ن-لیگ کا تین حلقوں میں ضمنی الیکشن لڑنے پر غور
اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ –ن اپنے مسلسل تیسرے ایم این اے کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا از سر نو جائزہ لینے پر مجبور ہو گئی ہے۔
پارٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کو الیکشن ٹربیونل کی جانب سے حلقہ این اے-154 لودھراں سے صدیق بلوچ کی ڈی سیٹنگ کے بعد پارٹی قیادت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن لڑنے پر غور شروع کر دیا۔
اس سے پہلے لاہور کے دو ٹربیونلز نے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق (این اے-125) اور قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق (این اے-122) کے الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن کا بھی حکم دیا تھا۔
سعد رفیق نے ٹربیونل فیصلے پر عمل درآمد کے خلاف سپریم کورٹ سے سٹے آرڈر لے رکھا ہے جبکہ ایاز صادق نے ابھی تک عدالت عظمی سے رابطہ نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق سپیکر نے اپنی قانونی ٹیم کی مدد سے منگل کو اپیل تیار کر لی تھی لیکن پارٹی قیادت نے انہیں لودھراں حلقے پر ٹربیونل کا فیصلہ آنے تک انتظار کرنے کو کہا۔
ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ جمعرات کی صبح وزیر اعظم کی کچن کابینہ کا ایک اور اہم اجلاس متوقع ہے، جس کے بعد ہی حتمی فیصلے کا اعلان سامنے آئے گا۔
گزشتہ ہفتہ ایاز صادق کے خلاف فیصلہ آنے کے فوراً بعد وزیر اعظم اور ان کے کابینہ ارکان نے باظابطہ اعلان کیا تھا کہ سابق سپیکر اپیل دائر کریں گے اور ن-لیگ قانونی راستہ اپنائے گی۔
ذرائع کے مطابق، قازقستان سے واپسی کے فوراً بعد وزیر اعظم نے اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ ایاز صادق کی ڈی-سیٹنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا۔ تاہم، وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی۔
وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بدھ کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ن-لیگ اپنے فیصلے پر از سر نو غور کر رہی ہے۔
سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق، وزیر اطلاعات نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ پارٹی قیادت الیکشن ٹربیونل کے فیصلوں کے بعد دوبارہ مشاورت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن سے ’فرار‘ پی ٹی آئی کی روایت ہے، لیکن اس مرتبہ اسے بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔
پرویز رشید نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو 2013 کے عام انتخابات میں ایک آزاد امیدوار نے ہرایا تھا اور ری-پولنگ میں بھی ترین کو ن-لیگ کے امید وار سے شکست ہو گی۔
پرویز رشید کے بیان سے حکمران جماعت کی حکمت عملی میں تبدیلی واضح ہو جاتی ہے، ان کے بیان کے بعد بعض ٹی وی چینل یہ رپورٹ کرنے لگے کہ ن-لیگ نے تینوں حلقوں میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سرداز ایاز صادق نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دوبارہ الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست دان ہونے کے ناطے وہ الیکشن سے کبھی خوف زدہ نہیں ہوتے۔
ذرائع کے مطابق، ن-لیگ میں کچھ عناصر نے اپنی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ری-پولنگ کا حصہ بنے کیونکہ سپریم کورٹ کی جانب سے ٹربیونل فیصلے برقرار رکھنے پر پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچے گا۔
ان کی رائے ہے کہ ضمنی انتخابات جیت کر ن-لیگ کے سیاست دان صاف ستھرے اور غیر متنازعہ بن جائیں گے اور دوسری جانب ’پی ٹی آئی کا اپنی شہرت کے حوالے سے پروپیگنڈا‘ بھی دم توڑ جائے گا۔