اسلام آباد: پریس کونسل آف پاکستان (پی سی پی) کا کہنا ہے کہ ڈان کی خبر کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کو، اپنی تحقیقات کے دوران معلومات کے ذرائع سامنے لانے کے لیے اصرار نہیں کرنا چاہیے۔

پی سی پی کے اجلاس میں خبر سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس میں کہا گیا کہ حکومتی تحقیقاتی کمیٹی کو اخبار یا اس کے عملے کے خلاف کوئی کارروائی کے لیے بھی اصرار نہیں کرنا چاہیے۔

اجلاس کے دوران شرکا نے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے معاملات پریس کونسل آف پاکستان کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور اگر حکومت کو خبر کے متعلق کوئی شکایت تھی تو معاملے کو کونسل کے سامنے رکھا جانا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے معاملہ کونسل کو نہیں بھیجا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

پی سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر محمد صلاح الدین مینگالن نے 13ویں جنرل کونسل اجلاس کی صدارت کی۔

مجیب الرحمٰن شامی، قاضی اسد عابد، عامر محمود، وامق زبیری، علی قاضی، انور ساجدی، ابراہیم خان، ڈاکٹر شاہ جہاں سید، اقبال جعفری، خورشید تنویر، ناصر زیدی اور کونسل کے قائم مقام رجسٹرار اعجاز حسین بَقری نے اجلاس میں شرکت کی۔

پریس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین بلوچستان کے سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں، جبکہ اجلاس کے دیگر شرکا میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے سینئر نمائندے اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نمائندے موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ڈان کی خبر کی تحقیقات:وزیر اطلاعات سے استعفیٰ لے لیا گیا

خبر اور اس کا ردعمل

یاد رہے کہ 6 اکتوبر کو شائع ہونے والی ڈان اخبار کی خبر گزشتہ ماہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کا سبب بنی تھی، خبر شائع ہونے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے تین دفعہ اس خبر کی تردید جاری کی گئی۔

دوسری جانب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کی خبر میڈیا کو لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اہم سیکیورٹی اجلاس کی خبر لیک ہونا قومی سلامتی کی خلاف ورزی‘

29 اکتوبر کو وزیراعظم نواز شریف نے اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈان میں چھپنے والی خبر کی آزادانہ تحقیقات کے لیے پرویز رشید سے وزارت کا قلم دان واپس لیا گیا ہے۔

بعد ازاں 31 اکتوبر کو چوہدری نثار علی خان نے خبر نہ رکوانے پر پرویز رشید کو قصور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں یہ خبر رکوانا چاہیئے تھی۔

چند روز قبل حکومت نے ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی 30 دن میں تحقیقات مکمل کرکے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں