قومی اسمبلی: کالا دھن قانونی بنانے کا بل پیش
اسلام آباد: معمولی ٹیکس کی ادائیگی سے کالے دھن کو سفید بنانے کے لیے حکومت نے قومی اسمبلی میں ’انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2016‘ پیش کردیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس بل کے تحت آئندہ چار سال میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ٹیکس ادا نہ کرنے والے تاجر اپنے کالے دھن کو سفید کرسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : کالا دھن قانونی بنانے کے لیے اسکیم متعارف
اس بل کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور تاجروں کے درمیان ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے قائم ڈیڈ لاک کے اختتام کا اہم ذریعہ تصور کیا جارہا ہے۔
یہ اسکیم دونوں قسم کے انکم ٹیکس صارفین (ٹیکس ریڑنز جمع کروانے والے اور جمع نہ کروانے والوں) کے لئے ہے۔
حکومت کی اس سکیم سے 10سال تک ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے فائدہ اٹھا سکیں گے جبکہ ایمسنٹی اسکیم سال 2016 سے 2018 کے لیے ہوگی.
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کر رہے ہیں، سرمایہ کاروں کے لیے خوف کی فضا کو ختم کر دیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس شرح میں 3 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، رہنمائی تاجروں میں بہتری کےلیےاقدامات کیے ہیں، ملک میں ترقیاتی بجٹ 1200 ارب تک پہنچ گیا ہے۔
رضا کارانہ ٹیکس کی ادائیگی اسکیم کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پالیسیاں تاجر برادری کی مشاورت سے بننی چاہیے اور شرح ٹیکس بھی کم ہونا چاہیے، معیشت مضبوط ہوگی تو خوشحالی آئے گی اور بے روزگاری ختم ہوگی۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ تاجروں کا مسئلہ خوش اسلوبی اور اتفاق رائے سے طے پا گیا، تاجر برادری کے مسائل کی خوش اسلوبی سے حل پر خوشی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کراچی ضرور ترقی کرے گا، کراچی ترقی کرے گا اور امن بحال ہوگا، ملک کا سب سے بڑا شہر پرامن ہے تو پورا ملک پر امن ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کسی بھی مسئلے سے کبھی نہیں گھبرائی، ملک کے اندرونی اور بیرونی معاملات کو بات چیت سے حل کرنا ہے، حکومت خلوص نیت سے مسائل حل کررہی ہے۔
نواز شریف نے بتایا کہ اس اسکیم سے ایف بی آر اور تاجروں کو قریب لانے کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
خیال رہے کہ اس اسکیم کے تجویز کردہ قوانین کے تحت قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین، وہ افراد جو کہ منشیات، دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے ملزم قرار دیئے گئے ہو، اس سے فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔
مزکورہ اسکیم پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظوری کے بعد عمل درآمد کا آغاز ہوگا، جہاں مالی سال 2015 کے ٹیکس ریٹرنز کی حتمی تاریخ کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
ایف بی آر توقع کررہا ہے کہ اس اسکیم کی وجہ سے 20 لاکھ افراد ٹیکس کے دھارے میں آجائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت ملک کی 20 کروڑ آبادی میں ٹیکس دہندہ کی تعداد 10 لاکھ ہے۔
قبل ازیں فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نثار محمد خان نے بریفنگ دی کہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے ، پہلی مرتبہ نان فائلرز کے لیے ٹیکس ادائیگی کا نظام وضع کیا گیا ، ٹیکس فائلرز کی تعداد 7 لاکھ سے بڑھ کر 10 لاکھ ہوگئی ہے۔
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آمدن کی مختلف حد پر مختلف ٹیکس شرح نافذ ہوگی،
رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی اسکیم سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ہارون اختر نے کہا کہ 10 لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والوں کو ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔
ہارون اختر نے کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ اسکیم سے تاجروں میں خوف و ہراس کی فضا ختم ہوگی۔
نان-فائلرز (ریٹرنز جمع نہ کروانے والے)
بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ تاجر مالی سال 2015 میں 5 کروڑ کے غیر اعلانیہ سرمائے پر ایک فیصد ٹیکس ادا کر کے اسے سفید دہن میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
نان-فلر وہ لوگ ہیں جنھوں نے گزشتہ 10 سال کے دوران ایک بار بھی ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائے ہیں۔
حکومت نے 3 سلیب متعارف کروائی ہیں جن سے کالا دھن سفید کیا جا سکتا ہے، پہلے سلیب میں 5 کروڑ روپے کی آمدن پر صرف 0.2 فیصد ٹیکس ہوگا جبکہ دوسرے سیلب میں 5 کروڑ سے 20 کروڑ روپے کی آمدن 0.15 فیصد ٹیکس ہوگا اسی طرح تیسرے سلیب میں 25 کروڑ روپے کی آمدن پر 4 لاکھ روپے ٹیکس مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تاجروں کو آئندہ چار سال کے لیے آڈٹ سے استثنیٰ حاصل ہوگی اور ان کی آمدنی کے ذرائع کے حوالے سے سوالات نہیں کئے جائیں گے۔
اس اسکیم کے تحت، رئیل اسٹیٹ یا گاڑیوں اور دکانوں اور بزنس کے علاوہ اثاثو کو سفید کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
فائلرز (ریٹرنز جمع کروانے والے)
مزکورہ بل کے تحت فائلرز سے مراد ایسے تاجر ہیں جن کے پاس قومی ٹیکس نمبر (این ٹی این) موجود ہے اور انھوں نے گزشتہ 10 سالوں میں ایک یا ایک سے زائد بار انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروایا ہے۔
اس اسکیم کے تحت ان تاجروں کو اپنا کالا دھن سفید کرنے کے لیے تین تجاویز دی گئی ہیں۔
پہلی تجویز کے مطابق ان تاجروں کو گزشتہ جمع کروائے جانے والے ٹیکس سے 25 فیصد زائد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، دوسری تجویز میں ان تاجروں کو تین کاروباری ٹیکس سلیب سے فائدہ اٹھانے کا کہا گیا ہے اور تیسری تجویز کے مطابق وہ گزشتہ سالوں میں جمع نہ کروائے جانے والے ٹیکس کی ادائیگی کے لئے یک مشت 30000 روپے سالانہ کی رقم جمع کرواسکتے ہیں۔
یہ خبر 2 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں