کوئٹہ میں پولیو سینٹر کے قریب دھماکا، 14 ہلاک

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2016
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا—۔فوٹو/ اے ایف پی
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا—۔فوٹو/ اے ایف پی

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں انسدادِ پولیو سینٹر کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوگئے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا ممکنہ طور پر خودکش ہوسکتا ہے۔

دھماکے میں زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے—۔فوٹو/ ڈان نیوز
دھماکے میں زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے—۔فوٹو/ ڈان نیوز

سرفراز بگٹی کےمطابق ہلاک ہونے والوں میں 13 پولیس اور ایک ایف سی اہلکار شامل ہے۔

کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس سید امتیاز شاہ کے مطابق دھماکے میں 7 سے 8 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

سینیئر ڈاکٹر رشید جمالی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 5 شدید زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کے شیشیے ٹوٹ گئے جبکہ علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

دھماکے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا.

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 3 روز سے جاری انسدادِ پولیو مہم کا آج آخری دن تھا اور مذکورہ سینٹر سے پولیو ٹیموں کو مختلف علاقوں میں بھیجا جارہا تھا.

دھماکے کے بعد کوئٹہ میں پولیو مہم معطل کردی گئی تھی، تاہم بعد ازاں اسے بحال کردیا گیا.

اس سے قبل بھی بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو ٹیموں پر حملے کیے جاتے رہے ہیں تاہم یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی پولیو سینٹر کے قریب دھماکا کیا گیا ہے۔

طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے فیس بک پیج اور میڈیا کو بھیجی گئی ای میل کے ذریعے کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مرکز کے قریب دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

دھماکے کی مذمت

بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔

جبکہ صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان میں انسدادِ پولیو کے سلسلے میں مشکلات

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے۔ ملک میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث جون 2014 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کے لیے پولیو ویکسین کو لازمی قرار دیا تھا۔

لیکن المیہ یہ ہے کہ کچھ پاکستانی والدین پولیو ویکسین کو حرام قرار دے کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز کرتے ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے بھی ملک میں خصوصاً قبائلی علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم میں حصہ لینے والے رضاکاروں کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

عسکریت پسند پولیو ٹیموں کے اہلکاروں کو امریکی جاسوس قرار دیتے ہیں جبکہ اس کو مسلم بچوں کو بانجھ بنانے کی سازش بھی سمجھا جاتا ہے۔

طالبان کا مؤقف ہے کہ پولیو مہم اسلامی نظام کے خلاف ہے، لہٰذا جو بھی اس مہم کا حصہ بنے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

یہی وجہ ہے کہ اب تک متعدد پولیو رضاکار اس بیماری کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں