پٹرول بحران کی ذمہ دار پوری سپلائی چین
اسلام آباد : وزیراعظم کی جانب سے پیٹرولیم بحران پر قائم کیے گئے کمیشن نے اس کا ذمہ دار پانی و بجلی، پیٹرولیم اور خزانہ کی وزارتوںسمیت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، مارکیٹ اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) یعنی پوری سپلائی چین کو قرار دیا ہے۔
زاہد مظفر اور ظفر مسعود پر مشتمل دو رکنی کمیشن نے توانائی ساختی میں ساختی اصلاحات اور تین لاکھ ٹن ایندھن ہر وقت ذخیرہ رکھنے کی سفارشات کی ہیں جو کم از کم بیس دن کی ضروریات کے لیے کافی ثابت ہوگا۔
ڈان کو دستیاب انکوائری رپورٹ میں آئل انڈسٹری، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز میں سیاہ بھیڑوں کو اس بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تجویز کی ہے کہ پاور سیکٹر کے بلوں اور ٹیرف میں سبسڈی کی کم از کم پچاس فیصد شرح کو پی ایس او دی جانی چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے بحران سے بچا جاسکے۔
رپورٹ میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کو بھی غفلت کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بحران کا سبب بننے والے جن نکات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں ناقص انتظامی اقدامات، سسٹمز اورپی ایس او انتظامیہ کی نااہلی، وزارت پیٹرولیم کی جانب سے ممکنہ مسئلے سے نمٹنے کی نااہلی اور اوگرا کی جانب سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر نگرانی وغیرہ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ذخیرے میں کمی کے باعث مارکیٹنگ کمپنیوں نے طویل مدت تک ذخائر رکھنے سے گریز کیا اور اس سیکٹر میں بحرانی سے نمٹںے کے لیے انتظامی قوانین کی کمی نے بھی حالات کو بگاڑا۔
اسی طرح پیٹرول کی قیمتوں میں کمی سے طلب میں اضافے اور سی این جی اسٹیشنز کی بندش نے مسئلے کو بڑھانے میں کردار ادا کیا اور ایسے قوی امکانات ہیں کہ ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیل سطح پر ذخیرہ اندوزی بھی کی گئی ہو۔
رپورٹ میں سفارشات کی گئی ہے کہ پی ایس او کے قائم مقام ایم ڈی، ڈی ایم ڈی(فنانس)، ڈی ایم ڈی (آپریشنز)، سنیئر جنرل منیجر(سپلائی چین) اور جی ایم (ریٹیل) کی سخت سرزنش کی جانی چاہئے، اسی طرح وزارت پیٹرولیم میں اس کی ذمہ داری سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری (پالیسی) اور ڈی جی (آئل) پر عائد ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوگرا اور پی این ایس سی انتظامیہ کے چیئرمین اور متعلقہ اراکین کے خلاف ایکشن لیے جانے کی ضرورت ہے اور آئل کے شعبے کی مالی انتظامیہ کو فوری طور پر علیحدہ کرکے اسے خودمختار بنیادوں پر آگے چلانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے بحران سے بچا جاسکے۔