بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرل (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد مقامات پر پاکستانی شہری علاقوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 2 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق انڈین فورسز نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تتہ پانی، جاندروت اور نکلیال سیکٹرز میں ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقوں میں بلا اشتعال فائرنگ کی۔

ڈان نیوز کے مطابق ایل او سی پر انڈین فورسز کی فائرنگ سے احمد دین ہلاک اور 4 افراد زخمی ہوگئے۔

اس کے علاوہ ایل او سی پر موجود گاؤں دابسی کے رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ ایک پاکستانی شہری عبدالمجید بھارتی فورسز کی شیلنگ سے پیدا ہونے والے افراتفری کی صورت حال کے باعث ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈین فورسز نے ورکنگ باؤنڈری میں شکر گڑھ سیکٹر پر بھی رات 8 بجے بلا اشتعال فائرنگ کا آغاز کیا جو تاحال جاری ہے جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھی بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیا گیا۔

مزید پڑھیں:ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فائرنگ، 2 شہری جاں بحق

پاک فوج کے مطابق پاکستانی فورسز نے تمام مقامات پر ہندوستان کی بلا اشتعال فائرنگ کا بھر پور انداز میں جواب دیا جبکہ دونوں جانب سے فائرنگ کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ سیالکوٹ کے شکر گڑھ سیکٹر میں پنجاب رینجرز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد ہندوستانی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس میں انڈیا کا بھاری جانی نقصان ہوا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈین فورسز کی شکر گڑھ سیکٹر میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی خاتون ہلاک اور دیگر 7 شہری زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز نے ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت نسیم بی بی کے نام سے کی ہے۔

اس سے قبل جمعرات کی صبح آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ورکنگ باؤنڈری پر ہرپال اور چپراڑ سیکٹر میں بھارتی اور پاکستانی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 5 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان رینجرز کی جانب سے بھرپور جواب دیتے ہوئے ہندوستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ہندوستان کو بھاری جانی نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

گذشتہ روز بھی ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی شہری جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے تھے، جس پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور دو شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

اس سے قبل 24 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ڈیڑھ سالہ بچی سمیت 2 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دیگر 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

دوسری جانب 19 اکتوبر کو ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان نے ان دونوں واقعات پر ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کیا تھا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں