں، اب ہیرو اور ہیروئین کی شادی کے لیے تبدیل کردی جاتی ہیں۔

یہ اب تک معلوم نہیں ہوسکی وہ شخص جس سے لڑکی کی پہلے شادی کرائی جارہی ہوتی ہے اسے ڈیکوریشن کے پیسے واپس ملتے ہیں یا نہیں۔

اگر کَرن جوہر پر اعتماد کیا جائے تو پوری فلم صرف آخر میں شادی کی شوٹنگ کا ایک بہانہ ہوتی ہے۔

کوئی بھی انڈین فلم جس میں شادی کے موقع پر تین ہزار افراد مثالی مطابقت کے ساتھ رقص نہ کریں، اصل میں خوشگوار اختتام کے بجائے المیہ ہوتی ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔

شہزاد غیاث

شہزاد غیاث پاکستانی کامیڈین اور تھیٹر ایکٹر ہیں، اور نیویارک میں کامیڈی شوز کرتے ہیں۔ وہ فلبرائٹ اسکالرشپ پر تھیٹرز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔ وہ ٹوئٹر پرShehzad89@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جولائی 2025
کارٹون : 6 جولائی 2025