کراچی: سندھ میں وزیر اعلیٰ تو تبدیل ہوگیا لیکن صوبے اور خاص طور پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مسائل اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔

شہر قائد میں جابجا کچرے اور گندگی کے ڈھیر راہگیروں کو منہ چڑھاتے نظر آتے ہیں، پہلے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی کو کچرے سے پاک کرنے کیلئے تین دن کی ڈیڈ لائن دی، پھر انہوں نے 2 ماہ کا وقت مانگ لیا تھا۔

سندھ میں وزارت اعلیٰ میں تبدیلی ہوئی اور مراد علی شاہ نے منصب سنبھالا، ان کے آنے سے کراچی کے شہریوں میں امید جاگی تھی کہ شائد اب شہر کی قسمت چمک جائے گی لیکن نئے شاہ کی جانب سے بھی کچرے کی صفائی کیلئے دی گئی 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن گزر گئی لیکن بیوروکریسی ہے جو کام کرنے کا نام نہیں لے رہی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ کے احکامات: کچرے کے ڈھیر ہٹائے نہ جاسکے

اب سندھ کے وزیر بلدیات جام خان شورو نے تو یہ کہہ کر کرعاچی کے شہریوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا کہ 'کراچی کو کچرے سے پاک کرنے کی کوئی ڈیڈلائن ہی نہیں دی گئی'۔

جام خان شورو سابق اور موجودہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے کچرے کی صفائی کے حوالے سے دی جانے والی ڈیڈ لائنز سے مکر گئے اور کہا کہ ایسی کوئی ڈیڈلائن نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں:کراچی کی صفائی:مہلت ختم ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ کی نئی تاریخ

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شہر میں امن و امان اور صفائی ستھرائی کا جائزہ لینے کیلئے شہر کے دورے کررہے ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی۔

جام خان شورو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بلدیاتی اداروں میں بہت زیادہ مسائل ہیں جنہیں حل کرنے میں وقت لگے گا۔

کراچی میں کچرے کی صفائی کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیے جانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی یہ معاملہ ابتدائی مراحل میں ہے اور حتمی معاہدہ نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں سیوریج کا پانی عوام کے لیے وبالِ جان بن گیا ہے، جبکہ شہری حکومت کا کوئی ادارہ سڑکوں اور گلیوں سے گندگی اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی : فکس اِٹ مہم کے سربراہ عالمگیر پرمقدمہ

صوبہ سندھ میں گذشتہ 8 سال سے پیپلز پارٹی کی ہی حکومت قائم ہے اور اسی دوران پہلے سے جاری بلدیاتی نظام کی مدت ختم ہوئی تھی جسے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں کیا جاسکا ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ شہر کے مسائل، جن میں کچرا، نکاسی آب اور دیگر شامل ہیں، بلدیاتی نظام نہ ہونے کے باعث بری طرح متاثر ہورہے ہیں، شہریوں نے حکومت سے بلدیاتی نظام کی فوری بحالی کا مطالبہ بھی کیا۔

ڈان نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں کراچی کے مسائل سے واقف ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ کراچی میں یومیہ 15000 ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں سے صرف 9000 سے 10000 ٹن کچرے کو مناسب انداز میں ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔

باقی کچرا شہر کی سڑکوں، شاہراہوں، چوراہوں اور گلیوں میں ہی پڑا رہتا ہے اور شہریوں کی زندگی اور ان کی صحت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کچرے کوٹھکانے نہ لگانے سے شہر میں سانس سمیت متعدد موذی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔


تبصرے (1) بند ہیں

Ali Aug 10, 2016 04:13pm
only local government can solve these issues,,,