پاناما کیس تحقیقات میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی شکایت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی اعلیٰ سطح کی ٹیم تشکیل دے دی گئی جو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کے ریکارڈ میں تبدیلی سے متعلق تحقیقات کرے گی۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے احمد لطیف نے ایس ای سی پی کے ریکارڈ میں تبدیلی کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور کمیٹی ارکان کے نام وزارت داخلہ کو ارسال کر دیئے گئے ہیں۔

کمیٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ونگ ہیڈکوارٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔

کمیٹی کے دیگر ارکان میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے حضرت علی، ایاز خان اور طاہر تنویر شامل ہیں۔

کمیٹی سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایس ای سی پی کے خلاف ریکارڈ تبدیل کرنے سے متعلق جے آئی ٹی کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی، ایف بی آر کی جانب سے جے آئی ٹی کے الزامات مسترد

واضح رہے کہ وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کے خلاف پاناما پیپرز کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مختلف وفاقی ادارے تحقیقاتی عمل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور جے آئی ٹی اراکین کی جاسوسی کر رہے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ ڈائریکٹر جنرل آئی بی نے اپنے جواب میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے نادرا سے ریکارڈ حاصل کیا ہے اور اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آئی بی کا حاصل شدہ ریکارڈ حسین نواز کے پاس کیسے پہنچا؟ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

عدالت نے اپنے حکم میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو چیئرمین ایس ای سی پی کے خلاف کارروائی کرنے اور عمل درآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں