لاہور: وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے آف شور اثاثوں کی تحقیقات میں مصروف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے وزیراعظم کے چھوٹے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 17 جون ( بروز ہفتہ) طلب کرلیا۔

شہباز شریف وزیراعظم نواز شریف کی طے شدہ پیشی کے دو روز بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم 6 رکنی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے متعلقہ ریکارڈ/دستاویزات/ مواد اپنے ہمراہ لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

پنجاب حکومت کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کو اب تک جے آئی ٹی کا سمن موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے شہباز شریف کی طلبی کے احکامات اُس روز سامنے آئے جب ان کے قریبی ساتھی اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ اگر جے آئی ٹی شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کرکے تحقیقی مقالہ لکھنا چاہتی ہے تو شہباز شریف کو بھی طلب کرلے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'جے آئی ٹی کو چاہیے کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دعوت دیں، شہباز شریف انہیں وہ سب معلومات فراہم کریں گے جو وہ جاننا چاہتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: پاناما سے متعلق جے آئی ٹی میں حسین نواز کی پانچویں پیشی

صحافیوں سے گفتگو میں رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو 'طویل تفتیشی سیشنز' سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔

رانا ثناء اللہ کے مطابق 'جے آئی ٹی کو حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے شخص کو منظرعام پر لانا چاہیے، اس کا تعلق کس ادارے سے ہے اور اس کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں درج کی گئی؟'

وزیر قانون پنجاب نے مزید کہا کہ 'جمعرات (15 جون) کو وزیراعظم کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر ہم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو جوڈیشل اکیڈمی میں جمع ہونے کا نہیں کہا'۔


یہ خبر 14 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں