اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ ملک میں 15 مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری میں معذور افراد کی تفصیلات حاصل کرنے کو بھی یقینی بنائیں۔

عدالت کی جانب سے یہ ہدایت ایڈووکیٹ راحیل کامران شیخ کی جانب سے دائر کی گئی ایک پٹیشن کی سماعت کے دوران کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ 'مردم شماری میں معذور افراد کی مناسب انداز میں نشاندہی، معذوری کی تفصیلات، اس کی قسم، اس کا دورانیہ اور اس کی شدت کی تفصیلات حاصل کرنے کو یقینی بنایا جائے'۔

خیال رہے کہ یہ ایک متفرق درخواست ہے جسے پہلے سے تعطل کا شکار جوائٹ پٹیشن کے ساتھ شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے، جو معذور افراد کو حاصل آئینی حقوق پر روشنی ڈالتی ہے۔

اس سے قبل کراچی کی ایک تنظیم انکلوسیو ڈیولپمنٹ نیٹ ورک پاکستان نے ایک پٹیشن دائر کی تھی جو دو سال سے عدالت میں تعطل کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: مردم شماری:پانچ بڑی بیماریوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کی تجویز

حالیہ پٹیشن میں درخواست گزار نے زور دیا ہے کہ معذور افراد کے بارے میں ڈیٹا کی کمی ایسے افراد کی مدد کے حوالے سے کسی قانون یا پالیسی اپنانے کو یقینی بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے.

ان کا کہنا تھا کہ قانون دان اور انتظامیہ پرانے ڈیٹا کو استعمال کررہی ہے اور اس بات سے ناواقف ہے کہ کتنے افراد کو مخصوص مداخلت، علاج، تربیت اور بحالی کی ضرورت ہے۔

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اس حوالے سے 20 سال قبل 1998 میں اقدامات اٹھائے گئے تھے۔

اس لیے معذور افراد کے حوالے سے جو قریب ترین ماضی کا ڈیٹا موجود ہے وہ 1998 کی مردم شماری کا ہے جس کے مطابق معذور افراد کی تعداد 2.5 فیصد ہے۔

درخواست میں زور دیا گیا کہ اس حوالے سے موجودہ درست ڈیٹا نہ ہونے کے باعث مختلف بین الاقوامی، مقامی غیر سرکاری اور نیم سرکاری تنظیموں نے سروے کیے ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں معذور افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبیلو ایچ او) کے مطابق 2011 میں معذور افراد کی تعداد 7 فیصد تھی جبکہ عالمی معذوری رپورٹ، جو ڈبیلو ایچ او اور ورلڈ بینک کی جانب سے تیار کی گئی تھی، کے مطابق 2002 سے 2004 کے درمیان ورلڈ ہیلتھ سروے میں معذوروں کی تعداد پاکستانی آبادی کا 13.4 فیصد تھی۔

یہ رپورٹ 19 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں