اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا ممکنہ فیصلہ سنائے جانے سے ایک روز قبل پاکستان کی 3 اہم سیاسی جماعتوں — پاکستان مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی آٹی آئی) کے علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد ہوئے جس میں پاناما اسکینڈل کیس کے فیصلے سے قبل اور بعد کا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔

وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس میں پارٹی اجلاس کی صدارت کی اس دوران وہ بے فکر نظر آئے۔

اس حوالے سے ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'میں نے اپنے والد اور خاندان کے دیگر اراکین کو ایک مرتبہ بھی فکرمند یا تشویش میں مبتلہ نہیں پایا، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ اپنے معاملات اللہ پر چھوڑ دیتے ہیں'۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ فیصلے میں وزیراعظم کو 'کلین چٹ' نہیں دی جائے گی جبکہ انھیں اور شریف خاندان کو آف شور اثاثے چھپانے پر کسی صورت میں بھی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پریڈ گراؤنڈ میں عوامی اجتماع کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

ادھر پی پی پی کی قیادت نے وفاقی دارالحکومت میں ملاقات کی جس میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرادری کا کہنا تھا کہ ان کو فیصلے سے زیادہ اُمیدیں وابستہ نہیں ہیں۔

پی پی پی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ پارٹی کی قیادت جمعرات کو دوپہر 2 بجے ملے گی 'تاکہ ایک ساتھ بیٹھ کر فیصلہ سنا جاسکے'۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم بظاہر پُراعتماد اور پُرسکون نظر آئے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پاناما کیس پر تفصیلی بات چیت نہیں کی بس سرسری سی بات کی۔

وزیراعظم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'میں کسی فیصلے کا انتظار نہیں کررہا'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے انھیں منتخب کیا ہے وہ ان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، اور اس کے لیے وہ فیصلے کا انتظار نہیں کریں گے۔

لاہور کے مختلف علاقوں میں آویزاں کیے گئے بینرز، جس پر تحریر تھا کہ 'قائد تیرا ایک اشارہ حاضر حاضر خون ہمارا' سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اجلاس میں بات نہیں ہوئی۔

تاہم اس حوالے سے اطلاعات و نشریات کی وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بینرز لگانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے کارکن ان کے رہنماؤں پر پی ٹی آئی کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے اُکتا چکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'ہماری پارٹی کے کارکنوں نے اپنے جذبات کی ترجمانی مذکورہ بینرز کے ذریعے کی ہے'۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کسی بھی قسم کے حادثے سے بچنے کیلئے پارٹی کے کارکنوں کو جمعرات کے روز سپریم کورٹ جانے سے روک دیا ہے۔

اس سے قبل اپنے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے پی پی پی کی سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور پارٹی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ وہاں اپنی سیاسی سرگرمیاں بڑھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی سندھ میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا تو انھیں نتائج کیلئے تیار رہنا چاہیے، پنجاب میں ہمارے مخالفین کو بھی ایسا ہی کرنے کا حق ہے'۔

وہ پُرامید تھے کہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) سندھ میں بہتر نتائج لے کر آئے گی۔

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا کہ پاناما لیکس کیس کے فیصلے کے بعد پریڈ گراؤنڈ میں عوامی اجتماع کا انعقاد کیا جائے گا لیکن پارٹی کے کارکنوں کو فیصلے کے وقت سپریم کورٹ جانے سے روک دیا۔

انھوں نے پارٹی کے کارکنوں کو ملک میں کرپشن کے خلاف مستقل کوششیں کرنے اور سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی کرنے پر مبارکباد پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آج اور کل کے پاکستان میں ایک واضح فرق محسوس کیا جائے گا'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ ملک میں کرپشن مسائل کی اصل جڑ ہے اور انھیں اس سے نجات حاصل کرنی ہے، 'پاکستان کا مستقبل پی ٹی آئی کا منتظر ہے'۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر پاناما لیکس کا معاملہ ان کی جماعت کی جانب سے اس طرح عوامی سطح پر سامنے نہ لایا جاتا تو اس معاملے کو کب کا دفن کیا جاچکا ہوتا۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم نظام کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے لیکن تمام لوگوں کا احتساب چاہتے ہیں'۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پُر اعتماد ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو کلین چٹ نہیں ملے گی، 'اب یہ دیکھا جانا ہے کہ وزیراعظم کو جھاڑو سے مار پڑتی ہے یا لاٹھی سے'۔

پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے اسد کھرل نے ٹوئٹ کیا کہ 'اصغر خان کیس کا فیصلہ ہمارے سامنے ہے، کیا ہوا؟ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟'

یاد رہے کہ اسد کھرل کی کتاب کو پاناما کیس میں ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

یہ رپورٹ 20 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں