وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ وہ بغیر دباؤ اور خوف کے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوں گی تاہم والد کی حیثیت سے وزیراعظم نواز شریف پریشان ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے مریم نواز کو 5 جولائی کو پیش ہونے کے لیے طلب کرلیا ہے۔

مریم نواز نے جے آئی ٹی میں پیشی سے ایک روز قبل ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے'۔

اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاؤں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دباؤ میں آؤں گی'۔

انھوں نے کہا کہ 'جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی'۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم کی جےآئی ٹی میں پیشی: ’میں اورمیرا خاندان سرخرو ہوں گے‘

ڈان نیوز کے مطابق سیالکوٹ کے مختلف مقامات پر مریم نواز شریف کے حق میں بینرز لگا ئے گئے ہیں جن میں "قوم کی بیٹی مریم نواز " کے نعرے درج ہیں۔

دوسری جانب مریم نواز کی پیشی کے حوالے سےجوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے علاوہ ان کے دونوں بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز ، کپٹن صفدر کے علاوہ ان کے کزن طارق شفیع اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے علاوہ سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

ساڑھے 5 گھنٹے سے زائد پیشی کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشی کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکمراں جماعت کو جے آئی ٹی میں فوجی اہلکاروں کی شمولیت پر اعتراض

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں