نئی دہلی: امریکی کانگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والے ممالک میں بھارت دوسرا بڑا ملک ہے جب کہ بھارتی فضائیہ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ آروپ راہا کے تازہ بیان کو اس رپورٹ کی تصدیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ سبکدوش ہونے والے بھارتی فضائیہ کے سربراہ آروپ راہا نے گزشتہ روز کہا تھا کہ بھارت کو رافیل طیارے کی طرز کے 200 جنگی جہازوں کی ضرورت ہے اور ہندوستان اب تک ایسے 35 طیارے فرانس سے خرید چکا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی)کے مطابق امریکی کانگریشنل رسرچ سروسز (سی آر ایس)کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ترقی پذیر ممالک میں ہتھیاروں کی خریداری میں سرفہرست ہے، سعودی عرب نے سال 2008 سے سال 2015 کے دوران ہتھیاروں کی خریداری کے لیے مجموعی طور پر93 ارب 50 کروڑ ڈالرز کے معاہدے کیے۔

رپورٹ کے مطابق سال 2008 سے 2015 تک بھارت نے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے34 ارب ڈالرز کے معاہدے کیے، جس سے وہ اسلحہ خریدنے والا دنیا میں دوسرا بڑا ترقی پذیرملک بنا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار

ترقی پذیر ممالک کو روایتی ہتھیاروں کی منتقلی برائے 2008 سے 2015‘ کے نام سے جاری کردہ سی آر ایس کی یہ رپورٹ بھارت کی جانب سے اپنی فوج کو جدید کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جب کہ اس رپورٹ کو امریکی کانگریس کی سرکاری رپورٹ کے طور پر نہیں دیکھا جارہا ہے۔

رپورٹ بھارت کی ان تازہ کوششوں کو ظاہر کرتی ہے جن کے ذریعے وہ ہتھیاروں کی خریداری کے حوالے سے اپنے مرکز کو تبدیل کررہا ہے اور اس کا فائدہ امریکا کو پہنچ رہا ہے۔

اس سے قبل یہ دیکھا گیا تھا کہ بھارت روسی ساختہ ہتھیاروں کا خریدار رہا ہے، مگر حالیہ برسوں میں بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے سپلائرز تبدیل کیے گئے ہیں۔

بھارت نے 2004 میں ہوائی جہازوں میں نصب ہونے والے ’پھالکن‘ نامی جدید ڈفینس سسٹم کو اسرائیل سےخریدا تھا جب کہ 2005 میں ڈیزل پر چلنے والی 6 'اسکورپین' جنگی آبدوزوں سمیت فرانس سے بے شمار آلات خریدے تھے۔

سی آر ایس کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2008 میں 6 سی 130 جے کارگو طیارے امریکا سے خریدے، جب کہ 2010 میں برطانیہ نے ہندوستان کو ایک ارب ڈالر کے 57 ہاک ٹرینر طیارے اور اٹلی نے بھارت کو 12 اگسٹا ویسٹ لینڈ(اے ڈبلیو)101 ہیلی کاپٹر فروخت کیے۔

مزید پڑھیں: امریکہ اسلحہ کی فروخت میں سرفہرست

رپورٹ کے مطابق 2011 میں فرانس اور بھارت کے درمیان 51 فرانسیسی ساختہ میراج 2000 جنگی طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کا معاہدہ ہوا اورامریکا، بھارت کو 4 ارب 10 کروڑ ڈالر کے 10 سی 17 گلوب ماسٹر 3 کے طیارے فروخت کرنے پر راضی ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری کا یہ طرز عمل اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ روس کو بھارت میں اسلحہ فروخت کرنے کےلیے دیگر ممالک سے سخت مقابلہ کرنا پڑے گا اور ہندوستان اپنے جنگی نظام کو بڑھانے کے لیے ہتھیاروں کی خریداری کا عمل جاری رکھے گا۔

رپورٹ کے مطابق 2011 میں بھارت کی جانب سے جدید لڑاکا طیاروں کی فرانس سے خریداری میں ہتھیاروں کے اس عالمی مقابلے میں روس کا خاتمہ ہوا، مگر گزشتہ برس 2015 میں بھارت اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے میں دونوں ممالک نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ ہندوستان روس سےکم سے کم 200 کاموو کا(کے اے) 226 جنگی جہاز خریدے گا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روس سے اسلحے کی خریداری کم کیے جانے کے بعد ماسکو دوسرے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈیا: جدید اسلحہ کیلئے 13 ارب ڈالرز کی منظوری

دوسری جانب بھارتی فضائیہ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ آروپ راہا نے گزشتہ روز ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ بھارت نے فرانس کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کے 36رافیل طیاروں کا آرڈر دے دیا ہے ، مگر یہ کافی نہیں ہے، ہندوستان کو اپنی فوجی برتری کے لیے کم سے کم 200 رافیل طیاروں کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی فضائیہ کے سربراہ آروپ راہا رواں ماہ 31 دسمبر 2016 کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔

آروپ راہا کے مطابق بھارت کی فضائیہ روسی ساختہ الیوشن 78 ٹینکرز کی مرمت سے متعلق مسائل سے دوچار ہے جب کہ جنگی طیاروں کی تعداد میں اضافے کے لیے فضاء میں ایندھن بھرنے والے طیاروں کی بھی ضرورت تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے 5 سے 10 سال کے درمیان بھارت کی فضائیہ کو 200 میڈیم ویٹ فائٹر جہازوں کی ضرورت پڑے گی، جس کے لیے انہوں نے ملک میں نئی پیداواری صنعت کے قیام پر بھی دیا۔

مزید پڑھیں: اسلحہ خریدنے میں ہندوستانی آرمی چیف سمیت گیارہ جنرلز پر بدعنوانی کا الزام

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق آروپ راہا نے رافیل جنگی طیاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ طیارے کسی بھی مہم میں مثالی ثابت ہوں گے مگر بھارت نے صرف 36 طیاروں کا آرڈر دیا ہے، ہمیں میڈیم ویٹ جنگی طیاروں کی زیادہ ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ رافیل طیاروں کے معاہدے کا اعلان بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2015 میں پیرس کے دورے کے دوران کیا تھا، جس کے بعد بھارت اور فرانس کےدرمیان طویل مذاکرات کے بعد یہ معاہدہ رواں برس 23 ستمبر کو طے ہوا تھا۔

معاہدے کے مطابق فرانس رافیل طیاروں کو جدید ہتھیاروں اور دیگر موزوں آلات سے لیس کرکے ستمبر 2019 سے اپریل 2022 تک بھارت کے حوالے کردے گا۔

بھارتی فضائیہ اس بات کو بھی تسلیم کرچکی ہے کہ پاکستان اور چین کی جانب سے درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے یہ جنگی طیارے کافی نہیں ہوں گے، ان کے پاس صرف 33 جنگی طیارے ہیں جب کہ منظور کیے گئے طیاروں کی تعداد 42 ہے۔


یہ خبر 29 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں