وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں گذشتہ روز یکے بعد دیگرے ہونے والے 2 دھماکوں کے مزید کئی زخمی دم توڑ گئے جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 67 ہوگئی۔

دھماکوں میں زخمی ہونے والے 200 سے زائد افراد اب بھی ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں جن میں سے 15 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

حکومتی عہدیدار شاہد خان نے دھماکوں میں 67 کے جاں بحق ہونے اور 200 زائد زخمیوں کے زیر علاج ہونے کی تصدیق کی۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز ہونے والے یہ دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے تھے۔

دھماکے کے عینی شاہدین کے مطابق مصروف طوری مارکیٹ میں ہونے والے پہلے دھماکے سے تھوڑی دیر قبل ہی قریب کچھ فاصلے پر یوم القدس کا مظاہرہ اختتام پذیر ہوا تھا، دوسرا دھماکا اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد جائے دھماکا پر زخمیوں کی مدد کے لیے پہنچی۔

پاراچنار ایجنسی ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر صابر حسین کا کہنا تھا کہ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 11 شدید زخمی افراد کو پشاور منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: بم دھماکے میں 13 افراد جاں بحق

دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) میجر جنرل ندیم احمد انجم سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں۔

قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عید سے دو روز قبل دہشت گرد کارروائیوں کا مقصد سیکیورٹی کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا اور افراتفری پھیلانا ہے مگر ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے نہ تو قوم کا حوصلہ اور عزم متاثر ہو سکتا ہے، نہ ہی دہشت گردوں کے خلاف ہماری کاوشیں کسی طور متاثر ہوں گی۔

چیف آف جنرل اسٹاف سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پاک-افغان سرحد کھولے جانے کے فوراً پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

یاد رہے کہ ملک میں حالیہ دہشت گرد حملوں کا تعلق دہشت گردوں کے سرحد پار محفوظ ٹھکانوں سے قرار دیتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی کوئٹہ اور کرم ایجنسی میں ہونے والے حملوں کے بعد پاک-افغان سرحد کی سیکیورٹی اور نگرانی میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔

بات چیت کے دوران جنرل بلال اکبر اور چوہدری نثار نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کراسنگ پوائنٹ کی نگرانی کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ افغانستان میں ہونے والے کسی بھی واقعے کو بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن سرحد کے راستے پاکستان آنے والی دہشت گردوں اور پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے بدترین واقعات پر بین الاقوامی فورم کسی ردعمل کا اظہار نہیں کرتے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کی مؤثر نگرانی اور حفاظت کے عمل کو مزید بہتر کریں تاکہ دہشت گردی کا راستہ روکا جا سکے'۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اس بات کا تجزیہ کیا جانا چاہیئے کہ پارا چنار میں دہشت گرد کارروائی سے متعلق دو الرٹ متعلقہ صوبائی حکومت کو بھجوائے گئے تاہم ان اطلاعات کے باوجود بھی حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔

چوہدری نثار نے ایف سی اور رینجرز سربراہان کو کارروائیوں میں ملوث افراد ، گروہوں اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کرکے کیفرکردار تک پہنچانے کی ہدایت بھی دی۔

یاد رہے کہ گذشتہ شام کراچی کے علاقے سائٹ میں ٹارگٹڈ حملے میں 4 پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سائٹ آصف احمد بوگھیو کے مطابق دو موٹرسائیکلوں پر سوار 3 مشتبہ افراد نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں اسسٹنٹ سب انسپیکٹر (اے ایس آئی) سمیت 4 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں