فوجی حکومت کے خلاف قانون سازی بے اثر: ربانی

شائع September 16, 2015
سینیٹ اسمبلی میں جمہوریت کے عالمی دن کے موقع پر بحث کے دوران سینٹرز کا کہنا تھا کہ فوج کو اقتدار میں مداخلت سے روکنا  سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے — فائل فوٹو/ اے پی پی
سینیٹ اسمبلی میں جمہوریت کے عالمی دن کے موقع پر بحث کے دوران سینٹرز کا کہنا تھا کہ فوج کو اقتدار میں مداخلت سے روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے — فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: سینٹ چیئرمین رضا ربانی کا کہنا ہے کہ فوج کے حکومت پر قبضے کے خلاف کی جانے والی تمام قانون سازی بے اثر ہے۔

جمہوریت کے بین الاقوامی دن کے موقع پر سینیٹ میں ہونے والی بحث کے اختتام پر انھوں نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آرٹیکل 6 غیر مؤثر ہوچکا ہے، ’میری نظروں میں پاکستانی آئین کا کوئی بھی قانون جمہوریت کو تحفظ فراہم نہیں کرتا، صرف عوام جمہوریت کی حفاظت کرسکتے ہیں، جن کو نظام کی ملکیت دی جاتی ہے۔‘

سینیٹ میں ہونے والی بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینٹرز نے الزام عائد کیا کہ فوج اور سول لیڈر شپ کے درمیان رابطہ ختم ہوچکا ہے اور دونوں ایک پیج پر نہیں ہیں۔

لیکن مسلم لیگ ن کے سینٹر اقبال ظفر جھگڑا نے دعویٰ کیا کہ سول ملڑی تعلقات سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری جمہوری سیٹ اپ میں کچھ خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن ایک اچھی بات یہ ہے کہ نظام کام کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے، آج جمہوریت کسی بھی قسم کے چیلنج کا سامنا کرسکتی ہے اور آئندہ ملک میں ایک مثالی جمہوریت قائم ہوگی۔

سینٹ میں بحث کے دوران ان مثبت باتوں کے باوجود سینٹرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فوج کو اقتدار میں آنے سے روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے قوم میں اتحاد ہونا انتہائی ضروری ہے۔

سینٹرز نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملک میں جمہوریت کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نظام موجود نہیں ہے۔

رضا ربانی کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ پاکستان اقتدار میں فوجی مداخؒت کو مزید برداشت نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بقاء جمہوری نظام میں ہے، جمہوریت کے بغیر وفاق کو قائم رکھنا ممکن نہیں۔

سینٹ چیئرمین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2006 میں مسلم لیگ ن اور پی پی کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت معاہدے کو ہوا میں اڑا دیا گیا ہے، ’بد قسمتی سے میثاق جمہوریت کو پس پشت ڈال دیا گیا۔‘

چیئرمین سینیٹ نے فرحت اللہ بابر کی مشاہداللہ خان کے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے جانے والے انٹرویو پر تحریک التوا کو بدھ تک کے لیے مشروط طور پر مؤخر کردیا۔

پی پی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پی پی اپنی حکومت میں بھی یہی کہتی تھی کہ سول اور فوج ایک پیج پر ہے تاہم اب وہ حالات نظر نہیں آرہے کہ سول اور ملٹری ادارے ایک پیج پر ہے۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ سیاستدان کام کریں تو کوئی بھی جمہوری نظام کی بساط نہیں لپیٹ سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان کام نہیں کرتے اسلئے عوام ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Kashif Bashir Sep 16, 2015 10:19am
Agreed with Rubani, but under failed politicians it is possible the army may take over in future, look at the attitude of all parties heads. we have a parliamentarian system but not democratic.
Sharminda Sep 16, 2015 12:10pm
It's time for many to retire. Rather keep crying for the failures.
Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Sep 16, 2015 08:54pm
ہم موجودہ سسٹم کے تسلسل کے حق میں ھیں اس ملک میں دستور موجود ھے اور اس میں ہر ادارے کو ائین کی پاسداری کا پابند بنایا گیا موجوده ائین کے مطابق جمہوریت ہی درست نظام ھے سیاستدان اپنی کارکردگی درست کرلے تو عوام کسی اور کی طرف نہیں دیکھیں گے درست اور کرپشن سے پاک کام کرنے سے سیاستدان عوام کے دلوں باعزت رہنگے کرپشن بدعنوانی کے خلاف ایک ھونا ھوگا اور خود بھی کرپشن بدعنوانی اور غلط کام نہ کرے ملک میں باقائدہ ایک منصوبے کے ساتھ سیاستدانوں کو بدنام کرنے کی مہم چلائی جارہی ھے جو حطرناک ھے کچھ لوگ چاہتے ھیں کہ سسٹم کو لپیٹا جائے تاکہ وہ اقتدار حاصل کرسکیں ھم مانتے ھیں کہ سیاستدان فرشتے نہیں لیکن پاکستان میں ہر جگہ اور ہر ادارے میں کرپشن ھورہی ھے لیکن انکا کوئی نام نہیں لے ریا ملک میں جمہوری نظام کے حوالے سے جو خدشات ظاہر کئے جارہے ھیں اور جنکی طرف اشارے ھورہے ھیں اس ادارے کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ اختیار کے اندر کام کرنا چاہئے

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025