وزیر اعظم نے گردشی قرضوں کے آڈٹ کا حکم دے دیا
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے 480 ارب کے نئے گردشی قرضوں کے آڈٹ اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے نئے توانائی منصوبوں کی رسد اور طلب کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے سابق سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا سے پچھلے سال کیے گئے وعدوں کیے بارے میں دریافت کیا۔
اس موقع پر وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عدباسی، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور دیگر سینئر عہدیدار اجلاس میں شریک تھے۔
مزید پڑھیں: ملک میں بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ تک جاپہنچا
ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سابق سیکریٹری کو وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر بلایا گیا تھا جنہوں نے موجودہ صورتحال کو ایک انتظامی مسئلہ قرار دیا۔
اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ توانائی کی طلب میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہیں ہے اور طلب اور رسد کے اعداد و شمار گزشتہ سال سے مختلف نہیں ہیں جبکہ نئے پیداواری صلاحیت کے منصوبے بھی آچکے ہیں۔
یونس ڈھاگا نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ توانائی کی تقسیم اور پیداواری کمپنیوں کی مائیکرو مینجمنٹ میں شامل تھے اور انھوں نے ان کی افرادی قوت کو ہمیشہ تیار رکھا تاہم اب بھی یہ ایک انتظامی مسئلہ ہی ہے جو حل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف سابق سیکریٹری کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئے اور کہا کہ انہیں گذشتہ سال اس بارے میں گمراہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں بنا کسی عذر بجلی کے شارٹ فال میں اضافہ ہوتا ہے اور اسی کی توقع ہوتی ہے، جس کے لیے قبل از وقت منصوبہ بندی کرنی چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا سیاسی ماحول بہتر بنانے کا فیصلہ
وزیراعظم نواز شریف نے بند رہنے والی پیداواری صلاحیت کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا اس کے استعمال سے عوام کی پریشانی کو کم کیا جاسکتا ہے؟
جس پر موجودہ سیکریٹری پانی و بجلی یوسف نعیم کھوکھر نے وضاحت کی کہ اس آپشن پر غور کیا گیا ہے تاہم اسے کارآمد نہیں پایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ریشما اور گلف جیسے توانائی منصوبے بھی فرسودہ ہیں، جو اپنی پائیداری کے ٹیسٹ بھی مکمل نہیں کرسکے اور ٹرپ ہوجاتے ہیں جبکہ دوسری جانب فاطمہ اور سدرن الیکٹرک پاور جیسے چھوٹے منصوبے قانونی چارہ جوئی سے نبرد آزما ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزات توانائی نے وزارت خزانہ کے 480 ارب روپے واجب الادا رقم کے بارے میں بتایا جبکہ اس موقع پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری توانائی نے فنانسنگ منصوبہ بندی پر بات چیت کی تاہم دونوں عہدیداروں کے واجب الادا رقم پر دعوے مختلف ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزارت پانی و بجلی کے ’غافل‘ حکام پر وزیراعظم برہم
اس موقع پر یہ بات بھی منظرعام پر آئی کہ ملک میں مختلف توانائی کمپنیاں پاکستان اسٹیٹ آئل کی 301 ارب روپے کی مقروض ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے حکم دیا کہ موجودہ اور زیر تعمیر توانائی منصوبوں سے طلب اور رسد کے درست اعداد و شمار کا تعین کیا جانا چاہیئے۔
وزیراعظم نواز شریف نے حکام سے گردشی قرضوں کی تیسری پارٹی سے فیول ادائیگی کے دعوں کے تعین، نقصانات اور دیگر عوامل کا تخمیہ لگانے کا حکم بھی جاری کیا۔
وزیراعظم نے توانائی کے شعبہ کے اہم مسائل خاص کر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے پیش کی جانے والی ترامیم پر فیصلہ سازی میں صوبوں کے نمائندگان کی شمولیت پر بھی زور دیا۔
یہ خبر 31 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی