ملیریا کیلئے دنیا کی پہلی ویکسین تیار

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2017
ویکسین 5 سے 17 ماہ کے بچوں کو لگائی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی
ویکسین 5 سے 17 ماہ کے بچوں کو لگائی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی

نیروبی: بے شمار کوششوں کے بعد بالآخر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے موزی مرض ملیریا کے لیے دنیا کی پہلی ویکسین تیار کرلی۔

خیال رہے کہ ملیریا کے لیے اب تک کوئی خصوصی ویکسین تیار نہیں کی گئی، تاہم اس سے ممکنہ تحفظ اور بچاؤ کے لیے دیگر دواؤں کی مدد لی جاتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں افراد اس مرض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، بخار کے سبب ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں ملیریا کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے ملیریا کے عالمی دن کی مناسبت سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس مرض کے لیے تیار کی گئی دنیا کی پہلی ویکسین کو ابتدائی طور پر 3 افریقی ممالک میں پیش کیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے افریقا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ماتشیدسو موئٹی نے کہا کہ ملیریا کے لیے تیار کی گئی دنیا کی پہلی ویکسین ’آر ٹی ایس ایس‘ کو آزمائشی پروگرام کے لیے گھانا، ملاوی اور کینیا میں متعارف کرایا جائے گا۔

ملریا سے ہر سال 5 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملریا سے ہر سال 5 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

ماتشیدسو موئٹی کے مطابق اس ویکسین کو آزمائشی پروگرام کے لیے آئندہ برس 2018 سے مذکورہ ممالک میں استعمال کیا جائے گا اور کامیاب آزمائش کے بعد ہی اسے دنیا بھر میں پھیلایا جائے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس ویکسین کے لیے آزمائشی پروگرام اس لیے شروع کیا جا رہا ہے، کیونکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویکسین کتنی کامیاب ہوگی، حتیٰ کہ ابتدائی تجربات میں اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے۔

ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر کے مطابق افریقا کے تینوں ممالک کے ہر 5 سے 17 ماہ کے کم سے کم 12 لاکھ بچوں کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ بچوں کو یہ ویکسین 4 بار دی جائے گی، شروع میں بچوں کو اس ویکسین کے ہر تین ماہ بعد تین ڈوز، جب کہ آخری ڈوز 18 ماہ بعد دی جائے گی۔

اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کی مختلف رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ کم سے کم 20 کروڑ افراد ملیریا میں مبتلا ہوتے ہیں، جن میں سے سالانہ 5 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق افریقی اور ایشیائی خطوں سے ہوتا ہے۔

اگر یہ ویکسین کامیاب گئی تو اس سے دنیا میں لاکھوں انسانوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں