اٹلی کا 'رافیل': تصوراتی مصوری کا شہزادہ
اطالوی مصوری کی دنیا میں ایک سے بڑھ کر ایک مصور موجود ہے، جنہوں نے آرٹ کی دنیا پر حکمرانی کی، لیکن ایسے مصور بھی ہیں، جنہیں زندگی نے مہلت کم دی، لیکن پھر بھی آرٹ کی دنیا میں انہوں نے اپنی قابلیت کا سکہ چلایا۔ اطالوی مصور 'رافیل Raphael' بھی ایسا ہی نبض شناس مصور تھا، جس نے زمانے کی نبض پر ہاتھ رکھ کر ایسے شاہکار متصور کیے، جن کو دیکھ کر آنکھیں خیرہ ہوجائیں۔
رافیل کی پیدائش 1483 جبکہ وفات 1520 کی ہے۔ زندگی نے اس کو صرف 37 برس کی مہلت دی، مگر اس میں بھی رافیل نے اپنے فن کو ثابت کردیا۔ اس نے ایسے کرداروں کو پینٹ کیا، جن کو ہم صرف تخیل میں سوچ سکتے ہیں، جن سے ملاقات صرف خوابوں میں ہوسکتی ہے، مگر ان خوابیدہ نقوش کو رافیل نے کینوس پر ایک زندہ حقیقت میں ڈھال دیا۔
![]() |
The Woman with the Veil — کری ایٹو کامنز |
حسین چہرے، جمیل نقوش، چمکتی آنکھیں، مخروطی انگلیاں، صراحی دار گردن، بلبل کا لہجہ، کوئل سی میٹھی آواز، رنگین ملبوسات، لذت سے بھرے لمحے، اور تشنہ خواہشوں کے سراب: کیا کچھ نہیں ہے اس کی پینٹنگز میں، صرف محسوس کرنے کی بات ہے۔ بولتی ہوئی تصویریں، جلتے ہوئے رنگ، مصوری کے چاہنے والوں کے اضطراب کو کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔
اطالوی مصوری میں آرٹ کے کئی ادوار ہیں، لیکن رافیل کا شمار اس دور کے مصوروں میں ہوتا ہے، جب اٹلی میں مصوری اپنے انقلابی عروج پر تھی۔ مائیکل اینجلو اور لیونارڈو ڈاونچی جیسے ہنر مند اپنے فن پاروں سے مصوری کے عاشقوں کو دیوانہ بنارہے تھے۔ تصوراتی آرٹ اپنے زوروں پر تھا، ایسے میں رافیل نے اپنے اندر کی دنیا میں رچی بسی تصویروں کو کینوس کے پردے پر اتارا۔ اس کے ہم عصراتنا سچا فن دیکھ کر مبہوت تھے۔
![]() |
رافیل کا بنایا ہوا اپنا پورٹریٹ — کری ایٹو کامنز |
رافیل ایک مصور ہونے کے علاوہ بہترین مجسمہ ساز، کارٹونسٹ، ڈرائنگ ماسٹر اور ایک آرٹ ورکشاپ کا مالک بھی تھا۔ ورکشاپ کے کام سے اس نے فنِ مصوری کی بہت خدمت کی۔اس کی بہت ساری تصاویر دنیا کی بہترین آرٹ گیلریوں میں ملیں گی۔ گرجا گھروں کی دیواروں پر اور مذہبی شخصیات کے گھروں پر اس کے فن پارے آویزاں ملتے ہیں۔
دنیا بھر میں رہنے والے اس کے مداحوں کی خواب گاہیں اس کی تصاویر سے سجی ہوئی دکھائی دیں گی۔ مصوری کے حسن کو پسند کرنے والی شہزادیوں کے سرہانے اور دیوار پر آرٹ کے اس شہزادے کی پینٹنگ آویزاں نظرآئے گی۔ یہ اعزاز صرف اسی مصور کو حاصل ہے۔ رافیل کو بچپن میں سب سے بڑی جو محرومی وراثت میں ملی، وہ والد کی جدائی تھی۔ رافیل کی دنیا میں آمد سے پہلے ہی اس کے والد دنیا چھوڑ چکے تھے۔ جب وہ صرف 8 برس کا تھا، تو اسے والدہ کی جدائی کا دکھ بھی سہنا پڑا۔ غم کے یہ رنگ اس کے فن میں گھل مل گئے۔
![]() |
Madonna della seggiola — کری ایٹو کامنز |
رافیل نے کم عمری میں ہی اپنا پورٹریٹ بنا کر خود کو ایک فنکار ثابت کیا۔ والد کے انتقال کے بعد ترکے میں اس کو آرٹ ورکشاپ ملی، جس کو اس نے اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ مل کر چلایا۔ اس کے پاس ورکشاپ میں ایک بہت بڑی ٹیم تھی، جس نے اس کا ہاتھ بٹایا۔ اس ورکشاپ کے ذریعے بھی اس کو بہت شہرت ملی۔ اس کے باوجود یہ کافی عرصہ ایک خانہ بدوشوں جیسی زندگی بسر کرتا رہا۔ شمالی اٹلی کے مختلف علاقوں میں کام کیے اور فلورنس میں بھی کافی وقت گزارا۔
رافیل اپنے کام میں مختلف تجربے کیا کرتا تھا، اسی لیے اس کے فن اور موضوعات میں ندرت تھی۔ یوں تو اس نے مجموعی طور پر کافی کام کیا، مگر تناسب کے لحاظ سے سب سے زیادہ کام اس نے رومن عہد میں کیا۔ 1508 میں یہ روم منتقل ہوگیا۔ یہاں کئی جید مذہبی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ اس نے یہاں جس نوعیت کا کام کیا، اس میں اس کا مقبول ترین کام 'Raphael Rooms' تھا۔ اس عرصے میں رافیل نے تقریباً 50 پینٹنگز بنائیں جنہیں دنیا بھر میں مقبولیت ملی۔ اس نے بہت سارے پورٹریٹ بھی بنائے، جس میں سے دو پوپ Julius اور Leo X تھے۔ ان کے علاوہ اس نے اپنے ایک بہت قریبی دوست کا پورٹریٹ بنایا اور کچھ کارٹون بھی بنائے۔
اٹلی کے مشہور مصنف،مصور اور تاریخ دان 'Giorgio Vasari' نے رافیل کی زندگی اور فن پر بہت تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کے بارے میں تفصیل سے آرٹ کی دنیا کو آگاہ کیا۔ رافیل نے اپنے استاد Perugino سے بہت استفادہ کیا۔ اس کے ابتدائی کام میں اپنے استاد کے کافی اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
رافیل فنِ تعمیر سے بھی وابستہ رہا۔ اطالوی فنِ تعمیر کی تاریخ میں ایک مختصر وقت ایسا بھی آیا، جب رافیل کا شمار اٹلی کے اعلیٰ درجے کے ماہرِ تعمیرات میں ہونے لگا تھا۔ یہ ڈرائنگ بنانے میں بھی ماہر تھا۔ اس کی خوبی یہ تھی، یہ بہت تیزی سے ڈرائنگ کو مکمل کیا کرتا تھا۔ ڈرائنگ کے متعلق اس کا ایک نہایت اہم نوعیت کا کام کچھ ایسی تصویریں تھیں، جو اس نے کسی نظم کے لیے تخلیق کی تھیں۔ اس کی ڈرائنگ اپنے ہم عصروں سے مختلف اور ممتاز ہوا کرتی تھی، کیونکہ یہ اس فن میں انداز اور اظہار کی مختلف تکنیک اختیار کرتا، جس کی وجہ سے اس کا فن جاذب نظر ہو جایا کرتا تھا۔
![]() |
Sistine Madonna — کری ایٹو کامنز |
حروف کو کاغذوں پر بکھیرنے کے فن میں رافیل طاق تھا۔ بعض ڈرائنگز اس کی پینٹنگز سے بھی زیادہ تخلیقی ہیں، کیونکہ یہ خاکہ نگاری میں نقوش اور عکس کو بہت باریکی سے بناتا تھا۔ اس کے اکثر خاکے اور اجسام کی تصاویر برہنہ اور نیم برہنہ ہیں، لیکن ان میں شرم وحیا اور فنی صداقت کا عنصر نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ اس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پہلا ڈرائنگ ماسٹر تھا جس نے اپنی خاکہ نگاری کے لیے عورتوں کو بطور ماڈل منتخب کیا، ورنہ اس سے پہلے صرف پینٹنگز کے لیے خواتین کا انتخاب بحیثیت ماڈل کیا جاتا تھا۔
سولہویں صدی کے وسط میں رافیل کا شمار دنیا کے بہترین مصوروں میں ہونے لگا تھا۔ اس نے مصوری کے تمام مروجہ معیارات کو چھو لیا تھا۔
![]() |
Raphael's Rooms — کری ایٹو کامنز |
رافیل کا آرٹ ورک تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اول، اپنے کریئر کی ابتدا میں کیا ہوا کام، جس میں تقریباً 21 فن پارے تخلیق کیے۔ دوم، وہ کام جو اس نے فلورنس میں کیا، اس عرصے میں کوئی 27 شاہکار بنائے اور سوم، وہ دور جب اس نے روم میں قیام کیا۔ رافیل کے عہد میں اس کے علاوہ مائیکل اینجلو اور لیونارڈو ڈاونچی جیسے ماہر مصور بھی کام کررہے تھے۔ اس لیے یہ عہد مصوری کا ”ثلاثی عہد“ بھی کہلاتا ہے۔ ایک ایسا دور جس میں مصوری کے اساتذہ اپنی فنی مہارت کو کینوس پر بکھیر رہے تھے۔ اجسام کی مصوری میں رافیل کے کام کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ Raphael's Rooms کو اس نے ایک نظم کے بیانیے کی طرح پینٹ کیا، اس آرٹ کے شاہکار نے رافیل کو پوری دنیا میں متعارف کروادیا۔
رافیل کی بنائی ہوئی مشہور زمانہ پینٹنگز میں دو بہت مقبول ہیں، جن میں سے ایک ”اسکول آف ایتھنز“ ہے۔ یہ تصویر دنیا کی ان چند پینٹنگز میں سے ہے جو es Fresco تکنیک پر بنی ہوئی ہے۔ Fresco تکنیک کی بنیاد Mural Painting ہے، یعنی ایسی پینٹنگ جو براہ راست دیوار پر بنائی جائے۔ یہ تصویر 1510 سے 1511 کے درمیانی عرصے میں بنائی گئی۔ اسکول آف ایتھنز کے جمالیاتی پہلو بیان کرتے ہیں کہ رافیل نے کینوسز اور دیواروں پر ایک دنیا آباد کی۔ ایک ایسا جہان، جس میں ارسطو اور افلاطون جیسے مفکر اور فلسفی محوِ گفتگو ہیں۔ دنیا کے دیگر عالم بھی سوچ میں غرق ہیں، صرف یہی نہیں بلکہ حسن کی پیکر دیویاں بھی اس تصویر میں نمایاں ہیں۔ بچوں کی معصومیت اور زندگی کے رنگ، ان کے لباس اور چہرے کے تاثرات سے چھلک رہے ہیں۔
![]() |
The School of Athens — کری ایٹو کامنز |
رافیل کی دوسری مشہور پینٹنگ ”دِی ویژن آف اِے نائٹ“ ہے۔ اس تصویر کو بنانے کے لیے اس نے مصوری کی ایک خاص تکنیک ”Egg Rempera“ کا استعمال کیا، یعنی پانی اور انڈے سمیت کئی اجزا کے عناصر کے پیسٹ سے پینٹنگ بنائی۔ اس تکنیک کو مصوری میں کلاسیکی درجہ حاصل ہے۔ اس پینٹنگ کا جمالیاتی پہلو یہ ہے، ایک جنگجو صرف تلوار اور کشت و خون کا ہی دلدادہ نہیں ہوتا۔ اس کو صرف جسم پر ہی زخم نہیں لگتے، بلکہ زندگی کی لڑائی میں اس کی روح بھی گھائل ہوتی ہے۔ اس کے خواب بھی ٹوٹتے ہیں۔ وہ پاپیادہ زندگی کو جینے اور اپنے آدرشوں کو پالینے کی تمنا لیے تشنگی کی راہ پر چلتا رہتا ہے۔ یہ تصویر بھی کچھ ایسے ہی جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔
![]() |
Vision of a Night — کری ایٹو کامنز |