سارک اجلاس: ہندوستانی وزیر خزانہ پاکستان نہیں آئیں گے

اپ ڈیٹ 24 اگست 2016
ہندوستانی وزیر خزانہ ارون جیٹلی — فوٹو/ فائل
ہندوستانی وزیر خزانہ ارون جیٹلی — فوٹو/ فائل

اسلام آباد: ہندوستان نے باضابطہ طور پر پاکستان کو آگاہ کردیا ہے کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی رواں ہفتے ہونے والے سارک اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ارون جیٹلی کی غیر موجودگی میں اقتصادی امور کے سیکریٹری شکتی کانتا داس جمعرات کو شروع ہونے والے 2 روزہ تقریب میں ہندوستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

جمعہ 26 اگست کو ہونے والے سارک کے وزارئے خارجہ کے اجلاس سے قبل فنانس سیکرٹریز کا اجلاس منعقد ہوگا۔

ہندوستانی وزیر خزانہ کی علاقائی بلاک کے اس اجلاس میں شرکت کی توقع کی جا رہی تھی تاہم اب ہندوستانی حکومت کا یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔

موجودہ فیصلے سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے باعث پڑوسی ممالک کے تعلقات میں تناؤ کی عکاسی ہو رہی ہے، خاص طور پر جب ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی عوام کے حقوق دبانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

نریندر مودی نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی سے جاری احتجاجی مظاہروں پر کریک ڈاؤن سے 70 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ احتجاج کا یہ سلسلہ حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔

ہندوستانی حکومت نے ارون جیٹلی کے پاکستان کے دورے کا یہ فیصلہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا اس ماہ کے شروع میں سارک کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں پیچیدہ شرکت کو مد نظر رکھ کر کیا کیا، واضح رہے کہ اس اجلاس کے دوران ہندوستانی وزیر ساخلہ راج ناتھ سنگھ اور ان کے پاکستانی ہم منصب چوہدری نثار علی خان کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلہ ہوا تھا۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے دیئے گئے ایک بیان میں ہندوستان کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ارون جیٹلی کا استقبال کیا جائے گا، بیان کے مطابق پاکستان میزبان ملک ہے، جو اس اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کے استقبال کا مناسب انتظام کرے گا۔

ہندوستان کا یہ فیصلہ اس اہم اجلاس کو کم اہمیت دیئے جانے کے مترادف ہے، جبکہ نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف کی گئی سخت تقریر کے بعد یہ اشارہ بھی ملتا کہ یا تو ہندوستان نومبر میں ہونے والے سارک کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا یا پھر ان کی جانب سے کم سطح کے نمائندے کو بھیجا جائے گا۔

اس کے علاوہ، بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ ابو المال محیط بھی اس ایونٹ میں شرکت نہیں کریں گے، ابو المال محیط نے فروری میں بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے ایک بیان میں پاکستان کو دھوکے باز ریاست کہا تھا۔

بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خزانہ ایم اے مینن اس اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔

اس سے قبل بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال نے بھی سارک وزرائے داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔

وزرائے خزانہ کے اجلاس میں خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے، سارک ڈیولپمنٹ فنڈ کے آپریشن اور انفرا سٹرکچر کی ترقی کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس دوران نیپال میں ہونے والے ساتویں وزراء خزانہ کے اجلاس کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عمل کرنے پر جائزہ لیا جائے گا۔


یہ خبر 24 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں