سینٹرل جیل کراچی سے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے 2 ملزمان کے فرار ہونے کے معاملے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ عدالت لے جانے والے دو قیدیوں میں سے ایک قیدی کی کوئی سنوائی نہیں ہو رہی تھی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جیل حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں یہ نہیں معلوم کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گرد کب جیل توڑ کر فرار ہوئے تاہم زیر تفتیش قیدیوں کے بارے میں بدھ (14 جون) کو یہ علم ہوا کہ وہ جیل میں موجود نہیں ہیں۔

نعیم بخاری کی سربراہی میں کام کرنے والے لشکر جھنگوی کے قاسم رشید گروپ سے تعلق رکھنے والے 2 دہشت گردوں شیخ محمد ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد خان عرف منا کو پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے 2013 میں فرقہ ورانہ قتل کی بنیاد پر 60 مقدمات کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے ملزمان—۔فوٹو/ڈان نیوز
سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے ملزمان—۔فوٹو/ڈان نیوز

گلشن ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) غلام مرتضیٰ بھٹو کے مطابق جیل حکام نے پولیس کو بتایا کہ دونوں زیر سماعت قیدیوں کو جوڈیشل کمپلیکس میں قائم عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد وہ دونوں ملزمان عدالت کی گرل توڑ کر فرار ہوئے جس کا علم جیل حکام کو اُس وقت ہوا جب پولیس اگلے روز ملزمان کو عدالت میں پیشی کے لیے لے جانے آئی تھی۔

تاہم ایس پی گلشن نے بتایا کہ یہ بیان جیل کے اُن 12 عہدیداران کا ہے، جنھیں قیدیوں کے فرار ہونے پر حراست میں لیا گیا۔

دوسری جانب اس واقعہ کی تحقیقات کرتے ہوئے سی ٹی ڈی ٹیم نے نئے حقائق کا انکشاف کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے دوقیدی فرار

سی ٹی ڈی کے سربراہ ایڈشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کراچی سینٹرل جیل کا دورہ کیا اور ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل حکام نے جوڈیشل کمپلیکس میں موجود ایک غیر فعال عدالت میں ملزمان کو پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ عدالت میں صرف ایک دہشت گرد کو پیش کیا جانا تھا جس کا جج بھی موجود نہیں تھا جبکہ دوسرے دہشت گرد کے خلاف کیس کی کوئی سماعت نہیں کی جارہی تھی، اس کے باوجود دوسرے ملزم کو عدالت لایا گیا۔

انہوں نے ان ملزمان کے فرار ہونے میں اندرونی مدد کا اشارہ دیا اور کہا کہ عدالت کی گرل ایک دن میں نہیں کاٹی جاسکتی اور اس بات کا اب تک یقین نہیں آرہا کہ قیدی جیل توڑ کر فرار ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور سینٹرل جیل میں قیدیوں کیلئے ’تعلیم بالغاں‘ کلاسز کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں کے جیل سے فرار ہونے کے پیچھے جیل حکام کی ’مکمل غفلت‘ ہے جبکہ اس معاملے میں دہشت گردوں کی ممکنہ مدد کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سی ٹی ڈی کے چیف نے بتایا کہ ان ملزمان میں سے ایک نے فرار ہونے سے قبل اپنی داڑھی منڈوالی تھی کیونکہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان قیدیوں کے پاس استرے اور بلیڈ موجود تھے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیل میں موجود دیگر ملزمان سے بھی تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ ان سے فرار ہونے والے قیدیوں کو دی جانے والی مدد کا سراغ حاصل ہو سکے۔

جیل حکام زیر حراست

نیو ٹاؤن پولیس نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات اشرف نظامی کی شکایت پر سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت 12 جیل حکام پر سیکشن 223، 224، 225 اور A-225 کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے انھیں گرفتار کر لیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی کی سڑک پر کھلے عام شیر کی نمائش، مالک گرفتار

سی ٹی ڈی کے آفیسر راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے دونوں کارندوں کو سی ٹی ڈی پولیس نے 4 سال قبل گرفتار کیا تھا اور یہ دونوں ہی شدت پسند تھے۔

شیخ ممتاز عرف فرعون اورنگی ٹاؤن کا رہائشی ہے جسے 57 افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن میں اہل تشیع افراد سمیت پولیس اہلکاروں کے قتل بھی شامل ہیں، جبکہ کورنگی کا رہائشی محمد احمد خان عرف منا 7 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

50 لاکھ کا انعام

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے دونوں ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ روپے کا انعام مقرر کر دیا۔


تبصرے (0) بند ہیں